Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

11 - 463
	’’ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اﷲ اموات بل احیاء ولکن لا تشعرون (البقرۃ:۱۵۴)‘‘ الٰہی ہمیں مسلمان رکھیو اور اسی پر خاتمہ کیجیئو۔ مولا ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم تیرے پیغمبروں کی عزت واحترام پر دل وجان سے فدا ہوں اور ان کے احکام کو جو تیری جانب سے نازل ہوئے ہیں حرز جان بنائیں اور ان کی خدمت پہ فدا ہوں۔ آمین یارب العالمین آمین!
	خدا کے پسندیدہ دین کے قائداعظم سید المرسلینﷺ کی ذات گرامی کا امتیازی نشان ایک یہ بھی ہے کہ جو بھی احکام الٰہی وقتاً فوقتاً نازل ہوئے وہ صرف کتابی شکل میں ہی نہیں رہے بلکہ اس پاکوں کے پاک اور خاصوں کے خاص محبوب خدا نے اسے بذات خود عملی جامہ پہنا کر دنیا جہاں پر احسان عظیم فرمایا۔ یہی وجہ ہے کہ آج سے چودہ سو برس پیشتر کا مسلمان جو حضورﷺ کی حیات طیبہ کا ناظر تھا اور آج کے مسلمان میں جس کے سامنے قرآن صامت نے ’’لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنۃ (احزاب:۲۱)‘‘ پیش کیا۔ ایک ہی رنگ میں رنگین ہیں، اور یہی اسلام کی صداقت ہے۔ اگر احکام صرف کتابی شکل میں ہی ہوتے اور اس کے ساتھ عمل نہ ہوتا تو آج سخت مشکلات کا سامنا ہوتا اور ضرور آج کل کے منچلے پنجابی، بروزی، ظلی، تشریعی، غیر تشریعی، رودرگوپال یا امین الملک، جے سنگھ بہادروں کے زور قلم یا تحریف سے ردوبدل ہو کر ایک بھیانک اور ناقابل قبول لائحہ عمل بن جاتا۔ مگر چونکہ مشیّت ایزدی کو یہ منظور تھا کہ اس کا پسندیدہ دین پھولے، پھلے، بڑھے اور بسے اور اس کے شاداب شجر برو مندوتنومند ہوں اور حوادث زمانہ کے تھپیڑوں سے محفوظ رہیں اور نزہت بخش پھول اور کلیاں جہاں کو معطر کرتی رہیں۔ یہی وجہ تھی جو اس کی حفاظت کا ذمہ احسن الخالقین نے اپنے ذمہ قرار دے کر فرمایا ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (حجر:۹)‘‘ 
	اور یہی وجہ تھی کہ حضور فضیلت مآبﷺ نے ایک ایک حکم کی عملی تفسیر بذات خود فرمائی۔ حضورﷺ کا وہ ارشاد صفحہ تاریخ پر درخشندہ ستارے کی طرح آب وتاب سے اب تک دمک رہا ہے کہ مجھ کو یونس بن متیٰ پر فضیلت ایسے رنگ میں مت دو کہ ان کی تحقیر ہو۔ کیونکہ یہ سب خدا کے برگزیدہ رسول ایک ہی چشمہ سے سیراب ہوکر ایک ہی پاک مقصد لے کر خلق خدا کی ہدایت کے لئے اپنے اپنے وقت میں مبعوث ہوئے۔ چنانچہ فرمان رسالت ملاحظہ فرمائیں۔
	’’عن ابن عباسؓ وعن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ ما ینبغے لعبد ان یقول انی خیر من یونس ابن متیٰ (مسلم ج۲ ص۲۶۸، باب من فضائل یونس، بخاری ج۱ ص۴۸۵،۴۸۶، باب وان یونس لمن المرسلین)‘‘ {ابوہریرہؓ سے روایت ہے اس نے کہا رسول اﷲﷺ نے فرمایا کسی شخص کو یہ حق نہیں کہ یہ کہے کہ میں یونس بن متیٰ سے بہتر ہوں۔}
توہین انبیاء علیہم السلام
	ذیل میں ہم کرشن قادیان، مسیلمہ ثانی، مرزاغلام احمد قادیانی کی کتابوں سے چند ایسے اقتباسات پیش کرتے ہیں جن سے معلوم ہوگا کہ اس قادیانی مراقی نبوت کے ہاتھوں خدا کے وہ نہایت ہی محبوب پیامبر جو معصومیت کے منبع، صداقت کے شہزادے اور سچائی کے مجسمے تھے۔ جن کی غلامی معصیت سوز اور اطاعت جنت کی ضمانت ہے اور جو اخلاق کائنات نے دنیائے جہاں کی فلاح وبہبود کے لئے امن وسلامتی کو برسر اقتدار کرنے کی خاطر عدل وانصاف، عفو وحلم، محبت وآشتی کے دریا مساوات کی شیرینی سے لبریز کر کے ہماری تیرہ بختی وجہالت کے محو کرنے کو، شربت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter