Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

9 - 377
بعد اور کوئی درجہ باقی نہیں۔‘‘ اور (براہین احمدیہ ص۲۱۵حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۳۸) میں لکھتے ہیں کہ ’’وحی رسالت بجہت عدم ضرورت منقطع ہے۔‘‘ اور (براہین احمدیہ ص۱۱۰ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۲) میں لکھتے ہیں کہ ’’قرآن کا محرف اور مبدل ہونا محال ہے۔ کیونکہ لاکھوں مسلمان اس کے حافظ ہیں۔ ہزارہا اس کی تفسیریں ہیں پانچ وقت اس کی آیتیں نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔‘‘ اور نبی کریمﷺ کی مدح میں لکھتے ہیں۔ ’’پس ثابت ہوا کہ آنحضرت حقیقت میں خاتم الرسل ہیں۔‘‘   
(براہین احمدیہ ص۱۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۳) 
	اور(براہین احمدیہ ص۵۰۸، خزائن ج۱ ص۶۰۶) میں لکھتے ہیں۔ ’’جو اخلاق فاضلہ خاتم الانبیائﷺ کا قرآن میں ذکر ہے وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہزارہا درجے بڑھ کر ہے۔‘‘
	اور (براہین احمدیہ ص۳۰۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۳۴۹) میں لکھتے ہیں۔ ’’ہاں ان (نعمتوں) کے حصول میں خاتم الرسل اور فخر الرسل کی بدرجہ کامل محبت بھی شرط ہے۔ تب بعد محبت نبی اﷲ کے انسان ان نوروں سے بقدر استعداد خود حصہ پالیتا ہے‘‘ پھر مسلمانوں کی بھی بہت کچھ تعریفیں کی ہیں۔ چنانچہ (براہین احمدیہ ص۱۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۳،۱۰۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’مسلمانوں کا پھر شرک اختیار کرنا اس جہت سے ممتنعات سے ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اس بارے میں بھی پیشین گوئی کر کے آپ فرمادیا ہے۔ ما یبدأ الباطل وما یعید… جب ان ایام میں کہ مسلمانوں کی تعداد بھی قلیل تھی تعلیم توحید میں کچھ تزلزل واقع نہیں ہوا بلکہ روز بروز ترقی ہوتی گئی تو اب کہ جماعت اس موحد قوم کی بیس کڑوڑ سے بھی کچھ زیادہ ہے۔ کیونکر تزلزل ممکن ہے۔‘‘ اور لکھتے ہیں کہ ’’عیسائی لوگ آسانی سے دوسرے مذہبوں کو ناممکنات ظاہر کر کے ان کے پیروؤں کو مذہب سے ہٹا سکتے ہیں۔ مگر محمدیوں کے ساتھ ایسا کرنا ان کے لئے ٹیڑھی لکیر ہے۔‘‘
	اہل اسلام نے جب دیکھا کہ مرزاقادیانی اسلام کے ایسے خیرخواہ ہیں کہ اپنی جائیداد تک راہ خدا میں مکفول کر دی اور ایسی کتاب لکھی کہ جس کاجواب کسی دوسرے دین والے سے نہیں ہوسکتا۔ اس لئے ان کے معتقد ہوگئے۔
	اگرچہ اس کتاب کو لاجواب بنانے والی شروط کی جکڑبندیاں ہیں۔ جن کو علماء جانتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ ہمارے دلائل کو نمبروار توڑے اور اس پر تین منصف مقبولہ فریقین بالاتفاق یہ رائے ظاہر کر دیں کہ ایفائے شرط جیسا کہ چاہئے تھا۔ ظہور میں آگیا اور اپنی کتاب کے دلائل معقولہ جیسے ہم نے پیش کئے پیش کریں یا اس کا خمس ورنہ بصراحت تحریر کرنا ہوگا کہ بوجہ ناکامل یا غیر معقول ہونے کتاب کے اس شق کے پورا کرنے سے مجبور اور معذور رہے۔ پھر اس میں اقسام کے صنف بیان کئے اور یہ شرط لگائی کہ ہر صنف میں نصف یا ربع دلائل پیش کرنا ہوگا۔ غرض ایسے قیود وشروط اس میں لگائے کہ پینسٹھ صفحے کا اشتہار ہوگیا۔ ان شروط کے دیکھنے کے بعد ممکن نہیں کہ کوئی شخص بتوقع انعام اس کے ردکا ارادہ کر سکے۔ اسی بھروسہ پر انہوں نے جائیداد مکفول کر کے مفت کرم داشتن کا مضمون پورا کیا۔ مگر جاہلوں میں تونام آوری ہوگئی کہ مرزاقادیانی نے ایسی کتاب لکھی کہ آج تک نہیں لکھی گئی۔ اس لئے کہ غالباً کسی کتاب کے جواب پر اتنا انعام مقرر نہ ہوا ہوگا۔ مرزاقادیانی نے ایسے اعلیٰ درجے کی یہ تدبیر نکالی کہ جس کا جواب نہیں۔ تمام مسلمانوں میں ان کی اور ان کی کتاب کی ایسی مقبولیت ہوگئی کہ تین چار روپیہ کی قیمتی کتاب کو پچیس پچیس روپیہ دے کر لوگوں نے لے لیا اور امراء نے جو بطور انعام یا طبع کتاب کے لئے دیا وہ علیحدہ ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter