Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

81 - 377
	اہل اسلام نے جب دیکھا کہ مرزاقادیانی اسلام کے ایسے خیرخواہ ہیں کہ اپنی جائیداد تک راہ خدا میں مکفول کر دی اور ایسی کتاب لکھی کہ جس کاجواب کسی دوسرے دین والے سے نہیں ہوسکتا۔ اس لئے ان کے معتقد ہوگئے۔
	اگرچہ اس کتاب کو لاجواب بنانے والی شروط کی جکڑبندیاں ہیں۔ جن کو علماء جانتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ ہمارے دلائل کو نمبروار توڑے اور اس پر تین منصف مقبولہ فریقین بالاتفاق یہ رائے ظاہر کر دیں کہ ایفائے شرط جیسا کہ چاہئے تھا۔ ظہور میں آگیا اور اپنی کتاب کے دلائل معقولہ جیسے ہم نے پیش کئے پیش کریں یا اس کا خمس ورنہ بصراحت تحریر کرنا ہوگا کہ بوجہ ناکامل یا غیر معقول ہونے کتاب کے اس شق کے پورا کرنے سے مجبور اور معذور رہے۔ پھر اس میں اقسام کے صنف بیان کئے اور یہ شرط لگائی کہ ہر صنف میں نصف یا ربع دلائل پیش کرنا ہوگا۔ غرض ایسے قیود وشروط اس میں لگائے کہ پینسٹھ صفحے کا اشتہار ہوگیا۔ ان شروط کے دیکھنے کے بعد ممکن نہیں کہ کوئی شخص بتوقع انعام اس کے ردکا ارادہ کر سکے۔ اسی بھروسہ پر انہوں نے جائیداد مکفول کر کے مفت کرم داشتن کا مضمون پورا کیا۔ مگر جاہلوں میں تونام آوری ہوگئی کہ مرزاقادیانی نے ایسی کتاب لکھی کہ آج تک نہیں لکھی گئی۔ اس لئے کہ غالباً کسی کتاب کے جواب پر اتنا انعام مقرر نہ ہوا ہوگا۔ مرزاقادیانی نے ایسے اعلیٰ درجے کی یہ تدبیر نکالی کہ جس کا جواب نہیں۔ تمام مسلمانوں میں ان کی اور ان کی کتاب کی ایسی مقبولیت ہوگئی کہ تین چار روپیہ کی قیمتی کتاب کو پچیس پچیس روپیہ دے کر لوگوں نے لے لیا اور امراء نے جو بطور انعام یا طبع کتاب کے لئے دیا وہ علیحدہ ہے۔
	ہرچند مرزاقادیانی نے تصریح کی یہ کتاب صرف قرآن شریف اور نبی کریمﷺ کی نبوت ثابت کرنے کی غرض سے لکھی گئی۔ مگر بحث نفس الہام اور مطلق نبوت کی چھیڑدی۔ گویا روئے سخن آریہ اور برھمو سماج کی طرف ہے۔ جو منکر الہام ونبوت ہیں اور یہ ثابت کیا کہ عقل سے کچھ کام چل نہیں سکتا۔ جب تک وحی الٰہی نہ ہو، نہ واقعات گذشتہ معلوم ہو سکتے ہیں۔ نہ کیفیت حشر وغیرہ نہ مباحث آلہیات پھر یہ ثابت کیا کہ وحی قطعی چیز ہے۔ جس کا انکار ہو نہیں سکتا اور اس پر زور دیا کہ وحی اور الہام ایک ہی چیز ہے اور اس کا دروازہ ہمیشہ کے لئے کھلا ہوا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں ’’کیا سرمایہ خدا کا خرچ ہوگیا۔ یا اس کے منہ پر مہر لگ گئی یا الہام بھیجنے سے عاجز ہوگیا‘‘ اور رسالت میں بھی عام طور پر گفتگو کی کہ ’’وہ ہر شخص کو مل نہیں سکتی بلکہ حسب قابلیت بعض افراد کو ملا کرتی ہے۔‘‘ دیکھئے ابتدائی دعویٰ اثبات نبوت خاصہ اور کلام خاص یعنی قرآن شریف کا تھا اور ثابت یہ کیا کہ خاص خاص لوگوں کو نبوت ملا کرتی ہے اور ہمیشہ کے لئے وحی کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔ چنانچہ اسی بناء پر اب ان کو یہ دعویٰ ہے کہ خدا نے مجھے رسول اور نبی بناکر بھیجا ہے اور اپنے پر جو وحی ہوا کرتی ہے اور وہ لوگوں پر حجت ہے۔ یہ اسی تخم کا پھل ہے جو براہین میں بویا گیا تھا۔ پھر بہت سے الہام اس میں ذکر کئے ان میں بعض خوش کن جیسے ’’وقت نزدیک رسید کہ پائے محمدیاں برمینار بلند محکم افتاد، اور بعض غرض کتاب سے بے تعلق جیسے ’’یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الی۰ وکذلک مننا علی یوسف لنصرف عنہ السؤ یا احمد انا اعطیناک الکوثر۰ محمد رسول اﷲ والذین معہ الآیہ انا فتحنالک فتھا مبینا لیغفرلک اﷲ ماتقدم من ذنبک وما تاخر‘‘ (براہین احمدیہ ملخص ص۲۳۸تا۲۴۲، خزائن ج۱ ص۲۶۵،۲۶۸)
	اور جس نبی کا نام الہام میں ذکر کیا ترجمے میں لکھا کہ اس سے مراد میں ہوں۔
	چونکہ مرزاقادیانی نے آریہ وغیرہ کو مخاطب کیا تھا۔ اس لئے علماء نے خیال کیا کہ اسلام کی جانب سے اس وقت وہ برسرمقابلہ ہیں اور مبارزت کے وقت حریف پر رعب ہونے کی غرض سے اپنے افتخار اور الحرب خدعتہ کے لحاظ سے خلاف واقع بھی کچھ بیان کرنا شرعاً وعقلاً جائز ہے۔ اگر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter