Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

90 - 377
زمیندار تھا۔ جس کا نام ابا تھا اور تعظیماً اس کو لوگ اباجی کہتے تھے۔ ایک معمر اور عقلمند شخص ہونے کی وجہ سے اس کی وقعت رعایا کے دل میں جمی ہوئی تھی۔ اتفاقاً کوئی مولوی صاحب اس گاؤں میں گئے ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ حضرت ہمارے اباجی کا بھی نام آپ کے قرآن میں ہے۔ مولوی صاحب نے کہا ہاں موجود ہے۔ ابیٰ واستکبر وکان من الکافرین اور اتفاقاً وہ کمبخت کا نا بھی تھا یہ سنتے ہی وہاں کے لوگوں کو بڑا فخر ہوگیا کہ ہمارے کانے اباجی کا ذکر مسلمانوں کے قرآن میں بھی موجود ہے۔
	ان الہاموں میں یہ خاص طریقہ اس غرض سے اختیار کیاگیا کہ جاہلوں میں شور شغب ہو کہ مرزا قادیانی کا ذکر قرآن میں موجود ہے اور یہ بھی غرض تھی کہ علماء کی نظروں میں یا عیسیٰ والا الہام دوسرے الہاموں میں چھپا رہے اور کسی کو اس طرف توجہ نہ ہو کہ یا عیسیٰ کہہ کر مرزاقادیانی کو خدا کا خطاب کرنا کیسا۔ پھر بتدریج خاص مثیل عیسیٰ ہونے کا دعویٰ شروع کیا۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) میں لکھتے ہیں کہ ’’آٹھ سال سے برابر شائع ہورہا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں۔‘‘ اور اس میں لکھتے ہیں کہ ’’اس عاجز کو اﷲتعالیٰ نے آدم صفی اﷲ کا مثیل قرار دیا اور کسی کو علماء میں سے اس بات پر ذرا رنج دل میں نہیں گذرا اور پھر مثیل نوح اور مثیل یوسف اور مثیل داؤد اور مثیل ابراہیم علیہم السلام قرار دیا۔ یہاں تک نوبت پہنچی کہ بار بار یا احمد کے خطاب سے مخاطب کر کے ظلی طور پر مثیل سید الانبیائﷺ قرار دیا۔ تو بھی کوئی جوش وخروش میں نہیں آیا اور جب خدائے تعالیٰ نے اس عاجز کو عیسیٰ یا مثیل عیسیٰ کر کے پکارا تو سب غضب میں آگئے۔‘‘ 
(ازالہ اوہام ص۲۵۳،۲۵۴، خزائن ج۳ ص۲۲۷،۲۲۸)
	یہ بات قرین قیاس نہیں ہے کیونکہ یہ الہام براہین میں لکھا جاچکا ہے۔ اس وقت تو لوگ مرزاقادیانی کو اپنے جیسے مسلمان سمجھتے تھے۔ یہ غضب اس وقت آیا کہ انہوں نے مسلمانوں سے خارج ہوکر دوسری راہ لی اور سب کو چھوڑ کر عیسویت کی تخصیص کی اور جس وقت وہ الہام براہین میں لکھا تھا۔ اس وقت جو نہیں پوچھا کہ اس تخصیص کی کیا وجہ؟ اس کی وجہ یہی تھی کہ مرزاقادیانی سے یہ توقع کسی کو نہ تھی کہ مسلمانوں ہی کو کافر بنائیںگے۔ کیونکہ اس وقت وہ مسلمانوں کی طرف سے کافروں کا مقابلہ کر رہے تھے۔ غرض اس وقت صرف مثیل مسیح کہا گیا تھا اس سے کوئی تعلق نہیں کہ مسیح آنے والے بھی ہیں یا مرگئے۔ چونکہ مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں باور کرادیا تھا کہ مسیح بڑی شان وشوکت سے آئیںگے اور میں بطور پیش خیمہ ہوں۔ اس وجہ سے مسیح علیہ السلام کی موت کی طرف کسی کی توجہ ہونے کا کوئی منشاء ہی نہ تھا۔ اس کے بعد مثیل مسیح موعود بڑھایاگیا۔ جس سے دیکھنے میں تو یہ بات ہوکہ مسیح موعود کے مثیل ہیں اور درباطن تمہید اس کی تھی کہ لفظ موعود صفت مثیل کی قرار دی جائے۔ چنانچہ معتقدین میں سینہ بسینہ یہ بات رواج پاگئی۔ اس کے بعد لفظ مسیح کو ہٹا کر مثیل موعود کہہ دیا اور اس کے ساتھ الہام کی جوڑ لگادی کہ مسیح جو نبی تھے وہ مرگئے اور ان کی جگہ میں آیا ہوں اور مثیل موعود میں ہوں اور جتنے آیات واحادیث میں صراحۃً عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کا ذکر ہے۔ کہہ دیا کہ اس سے میں ہی مراد ہوں۔ پھر صرف اپنے آپ ہی پر مسیحیت کو ختم نہیں کیا۔ بلکہ انہیں پہلے الہاموں کی بناء پر یہ سلسلہ اپنی اولاد میں بھی قائم کردیا اور اس کی دلیل یہ بیان کی کہ میرا نام براہین میں مریم بھی خدا نے رکھا ہے۔ اس لئے ابن مریم ضرور میری اولاد میں ہوگا اور وہ الہام جو براہین میں بے تکے سے معلوم ہوتے تھے کیونکہ مقصود اس کتاب کا صرف کفار کا مقابلہ تھا۔ اس میں اس قسم کے الہاموں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter