Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

82 - 377
ان تدابیر سے خصم پر غلبہ ہو جائے اور وہ نفس الہام کو مان لے اور قرآن پر ایمان لائے تو ایک بڑا مقصود حاصل ہوجائے گا۔ رہی افراط وتفریط جو مرزاقادیانی کے کلام میں ہے اس کی اصلاح ہورہے گی اور نیز مرزاقادیانی نے یہ طریقہ بھی اس میں اختیار کیا کہ الہاموں میں خوب ہی اپنی تعلیاں کر کے آخر میں لکھ دیا کہ یہ سب ہمارے نبی کریمﷺ کے طفیل اور عنایت اور اتباع کے سبب سے ہے۔ جس سے مسلمانوں نے یہ خیال کر لیا کہ جب اتباع کی وجہ سے ایسے کمالات حاصل ہو سکتے ہیں تو خود آنحضرتﷺ کے کمالات کس درجے کے ہوںگے۔ غرض اس قسم کے اسباب سے کسی کو ان کے رد کی طرف توجہ نہ ہوئی اور انہوں نے دل کھول کے الہام لکھ ڈالے اور اپنے الہامی کارخانے کی بنیاد بخوبی قائم کر لی۔ اگرچہ یا عیسیٰ انی متوفیک کے الہام سے انہوں نے اپنا مقصود ظاہر کردیاتھا کہ خدا نے مجھے عیسیٰ کہہ کر پکارا مگر لوگوں کو دھوکا یہ ہوا کہ محمد رسول اﷲ وغیرہ بھی الہاموں میں شریک ہیں اور اس کے معنی خود وہ بیان کرتے ہیں کہ ان سے مثلیت عامہ مراد ہے۔ جیسے علماء امتی کا نبیاء بنی اسرائیل میں ہے۔ پھر جب ان کو دعویٰ ہی نہیں تو جواب کی کیا ضرورت۔ ظاہری عبارتوں کو فضول یا لغو سمجھ کر علماء نے التفات نہ کیا۔
	ہرچند براہین احمدیہ میں سب کچھ کہہ گئے۔ مگر اس ہوشیاری کے ساتھ کہ کسی کو رد کرنے کا موقعہ ہی نہ ملے اور عیسویت کے دعوے سے تو ایسی تبری کی کہ کسی کے خیال میں بھی نہ آئے کہ آئندہ وہ اس کا دعویٰ کریںگے۔ چنانچہ (براہین احمدیہ ص۵۰۵،۵۰۶ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۰۱،۶۰۲) میں لکھتے ہیں۔ الہام ’’عسی ربکم ان یرحکم وان عدتم عدنا وجعلنا جہنم للکافرین حصیرا‘‘ خدائے تعالیٰ کا ارادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے جو تم پر رحم کرے اور اگر تم نے گناہ اور سرکشی کی طرف رجوع کیا تو ہم بھی سزا اور عقوبت کی طرف رجوع کریںگے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنارکھا ہے۔ یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح کے جلالی طور پر ظاہر ہونے کا اشارہ ہے۔ یعنی اگر طریق رفق اورنرمی اور لطف واحسان کو قبول نہیں کریںگے اور حق محض جو دلائل واضحہ اور آیات بیّنہ سے کھل گیا ہے۔ اس سے سرکش رہیںگے تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا میں اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس وخاشاک سے صاف کریںگے اور کج اور ناراست کا نام ونشان نہ رہے گا اور جلال آلٰہی گمراہی کے تخم کو اپنی تجلی سے نیست ونابود کر دے گا اور یہ زمانہ اس زمانے کے لئے بطور ارہاص کے واقع ہوا ہے۔ یعنی اس وقت جلالی طور پر خدائے تعالیٰ اتمام حجت کرے گا۔ اب بجائے اس کے جمالی طور پر یعنی رفق واحسان سے اتمام حجت کر رہا ہے۔‘‘
	مرزاقادیانی نے اس الہام کے معنی میں صاف وصریح طور پر یہ بتلادیا کہ عیسیٰ موعود آئندہ آنے والے ہیں اور میں عیسیٰ موعود نہیں ہوں۔ بلکہ بطور پیش خیمہ ہوں اور ان کی سواری نہایت کروفر سے آئے گی اور گمراہی کو وہ بالکل نیست ونابود کردیںگے۔ اب دیکھئے کہ براہین احمدیہ میں کیسے حزم واحتیاط سے کام لیا اور کس طرح پہلو بچا بچا کر گفتگو کی کہ کسی کو پتا ہی نہ لگے کہ آئندہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔ پھر جب وہ کتاب تمام ہوگئی اور خالی الذہن علما، نے اس کی توثیق بھی کی اور بہت سے مسلمانوں نے ان کو اپنا مقتداء مان لیا۔ جس سے پورا اطمینان ان کو ہوگیا اور رقم کافی اس کتاب کی بدولت مل گئی۔ اس وقت آریہ وغیرہ کو چھوڑ کر مسلمانوں پر الٹ پڑے اور ان کو پکڑ لیا کہ تم سب نے میری کتاب کی توثیق کی ہے اور مجھے عیسیٰ موعود مان لیا ہے۔ آپ اگر انکار کروگے تو تم سب کافر ملعون بے دین دوزخی ہیں۔ اس وقت مسلمانوں کی آنکھ کھلی کہ یہ کیاہوگیا۔ ہم نے تو براہین احمدیہ کو یہ سمجھا تھا کہ اس سے کافر مسلمان ہوںگے۔ نئی روشنی والے فلسفہ کی ظلمت سے نکل کر اپنے قدیم دین کی تصدیق کریںگے۔ مگر وہ تو مسلمانوں ہی کو کافر بنانے لگی۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter