Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 22 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

8 - 342
(ھود:۴۰)‘‘ اور پھر ان دعائیہ  کلمات پر غور کرو۔ ’’رب لا تذر علیٰ الارض من الکافرین دیّار انک ان تذرھم یضلوا عبادک ولا یلدو الا فاجراً کفاراً (نوح:۲۶،۲۷)‘‘ اس کے بعد دعا کی قبولیت کو دیکھو اور خدائے جبار کا انتقام ملاحظہ کرو کہ آپ کا بیٹا کنعان احکام سرمدی سے سرکشی کرتا ہے۔ نوح علیہ السلام سمجھاتے ہیں وہ فرمان رسالت کی تکذیب کرتا ہوا موجوں کی نذر ہوتا ہے۔ نوح علیہ السلام خدا سے التجا کرتے ہیں کہ مولا یہ میرا لڑکا میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے۔ کیونکہ تو احکم الحاکمین ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ’’قال یا نوح انہ لیس من اھلک (ھود:۴۶)‘‘ یعنی اے نوح یہ تیرے اہل سے نہیں کیونکہ یہ بدعمل واقع ہوا ہے اور مت سوال کر اس چیز کا کہ جس کا نہیں دیا گیا ہے تجھ کو علم، ایسا نہ ہو کہ تو جاہلین سے ہو جائے۔ غرضیکہ موسیٰ علیہ السلام کے چوداں سو برس بعد جب یہ قوم انتہائی طور سے بگڑ چکی اور بعض کی شکلیں تک مسخ ہو چکیں۔ مگر کفر وعصیاں کا دامن رشتۂ حیات کاساتھی رہا۔ انہوں نے تنبیہ الٰہی کو اتفاقی معاملہ سے زیادہ کبھی وقعت نہ دی۔ ان کے عزائم وحوصلے ان کے ولولے اور جوش کفر کے گہوارے میں نشوونما پاتے اور وہ حرص وہوا کے بندے نفسیات کی پیروی کرتے۔ ان کے رہبان واحبار ان کے علماء وفضلا کاہن کے لقب کو اختیار کرتے اور توریت مقدس کی تحریف کو خدمت خلق سمجھتے۔ انہوں نے غرباء اور امراء کے الگ الگ شرعی قانون مقرر کر رکھے تھے۔ مثلاً اگر کوئی امیر زنا کرتا اس کا منہ کالا کرنے پر ہی اکتفا کرتے اور اگر غریب مرتکب ہوتا تو اس کو سنگ سار کردیتے۔ ان کے اقوال افعال کے تابع نہ ہوتے۔ بلکہ وہ جو کچھ کرنے کا حکم دیتے اس پر بھولے سے کبھی خود عمل نہ کرتے۔ یہی وجہ ہے جو مقدس توریت کی تحریف کے بعد زبور پاک کو نازل کرنے کا باعث ہوئی اور ایسا ہی جب زبور مقدس کی پریہ نوبت پہنچی تو انجیل شریف نے اس کا ازالہ کیا اور ہماری یہ تمہید صرف اسی زمانہ کے واقعات پر روشنی ڈالنا مقصود ہے کہ کس طرح تاریکی کے فرزندوں اور قسمت کے ہیٹوں نے مسیح علیہ السلام کے ساتھ برتاؤ کیا۔ چنانچہ آئندہ صفحات میں ہم آپ کی سوانح حیات پر مختصر روشنی ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے اصل مبحث یعنی حیات مسیح پر دلائل قاطعہ وبراہین ساطعہ پیش کریںگے اور انشاء اﷲ یہ مضمون اپنی نوعیت میں نرالا اور دلچسپ ہوگا۔ ناظرین سے استدعا ہے کہ وہ یکسوئی سے بغور مطالعہ فرمائیں۔ چنانچہ بھائی حفیظ نے کیا خوب یہودیت کی تصویر کا خاکہ کھینچا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
از خامۂ اثر جناب ابوالاثر حفیظ جالندھریؒ
ہوئے اسحاق کے فرزند اسرائیل پیغمبر
ملے فرزند انہیں بارہ بفضل حضرت داور
ان ہی میں حضرت یوسف نے مرسل کا لقب پایا
خدا نے ان کو اہل مصر پر مبعوث فرمایا
یہی بھائی تھے جن کے دل میں تھی بھائی کی بدخواہی
یہی نادم تھے جب یوسف نے پائی مصر کی شاہی
یہودی قوم کا آغاز انہی بارہ سے ہوتا ہے
یہودہ ان کا جد اسحاق پیغمبر کا پوتا ہے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter