Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

97 - 377
مگر معجزات سے متعلق ان کی عجیب تقریریں ہیں۔ (ازالۃ الاوہام ص۲۹۶ تا۲۹۹، خزائن ج۳ ص۲۵۱،۲۵۲ حاشیہ) میں عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات بیان کر کے لکھتے ہیں کہ ’’ان تمام اوہام باطلہ کا جواب یہ ہے کہ وہ آیات جن میں ایسا لکھا ہے متشابہات میں سے ہیں اور یہ معنی کرنا کہ گویا خداتعالیٰ نے اپنے ارادے اور اذن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خالقیت میں شریک کر رکھا تھا صریح الحاد اور سخت بے ایمانی ہے۔ کیونکہ اگر خدا تعالیٰ اپنی صفات خاصہ الوہیت بھی دوسروں کو دے سکتا ہے… تو وہ بلاشبہ اپنی ساری صفتیں خدائی کی ایک بندے کو دے کر پورا خدا بناسکتا ہے۔ پس اس صورت میں مخلوق پرستوں کے کل مذاہب سچے ٹھہرجائیںگے۔‘‘ یہ حملہ ان لوگوں پر ہے جن کا ایمان اس آیت شریفہ پر ہے۔ ’’ورسولا الیٰ بنی اسرائیل انی قد جئتکم ببینۃٍ من ربکم انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ وابری الا کمہ والا برص واحی الموتیٰ باذن اﷲ وانبئکم بما تاکلون وما تدخرون فی بیوتکم ان فی ذالک لاٰیۃً لکم ان کنتم مؤمنین (آل عمران:۴۹)‘‘ {وہ یعنی عیسیٰ بن مریم ہمارے پیغمبر ہوںگے۔ جن کو ہم بنی اسرائیل کی طرف بھیجیںگے اور وہ ان سے کہیںگے کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانیاں یعنی معجزات لے کر آیا ہوں کہ میں پرندے کی شکل کا سابناؤں پھر اس میں پھونک ماروں اور وہ خدا کے حکم سے اڑنے لگے اور خدا کے حکم سے مادرزاد اندھوں اور کوڑھویوں کو بھلا چنگا اور مردوں کو زندہ کردوں اور جو کچھ تم کھایا کرو اور جو کچھ تم گھروں میں سینت رکھا ہے تم کو بتادوں بے شک اس بیان میں نشان ہے تمہارے لئے۔ اگر تم ایمان والے ہو۔} 
	یہ خبر حق تعالیٰ نے مریم علیہا السلام کو عیسیٰ علیہ السلام کے پیدا ہونے سے پیشتر دی تھی۔جس کا حال بیان کر کے حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ نشانی انہیں لوگوں کے واسطے ہے۔ جو ایمان والے ہیں اور یہ ظاہر بھی ہے کہ جن کو خدا کی خبروں پر ایمان نہ ہو ان کو یہ بیان کیا مفید ہوگا۔
	مرزاقادیانی جیسے شخص اس کو نہیں مانتے تو کفار اس کی کیونکر تصدیق کر سکیں۔ مگر الحمدﷲ اہل اسلام کو اس کا پورا پورا یقین ہے اور مرزاقادیانی کی تشکیک سے وہ زائل نہیں ہو سکتا۔ مرزاقادیانی نے (براہین احمدیہ ص۱۸۶ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۰۲) میں لکھا ہے۔ ’’لیکن قرآن شریف کا کسی امر کے بارے میں خبر دینا دلیل قطعی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ دلائل کاملہ سے اپنا منجانب اﷲ اور مخبر صادق ہونا ثابت کرچکا ہے۔‘‘ شاید مرزاقادیانی نے یہ بات آریہ وغیرہ کے مقابلے میں مصلحتاً کہی تھی ورنہ وہ تو قرآن کی خبروں کو دلیل قطعی تو کہاں دلیل ظنی بھی نہیں سمجھتے۔ بلکہ اس پر ایمان لانے کو شرک والحاد سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ خیال نہیں کیا کہ خدائے تعالیٰ کے ارشاد سے صاف ظاہر ہے کہ بے ایمان اس کی تصدیق نہ کریںگے۔ حیرت ہے کہ جس طرح ابلیس نے دھوکا کھایا تھا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا شرک ہے۔ کیونکہ مسجودیت خاص صفت باری تعالیٰ کی ہے۔ مرزاقادیانی بھی اسی دھوکے میں پڑگئے کہ ایسی قدرت عیسیٰ علیہ السلام میں خیال کرنا شرک ہے۔ مرزاقادیانی مسلمانوں پر جو شرک کا الزام لگارہے ہیں درپردہ وہ خداتعالیٰ پر لاعلمی کا الزام لگارہے ہیں۔ دیکھئے (براہین احمدیہ ص۱۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۲) میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’مسلمانوں کا پھر شرک اختیار کرنا اس جہت سے ممتنعات سے ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اس بارے میں پیشین گوئی کر کے فرمادیا ہے کہ مایبدع الباطل وما یعید‘‘ ادنیٰ تامل سے معلوم ہوسکتا ہے کہ اگر یہ عقیدہ جو مسلمانوں نے اختیار کیا ہے شرک ہے تو خدائے تعالیٰ کی پیش گوئی جس کی تصدیق مرزاقادیانی کر چکے ہیں۔ نعوذ باﷲ بقول مرزاقادیانی جھوٹی ہوئی جاتی ہے۔ مگر انہوں نے اپنی ذاتی غرض کے لحاظ سے اس کی کچھ پروا نہ کی اور صحابہ تک کے کل مسلمانوں پر شرک کا الزام لگادیا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter