Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 22 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

3 - 342
	’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ لا تقوم الساعۃ حتیٰ یبعث دجالون کذابون قریباً من ثلاثین کلہم یزعم انہ رسول اﷲ (مسلم ج۲ ص۳۹۷، باب فی قولہﷺ ان بین یدی الساعۃ کذابین قریباً من ثلاثین، بخاری ج۱ ص۵۰۹، باب علامات النبوۃ فی الاسلام)‘‘ 
	زمانہ ماضی میں چند ایک سرپھروں کو زکام نبوت ہوتا تھا۔ مگر آج کل کا تو کچھ نہ پوچھو۔ جسے دیکھو نبوت کا ہیضہ ہو رہا ہے اور رسالت کے درد میں مبتلا ہے۔ جہاں جاؤ یہ برساتی نبی مینڈک کی طرح ٹراتے ہوئے موجود پاؤ گے۔ چنانچہ صادق المصدوق نے اسی فتنہ خبیثہ کو منظر رکھتے ہوئے کمال عطوفت ومہربانی سے فرمایا۔
	راوی حدیث یعنی جناب حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ لوگ تو نبی کریمﷺ سے خیروبرکت کے متعلق استفسار کیا کرتے تھے۔ مگر شیر وفتن کے متعلق اکثر پوچھا کرتے تھے۔ چنانچہ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ہم دو ر جاہلیت میں بڑے زیاں کار تھے۔ خدا نے ہمیں شرف اسلام بخشا، یہ تو فرمائیے دین حنیف میں آنے کے بعد تو کوئی شروفتنہ رونما نہ ہوگا۔ حضورﷺ نے جواب میں ہاں کہی، میں نے عرض کیا اس کے بعد بھلائی بھی ہوگی۔ فرمایا ہاں بھلائی ہوگی مگر کدورت آمیز، میں نے کدورت کی تعریف پوچھی تو رحمت عالمﷺ نے جواب میں ارشاد کیا۔ ایسے ایسے لوگ ظاہر ہوں گے جو میری راہ ہدایت سے منحرف ہوکر اپنا علیحدہ طریقہ اختیار کریںگے۔ جو ان کا پیروکار بنے گا اسے اپنے ساتھ جہنم میں لے جائیںگے میں نے ان کی علامات پوچھیں تو فرمایا کہ وہ ہماری قوم میں ہوںگے۔ ان کا ظاہر تو علم وتقویٰ سے آراستہ ہوگا۔ مگر باطن ایمان وہدایت سے خالی، وہ ہماری ہی زبانوں کے ساتھ کلام کریںگے۔
	میں نے عرض کیا ایسے وقت میں ہمارے لئے کیا ارشاد ہے تو فرمایا جب یہ موقعہ آئے تو مسلمانوں کی جماعت میں التزامی طور پر شریک کار رہو اور مسلمانوں کے امام اور خلیفہ کی خلاف ورزی نہ کرنا۔ میں نے عرض کی اگر اس وقت مسلمان متفرق ہوں اور کوئی امام نہ ہو تو فرمایا ایسی حالت میں گمراہ فرقوں سے الگ رہیو۔ اگر تمہیں یہاں تک مصیبت آئے کہ درختوں کے پتے اور جڑیں چبا کر بسر اوقات ہو۔ 	       (بخاری ج۲ ص۱۰۴۹، با ب کیف الامر اذا لم تکن جماعۃ، مسلم)
	ایسا ہی ایک دوسرے مقام پر ارشاد ہوا۔
	ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ فرمایا نبی کریمﷺ نے کہ آخری زمانہ میں دجال وکذاب ظاہر ہونگے۔ وہ تمہارے سامنے ایسی ایسی باتیں پیش کریںگے جو نہ صرف تم نے بلکہ تمہارے آباواجداد نے بھی نہ سنی ہوںگی۔ خبردار ان سے بچنا اور اپنے ایمان کی حفاظت کرنا۔ ایسا نہ ہو وہ تمہیں گمراہ کر کے فتنوں میں دھکیل دے۔	    (مسلم ج۱ ص۱۰، باب النہی عن الروایۃ عن الضعفائ)
	یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ یہ پیش گوئی آج کل کے سرکاری برساتی نبیوں کے متعلق ہے۔ جس میں مرزائیت کے افعال واشغال پر پوری پوری روشی ڈالی ہوئی ہے۔
	جناب ابوسعید خذریؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ برسبیل تذکرہ میں نے ابن صیاد کو مذاقاً پوچھا تیرا ستیاناس ہو کیا تو دجال ہونا پسند کرتا ہے تو وہ جواباً کہنے لگا اگر وہ تمام قدرت جو دجال کو دی جائے گی مجھے دے دی جائے تو میں دجال بننے کو تیار ہوں۔ 
(مسلم ج۲ ص۳۹۷، باب ذکر ابن صیاد)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter