Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

83 - 377
خود غلط بودانچہ ماپند اشتیم
	ہماری وہ ساری خوشیاں اور انتظار کہ کفار پر حجت قائم ہوگئی۔ اب وہ مسلمان ہوئے جاتے ہیں اور پادری مسلمان ہوکر گورنمنٹ پر اثر ڈالدئے ہیں سب خاک میں مل گئے۔ ہزارہا روپیہ برباد گئے شیخ چلی سمجھے گئے اور ہوا یہ کہ الٹے ہم ہی کافر بنائے گئے۔ کیا اتنا روپیہ ہم نے اس واسطے خرچ کیاتھا کہ کافر بنائے جائیں۔ مگر اب کیا ہوتا ہے یہ مرزاقادیانی کا عقلی معجزہ تھا۔ جو بغیر اثر کئے رہ نہیں سکتا۔ کیونکہ آئندہ یہ بات معلوم ہوگی کہ عقلی معجزات کیسے قوی الاثر اور کم مدت میں پرزور اثر ڈالتے ہیں۔
	جب مسلمانوں نے مرزاقادیانی سے پوچھا کہ حضرت آپ تو براہین احمدیہ میں تمام انبیاء کے مثیل تھے۔ جن میںایک عیسیٰ بھی ہیں اور اس کی تصریح بھی کی تھی کہ وہ زمانہ آنے والا ہے کہ جس میں عیسیٰ علیہ السلام بڑی شان وشوکت سے تشریف فرماہوںگے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کے مثیل وغیرہ ہونے کی تخصیص کیسی تو اس کے جواب میں (ازالۃ الاوہام ص۲۶۱، خزائن ج۳ ص۲۳۱) میں فرماتے ہیں کہ ’’براہین احمدیہ میں صاف طور پر اس بات کا تذکرہ کیا تھا کہ یہ عاجز روحانی طور پر وہی مسیح ہے۔ جس کی اﷲ ورسول نے پہلے سے خبر دے رکھی ہے۔ ہاں اس بات کا انکار نہیں کہ شاید پیش گویوں کے ظاہری معنوں کے لحاظ سے کوئی مسیح موعود بھی آئندہ پیدا ہو۔ مگر فرق اس وقت کے بیان میں اور براہین احمدیہ کے بیان میں صرف اس قدر ہے کہ اس وقت بباعث اجمال الہام کے اور نہ معلوم ہونے ہر ایک پہلو کے اجمالی طور پر لکھا گیا تھا اور اب مفصل طور پر لکھا گیا۔‘‘
	براہین کے الہام میں اجمال یہ تھا کہ مسیح علیہ السلام خود آکر گمراہی کے تخم کو نیست ونابود کردیںگے اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ مسیح مر گئے اب نہ وہ آئیںگے اور نہ گمراہی کو مٹائیںگے اور ان کی جگہ میں مسیح موعود ہوں۔ اس اجمال وتفصیل کا سمجھنا بھی ہر کسی کا کام نہیں۔ کیونکہ اجمال وتفصیل میں مطلب دونوں کا ایک ہی ہوا کرتا ہے اور یہاں تباین وتناقض ہے اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۷،۱۹۶) میں لکھتے ہیں۔ ’’میں نے براہین میں جو کچھ مسیح ابن مریم کے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر لکھا ہے وہ صرف ایک مشہور عقیدے کے لحاظ سے ہے۔ جس کی طرف آج کل ہمارے مسلمان بھائیوں کے خیالات جھکے ہوئے ہیں۔ سو ظاہر اعتقاد کے لحاظ سے میں نے براہین میں لکھ دیا تھا کہ میں صرف مثیل موعود ہوں۔ یہ بیان جو براہین میں درج ہوچکا ہے۔ صرف اس سرسری پیروی کی وجہ سے تھا۔ جو ملہم کو قبل از انکشاف اصل حقیقت اپنے نبی کے آثار مرویہ کے لحاظ سے لازم ہے۔ کیونکہ جو لوگ خدائے تعالیٰ سے الہام پاتے ہیں وہ بغیر بلائے نہیں بولتے اور بغیر سمجھائے نہیں سمجھتے اور بغیر فرمائے کوئی دعویٰ نہیں کرتے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی دلیری نہیں کر سکتے۔‘‘
	آپ نے دیکھ لیا کہ مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں ایک خاص الہام وان عدتم عدنا کا اس غرض سے بیان کیاتھا کہ اگر مرزاقادیانی کی بات لوگ نہ مانیں تو جب عیسیٰ علیہ السلام جلالی طور پر آئیںگے تو وہ لوگ معذب ہوںگے۔ معتقدین نے اس کو یہی سمجھاتھا کہ مثل دوسری وحیوں کے مرزاقادیانی پر یہ وحی بھی ہوئی ہے۔ کیونکہ اس وقت انہوں نے کوئی اشتباہ اس میں بیان نہیں کیا اور نہ یہ فرمایا تھا کہ میں اپنی طرف سے مقلدانہ بیان کرتا ہوں اور ازالۃ الاوہام میں فرماتے ہیں کہ وہ ظاہری اعتقاد کے لحاظ سے میں نے لکھا تھا۔ یعنی وہ الہام ووحی نہ تھی۔ اگر فی الواقع وہ وحی تھی تو جو دعویٰ مرزاقادیانی اب کر رہے ہیں کہ عیسیٰ مر گئے اور میں ہی مسیح موعود ہوں۔ اس سے لازم آتا ہے کہ وہ اپنے خدا کی تکذیب کر رہے ہیں۔ جس نے پہلے وحی بھیجی تھی اور نیز ان کا یہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter