Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

91 - 377
سے کیا تعلق وہ الہام اتنی مدت کے بعد اب کام آگئے اور وہ غرض پوری ہوئی جو براہین احمدیہ کی تصنیف سے تھی۔
	یہاں وہ عبارت بھی قابل دید ہے جو مرزاقادیانی نے علماء کے نام سے معذرتی نیازنامہ میں لکھا ہے۔ جو (ازالۃ الاوہام ص۱۹۰، ا۱۹، خزائن ج۳ ص۱۹۲) میں درج ہے۔ ’’اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے… آٹھ سال سے برابر شائع ہورہا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں… اور یہ میری طرف سے کوئی نئی بات ظہور میں نہیں آئی کہ میں نے اپنے رسالوں میں اپنے تئیں وہ موعود ٹھہرایا ہے۔ جس کے آنے کا قرآن شریف میں اجمالاً اور احادیث میں تصریحاً بیان کیاگیا ہے۔ کیونکہ میں تو پہلے بھی براہین میں بتصریح لکھ چکا ہوں کہ میں وہی مثیل موعود ہوں۔ جس کے آنے کی خبر روحانی طور پر قرآن اور احادیث نبویہ میں پہلے سے وارد ہوچکی ہے۔‘‘اس عبارت پر غور کیا جائے کہ اس سے عیسیٰ علیہ السلام کا آئندہ آنا ثابت ہوتا ہے یا مرزاقادیانی کا جانشین قرار پانا۔ مرزاقادیانی نے اس عبارت میں ضعت نافقا کام میں لایا ہے۔ جس کا حال عنقریب معلوم ہوگا۔ مولویوں کو اس میں یہ سمجھانا کہ آٹھ سال سے میں اپنے کو فقط مثیل مسیح کہہ رہا ہوں اور یہ کہ موعود یعنی مسیح موعود کا مثیل ہوں۔ کوئی نئی بات نہیں نکالی کہ وہ موعود اپنے تئیں ٹھہرایا کہ جس کے آنے کا ذکر قرآن وحدیث میں ہے وہ تو اپنے وقت پر آئیںگے۔ جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے۔
	اور اسی عبارت سے معتقدین کو یہ سمجھایا کہ میں وہی مثیل ہوں جو موعود ہے اور آٹھ سال سے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کر رہا ہوں اور یہ بات کہ اپنے تئیں وہ موعود ٹھہرایا جس کا ذکر قرآن وحدیث میں ہے کوئی نئی بات نہیں نکالی قدیم سے یہی کہہ رہا ہوں کہ میں مثیل موعود ہوں۔ میرے ہی آنے کا وعدہ قرآن وحدیث میں ہے۔
ً	اب غور کیا جائے کہ مرزاقادیانی نے اس مسئلے میں کس قدر داؤپیچ کئے۔ اس پر یہ ارشاد ہوتا ہے کہ مولوی لوگ لومڑی کی طرح داؤ پیچ کیا کرتے ہیں۔ اگر انصاف سے دیکھا جائے تو لومڑی کتنی ہی مسنّ ہو مرزاقادیانی کو نہیں پہنچ سکتی۔
	اہل سنت والجماعت بقول مرزاقادیانی لکیر کے فقیر ہیں۔ جو کچھ نبیﷺ نے فرمایا ہے اس حد سے وہ خارج نہیں ہوسکتے۔ دیکھئے عیسیٰ علیہ السلام کے قیامت کے قریب آنے کی تصریح متعدد حدیثوں میں فرمائی ہے کہ آنے والے وہی عیسیٰ ابن مریم ہیں جو روح اﷲ اور نبی اﷲ تھے۔ اس میں کہیں مثیل کا نام بھی نہیں۔ یہی اعتقاد تمام امت کا ابتداء سے آج تک ہے۔ جس پر ہزاروں کتابین گواہ ہیں۔ اب اس میں داؤ پیچ کی اہل سنت والجماعت کو ضرورت ہی کیا۔
	مرزاقادیانی کی تقریر سے بھی معلوم ہوا کہ مسیح موعود جس پر حدیث کی پیش گوئیاں صادق آئیںگی وہ مرزاقادیانی کی اولاد میں ہوگا۔ جس کے مثیل مرزاقادیانی ہیں۔ جب موعود وہ ہوا تو مرزاقادیانی کا موعود ہونا کسی طرح صحیح نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ حدیث شریف میں صرف ایک مسیح موعود ہیں۔ اگر مثلیّت کی وجہ سے خود موعود ہونا چاہتے ہیں تو اولاد اس سے محروم ہوجاتی ہے۔ مگر چونکہ مرزاقادیانی نے مہر پدری سے لفظ موعود اپنے فرزند کو ہبہ کردیا ہے تو اب اس ہبے میں عود کرنا ان کی شان سے بعید ہے۔ اس لئے بہتر یہ ہے کہ خود ہی اس سے دست بردار ہو جائیں۔ یا یوں کہیئے کہ جناب مرزاقادیانی نے اپنے مضامین موعودیت کو براہین میں اس طرح سے روا رکھا تھا کہ آخر عمر میں اس دعویٰ کا انتقال اپنی نسل کے لئے کر جائیں اور چونکہ اب مرزاقادیانی کی عمر آخر ہے۔ لہٰذا یہ دعویٰ بصراحت لکھاگیا ہے کہ ان کی اولاد میں مسیح موعود پیدا ہوگا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter