Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

94 - 377
بھی ضرورت نہیں۔ اپنی جرأت سے لانبی بعدی کے بعد الانبی ظلی بڑھادیا۔ کیونکہ وہ ظلی نبوت کو مع جمیع لوازم حقیقتہً جائز رکھتے ہیں اور خوش اعتقادوں نے اس پر بھی آمنا وصدقنا کہہ دیا۔
	قرآئن قویہ سے یہ بات ثابت ہے کہ مرزاقادیانی کو نبوت مستقلہ کا دعویٰ ہے۔ مگر یہ خوف بھی لگا ہوا ہے کہ کہیں کوئی مسلمان پکڑ لے کہ وہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے۔ تو رہائی مشکل ہوگی۔ اس لئے انہوں نے فرار کی یہ راہ نکالی کہ ظلی کہہ کر چھوٹ جائیںگے اور یہی عقلاء کا طریقہ بھی ہے کہ ’’قدم الخروج قبل الولوج‘‘ کو ہمیشہ پیش نظر رکھا کرتے ہیں۔ بلکہ کتب لغت اور تفاسیر میں تو یہ بھی لکھا ہے کہ بعض ہوشیار جانوروں کا بھی اس پر عمل ہے۔ چنانچہ جنگلی چوہے کی عادت ہے کہ جس زمین میں گھر بناتا ہے اس میں ایک سوراخ ایسا بھی بنارکھتا ہے کہ اگر کوئی آفت آئے تو اس راہ سے نکل جائے۔ اس احتیاطی راستے کو عرب نافقا کہتے ہیں۔ مسلمانوں میں بھی اس قسم کے عقلاء پیدا ہوگئے تھے کہ ظاہری موافقت اہل اسلام کو جان بچانے کی راہ بنارکھی تھی۔ حق تعالیٰ نے ایسے عقلاء کا نام منافق رکھا۔ جن کی نسبت ارشادہے۔ ’’ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار (نسائ:۱۴۵)‘‘ یعنی منافق کفار سے بھی بدتر ہیں۔ جن کا ٹھکانا دوزخ کے نیچے کے طبقے میں ہے۔ 
	جس طرح نبوت کے دعوے میں مرزاقادیانی نے گریز کا طریقہ نکال لیا اسی طرح ہرموقع پر نکال لیا کرتے ہیں۔ چنانچہ تمام فضائل سید الکونینﷺ کو اپنے پرچسپاں کر کے گریز کا یہ طریقہ نکالا کہ بطور ظلی وہ سب فضیلتیں حق تعالیٰ نے ان کو دے دیں۔ 
	اور نیز دعویٰ کیا کہ ہرقسم کے معجزات وخوارق عادات میں دکھلا سکتا ہوں اور گریز کا طریقہ یہ نکالا کہ طلب کرنے والے کا نہایت خوش اعتقاد اور طالب حق ہونا شرط ہے۔ اگر ذرا بھی اعتقاد میں فرق آجائے تو کوئی خارق عادت ظاہر نہیں ہوسکتی۔ پیش گوئیوں میں بھی یہی کیا چنانچہ آتھم صاحب والی پیش گوئی میں لکھا کہ وہ اتنی مدت میں مر جائے گا۔ بشرطیکہ رجوع الی الحق نہ کرے اور جب مدت معینہ میں وہ نہیں مرا تو کہہ دیا کہ اس نے رجوع الیٰ الحق کی تھی۔ حالانکہ ان کو اس کا انکار ہے۔ اگر ان کی کتابیں دیکھی جائیں تو اس کی نظائر بہت مل سکتی ہیں۔
	مرزاقادیانی نے جتنے فضائل کے دعوے کئے ہیں کہ میں محدث ہوں، امام زمان ہوں، حارث ہوں، جو امام مہدی کے زمانے میں ان کی تائید کے لئے نکلے گا اور جس کی تائید تمام مسلمانوں پر واجب ہوگی۔ امام مہدی ہوں، عیسیٰ موعود ہوں، خدا نے مجھے بھیجا ہے۔ میں نبی ہوں مجھ پر سچی وحی اترتی ہے۔ خدا بے پردہ ہوکر مجھ سے باتیں کرتا ہے۔ بلکہ ٹھٹے کرتا ہے۔ خدا کی اولاد کے برابر ہوں۔ میری تکذیب کی وجہ سے طاعون خدانے بھیجا۔ میرا منکر کافر ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب ایسی باتیں ہیں کہ کسی کو خبر نہیں ہوسکتی کہ مرزاقادیانی سچ کہہ رہے ہیں یا جھوٹ۔ ہر فاسق خبر دے سکتا ہے کہ خدا نے مجھ سے یہ فرمایا، دیکھ لیجئے جن جن جھوٹوں نے نبوت کا دعویٰ کیا سب کے دعوے اس قسم کے ہوا کرتے تھے۔ کوئی کہتا تھا کہ میرا سینہ شق کر کے فرشتے نے علم لدنی سے اس کو بھردیا۔ کوئی کہتا تھا کہ خدا نے مجھے یابنی یعنی اے میرے پیارے لڑکے کہا، کوئی کہتا تھا کہ میں عیسیٰ، مہدی، یحییٰ، زکریا، محمد ابن حنفیہ، جبریل اور روح القدس وغیرہ ہوں۔ ایسے امور میں اندرونی مقابلے پر کوئی مطلع نہیں ہوسکتا۔ ممکن ہے کہ ان کو شیطان کا مشاہدہ ہوتا ہو اور اس کو انہوں نے خدا سمجھ لیا ہو۔ جیسا کہ بعض بزرگواروں کے واقعات سے معلوم ہوتا ہے۔ جن کا حال آئندہ معلوم ہوگا اور شیطان کا وحی کرنا بھی اس آیہ شریفہ سے ثابت ہے۔ ’’وکذالک جعلنا لکل نبیٍ عدواً شیاطین الانس والجن یوحی بعضھم الیٰ بعضٍ (انعام:۱۱۲)‘‘ تعجب نہیں کہ شیطان نے وحی ان پر ٹھٹے سے اتاری ہو کہ تم سب کچھ ہو یہاں تک کہ یہ بھی کہہ دیا کہ ’’ان امرک اذا اردت شیئاً ان تقول 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter