Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

96 - 377
اس کا کیا علاج کہ ان کی کارروائیاں پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے بدنیتی سے فتنہ انگیزی کی مسلمانوں میں تفرقہ ڈالا۔ جھوٹ کے مرتکب ہوئے، بیوفائی، خیانت، وعدہ خلافی، نمک حرامی اور خدا اور رسول کی مخالفت کی۔ دھوکا دیا، داؤ پیچ سے ناجائز طور پر مسلمانوں کا مال ٹٹولا۔
	ناظرین! یہاں یہ خیال نہ فرمائیں کہ مرزاقادیانی جو الفاظ علماء ومشائخین کی شان میں استعمال کیا کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا جواب دیا۔ کیونکہ ہم نے کوئی لفظ غصے کی حالت میں نہیں کہا۔ صرف مسلمانوں کو ان کے حالات معلوم کرانے کی ضرورت تھی کہ ان کی کارروائیوں پر مطلع ہوں۔ پھر ان کی کارروائیاں جو الفاظ پیش کر رہی ہیں اگر وہ بے موقع ہیں اور ان کی جگہ دوسرے الفاظ مل سکتے ہیں تو ہمیں بھی اس میں کلام نہیں۔ غرض ہم نے یہ سب ٹھنڈے دل سے لکھا۔ جس کو مرزاقادیانی بھی جائز رکھتے ہیں۔ بخلاف ان کے کہ وہ غصے کی حالت میں جوجی چاہتا ہے کہہ جاتے ہیں۔ جیسا کہ ان الفاظ سے ظاہر ہے جو علماء مشائخین کی شان میں تحریر فرماتے ہیں۔ پلید، دجال، خفاش، لومڑی، کتے، گدھے، خنزیر سے زیادہ پلید، چوہڑے، چمار، غول الاغوال، روسیاہ، دشمن قرآن، منافق، نمک حرام وغیرہ وغیرہ۔ جو عصائے موسیٰ میں ان کی تصانیف سے نقل کر کے بلحاظ حروف تہجی ایک طولانی فہرست مرتب کی ہے اور ہم نے جو لکھا اس کی اجازت مرزاقادیانی کی تحریر سے بھی ثابت ہے۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۱۳،۱۴،۲۰،۲۴، خزائن ج۳ ص۱۰۹تا۱۱۴) میں تحریر فرماتے ہیں۔ ’’جو دراصل ایک واقعی امر کا اظہار ہو اور اپنے محل پرچسپاں ہو دشنام نہیںہے… دشنام اور سب وشتم فقط اس مفہوم کا نام ہے جو خلاف واقع اور دروغ کے طور پر محض آزار رسانی کی غرض سے استعمال کیا جائے… اور ہر ایک محقق اور حق گو کا یہ فرض ہوتا ہے کہ سچی بات کو پوری پوری طور پر مخالف گم گشتہ کے کانوں تک پہنچادیوے… اور تلخ الفاظ جو اظہار حق کے لئے ضروری ہیں اور اپنے ساتھ اپنا ثبوت رکھتے ہیں وہ ہر ایک مخالف کو صاف صاف سنادینا نہ صرف جائز بلکہ واجبات وقت سے ہے تامداہنہ میں مبتلا نہ ہو جائے۔‘‘
	یوں تو بحسب اقتضائے زمانہ ہزارہا مسلمان نیچر کرستان آریہ وغیرہ بنے اور بنتے جارہے ہیں۔ ہر شخص اپنی ذات کا مختار ہے۔ ہمیں اس میں کلام نہیں خود حق تعالیٰ فرماتا ہے ’’من شاء فلیؤ من ومن شاء فلیکفر انا اعتدنا للظالمین ناراً (کہف:۲۹)‘‘ {یعنی جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے کافر ہو جائے۔ ہم نے ظالموں کے لئے آتش دوزخ تیار کر کھی ہے۔} مگر چونکہ مسلمان خوش اعتقادی سے مرزاقادیانی کو عیسیٰ موعود اور نبی وغیرہ سمجھ کر ان کے اتباع میں خدا اور رسول کی خوشنودی خیال کرتے ہیں۔ اس لئے بمصداق الدین النصیحۃ صرف خیر خواہی سے مرزاقادیانی کے حالات اور خیالات جو ان کی تصانیف میں موجود ہیں ظاہر کر دینے کی ضرورت ہوئی۔ اس پر بھی اگر وہ نیا دین ہی قبول کرنا چاہیں تو ہمارا کوئی نقصان نہیں۔ وما علینا الا البلاغ!
	مرزاقادیانی کو چونکہ نبوت کا دعویٰ ہے اور معجزات اس کے لوازم ہیں۔ ان کو فکرہوئی کہ باتیں بنانی تو آسان ہیں۔ طبیعت خداداد سے بہت سے حقائق ومعارف تراش لئے جائیںگے۔ مگر خوارق عادات دکھلانا مشکل کام ہے۔ کیونکہ وہ خاص خدائے تعالیٰ کی رضامندی اور مدد پر موقوف ہے۔ ا س لئے ان کو اس مسئلے میں بڑا ہی زور لگانا پڑا۔ دیکھا کہ الہام کا طریقہ بہت آسان ہے۔ جب وہ ثابت ہو جائے گا تو پھر کیا ہے۔ بات بات میں الہام ووحی اتارلی جائے گی۔ اس لئے براہین احمدیہ میں الہام کی ایک وسیع بحث کی۔ اگرچہ بظاہر وہ مخالفین اسلام کے مقابلے میں تھی اس لئے کہ وہاں صرف وحی اور نبوت ثابت کرنا ظاہر امنظور تھا۔ مگر ایسا بین بین طریقہ اختیار کیا کہ عام طور پر الہام ثابت ہو جائے اور اہل اسلام اس کا انکار بھی نہ کر سکیں۔ پھر اپنے الہامات پیش کئے اور الہامی پیش گوئیوں کا دروازہ کھول دیاگیا اور ان میں ایسی ایسی تدبیریں عمل میں لائی گئیں کہ انہیں کا حصہ تھا۔ چنانچہ مسٹر آتھم وغیرہ کی پیش گوئیوں سے ظاہر ہے۔ مرزاقادیانی باوجود یہ کہ نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter