Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

84 - 377
کہنا کہ میں نے اپنی طرف سے لکھ دیا تھا جھوٹ ثابت ہوگا۔ حالانکہ جھوٹ کہنے کو انہوں نے شرک لکھا ہے اور نیز یہ کہنا کہ ملہم اپنی خودی سے کچھ کہہ نہیں سکتا خلاف واقع ہے۔ اس لئے کہ ازالہ کی تقریر سے ثابت ہے کہ وہ الہام اپنی خودی سے بنالیا تھا اور اگر فی الواقع وہ الہام نہ تھا تو براہین احمدیہ میں اس کو الہاموں میں داخل کرنا خلاف واقع اور اس کے الہام ہونے کا دعویٰ جھوٹا تھا۔ غرض ان دونوں کتابوں سے ایک کتاب جھوٹی ضرور ثابت ہوتی ہے اور علی سبیل البدلیت دونوں کتابیں ساقط الاعتبار ہوگئیں۔ جس سے مرزاقادیانی کے کل دعاوی قطعاً بے اعتبار ہوگئے۔
	الحاصل جو ازالۃ الاوہام میں لکھتے ہیں کہ مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر جو براہین میں لکھا تھا وہ مشہور اعتقاد کے لحاظ سے تھا۔ اس سے ظاہر ہے کہ براہین میں یہ لحاظ رکھاگیا تھا کہ کوئی ایسی بات نہ لکھی جائے۔ جس سے لوگوں کو توحش ہو اور مقصود فوت ہو جائے۔ اسی وجہ سے مسلمانوں کی بہت سی تعریفیں بھی کیں کہ قیامت تک وہ مشرک اور گمراہ نہیں ہوسکتے۔ تاکہ اس قسم کی ابلہ فریب چالوں سے جب وہ پورے طور سے اپنے دام میں آجائیںگے اور اپنے نامزد ہونے کی وجہ سے زوجیت متحقق ہو جائے گی تو خود ان کو دوسری طرف جانے سے حیا مانع ہوگی۔ کیونکہ (براہین احمدیہ ص۴۹۷ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۹۰) میں یہ الہام لکھتے ہیں کہ ’’یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ یعنی اے احمد تو اور جو شخص تیرا تابع ہو رفیق ہے جنت میں۔ انتہیٰ!
	مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں سوائے عیسویت کے اور بہت سے امور کی بنیادیں ڈالیں جو مختصراً یہاں لکھی جاتی ہیں۔
	۱…	اپنی ضرورت اس الہام سے ففہمنا ھا لیلمان (براہین احمدیہ ص۵۶۲، خزائن ج۱ ص۶۷۰) جس کا مطلب یہ بتلایا کہ طریقہ حال کے لوگوں پر مشتبہ ہوگیا ہے اس عاجز سے پوچھ لیں۔
	ابھی (براہین ص۱۱۰ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۱ وغیرہ) کی عبارتوں سے معلوم ہوا کہ شریعت فرقانی مختتم اور مکمل ہے۔ کسی نئے الہام کی ضرورت نہیں اور مسلمان قیامت تک گمراہ اور متزلزل نہیں ہوسکتے۔ پھر مرزاقادیانی کی کیا ضرورت قرآن وحدیث سے جو طریقہ معلوم ہوا وہ تو ظاہر ہے۔ اب نیا طریقہ سوائے اس کے کہ مرزاقادیانی اپنی طرف سے ٹھہرائیں اور کیا ہوسکتا ہے۔ اگر وہ طریقہ دین سے خارج ہوگا تو باطل ہے اور اگر داخل ہوگا تو بہتر مذہب میں سے کوئی ایک مذہب ہوگا۔ پھر مرزاقادیانی کے اس طریقے کو بتلانے کی ضرورت ہی کیا اور اس مدت میں سوا ایک مسئلہ عیسویت یا اس کے لوازم ومناسبات کے کوئی تصنیف دیکھنے میں ہی نہ آئی۔ جس سے معلوم ہو کہ مقصود عیسویت سے کیا ہے اور اس میں کون سی تحقیقات کی گئی۔
	۲…	وحی کا اپنے پر مستقل طور سے اترنا اس الہام سے ’’قل انما انا بشر مثلکم یوحی الیٰ‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۱۱) یعنی اﷲ نے فرمایا کہ کہو مجھ پر وحی اترتی ہے۔
	۳…	جو وحی اترتی ہے اس کو امت میں رواج دینا اس الہام سے ’’واتل علیہم ما اوحی الیک من ربک‘‘ (براہین احمدیہ ص۲۴۳ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۶۸،۲۶۷) یعنی تجھ پر جو وحی تیرے رب کی طرف سے اترتی ہے۔ وہ ان کو پڑھ کر سنایا کر۔ مرزاقادیانی کی موت کا انتظار ہے مرتے ہی ان کے خلیفہ تمام وحی متلو کو جمع کر کے فرمائیںگے کہ جس طرح قرآن محمدﷺ کی وفات کے بعد جمع ہوا۔ اسی طرح یہ نیا قرآن ان کے بعد جمع کیاگیا اور اس کا منکر کافر ہے۔ مسیلمہ کذاب 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter