Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

89 - 377
	اس کا مطلب ظاہر ہے کہ دس برس پیشتر اس کی تمہید کی تھی اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۵۶۱، ۵۶۲، خزائن ج۳ ص۴۰۲) میں لکھتے ہیں کہ ’’اس نے (خداتعالیٰ) مجھے بھیجا اور میرے پر اپنے خاص الہام سے ظاہر کیا کہ مسیح ابن مریم فوت ہوچکا ہے۔ چنانچہ اس کا الہام یہ ہے کہ مسیح ابن مریم رسول اﷲ فوت ہوچکا ہے اور اس کے رنگ میں ہوکر وعدے کے موافق تو آیا ہے وکان وعداﷲ مفعولا‘‘
	آپ نے دیکھ لیا کہ ابتداء میں تمہیداً کہاگیا تھا کہ میں مثیل مسیح ہوں اور مسیح علیہ السلام بڑی شان وشوکت سے خود تشریف لانے والے ہیں۔ اس سے کسی کو خیال بھی نہ ہوا کہ مرزاقادیانی کو مسیحائی کا دعویٰ ہے اور خصوصاً ایسی حالت میں کہ وہ خود (ازالۃ الاوہام ص۲۵۹، خزائن ج۳ ص۲۳۰) میں لکھتے ہیں کہ ’’مثیل کہنا ایسا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے علمائے امتی کا نبیاء بنی اسرائیل‘‘ اس کے بعد یہ الہام کتاب میں درج کردیا کہ تو عیسیٰ ہے اس پر بھی لوگوں نے چنداں توجہ نہ کی کہ الہاموں کے اصلی ولفظی معنی لینے کی ضرورت نہیں۔ اس کے بعد یہ الہام ہوگیا کہ عیسیٰ اب کہاں وہ تو مرگئے۔ مسیح موعود تو ہی ہے اور لکھتے ہیں۔ 
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا است تابہ نہد پابہ منبرم
(ازالۃ الاوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
	اور تلافی مافات اس طور سے کی گئی کہ عیسیٰ کا دوبارہ آنا ظاہری اعتقاد کے لحاظ سے لکھاگیا تھا اور خدا کی قدرت ہے کہ اس آخری الہام سے دس برس پہلے خدا نے آپ کا نام عیسیٰ رکھ کر مشہور کردیا تھا۔ اسی طرح جب ظل اور طفیل وغیرہ الفاظ کو ہٹانا منظور ہوگا تو ایک الہام ہو جائے گا کہ ہم نے تجھے مستقل نبی کردیا۔ اس وقت اگر پرانے خیال والا کوئی معترض چون وچرا کرے تو کمال غیظ وغضب سے فرمائیںگے کہ تو بھی عجب بیوقوف ہے۔ ارے میاں خدا سے بالمشافہ بات کرنے والا جس پر وحی بھی اترتی ہو اور اس کو خدا نے اپنا خلیفہ بھی بنادیا اور تمام قدرت اس کے قبضے میں دے دی کہ جو چاہے کن کہہ کر کر ڈالے کہیں طفیلی ہوسکتا ہے۔ یہ الفاظ ہم نے صرف ظاہری اعتقاد کے لحاظ سے سرسری پیروی کے طور پر لکھ دئیے تھے اور اس حکمت عجیبہ پر نظر ڈالو کہ بیس پچیس برس پہلے خدا نے اس عاجز کو تمام فضائل مذکورہ مستقل طور پر دے کر عالم میں مشہور کردیا تھا۔ دیکھتے ہو کہیں ان فضائل میں ظلی اور طفیلی کا نام بھی ہے۔
	مرزاقادیانی کو اپنی عیسویت جو ابتدا سے پیش نظر تھی اس کے ثابت کرنے میں کیسی کیسی کارروائیاں کرنی پڑیں۔ ابتدا یوں کی گئی کہ حدیث شریف میں وارد ہے۔ علمائے امتی کا نبیاء بنی اسرائیل اس لئے میں تمام انبیاء کا مثیل ہوں اور چونکہ اس میں کوئی خصوصیت ان کی نہ تھی۔ اس لئے کہ تمام علماء اس بشارت میں شریک تھے۔ اس وجہ سے خدا کی طرف سے پیام پہنچایا گیا کہ خاص طور پر فلاں فلاں نبی کے مثیل مرزاقادیانی ہیں۔ چنانچہ وہ آیتیں الہام میں پیش کی گئیں۔ جن میں انبیاء کے نام تھے۔ جیسا ففہمناہا سلیمان اور یاعیسیٰ انی متوفیک وغیرہ اور ان کے ترجمے میں لکھ دیا کہ اس سے مراد عاجز ہے۔ یہ کارروائی اس خیال سے کی گئی کہ حمقاء اس زوردار حکم کو ہرگز رد نہ کریںگے۔ پہلے تو آیت قرآنی اور اس پر الہام ربانی اور جہلاء جب ان آیتوں کو قرآن میں دیکھ لیںگے اور اس کے الہامی معنی سمجھ لیںگے تو ان کو کامل یقین ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی اس پائے کے شخص ہیں کہ خدائے تعالیٰ نے پہلے ہی سے ان کی خبریں قرآن میں دے رکھی ہیں۔ کیونکہ جاہلوں کو ایسی باتوں کا یقین اکثر ہو جایا کرتا ہے۔ چنانچہ کسی گاؤں کا واقعہ ہے کہ وہاں ایک ہندو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter