Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

80 - 377
فساد دین کی بنجیری سے پھیلا ہے۔ اس کی اصلاح اشاعت علم دین ہی پر موقوف ہے۔ سو اسی مطلب کو پورا کرنے کے لئے ہم نے کتاب براہین احمدیہ کو تالیفات کیا ہے۔ جس سے ہمیشہ کے مجادلات کا خاتمہ فتح عظیم کے ساتھ ہو جائے گا۔ یہ کتاب طالبین حق کو ایک بشارت اور منکران اسلام پر حجت ہے۔‘‘ 	  (اشتہار ضروری ملحقہ، براہین احمدیہ ص دتاو، خزائن ج۱ ص۶۶تا۶۹)
	اور براہین احمدیہ میں ایک اشتہار اس مضمون کا دیا کہ ’’میں جو مصنف اس کتاب براہین احمدیہ کا ہوں۔ یہ اشتہار اپنی طرف سے بوعدۂ انعام دس ہزار روپیہ بمقابلہ جمیع ارباب مذاہب اور ملت کے جو حقانیت قرآن مجید اور نبوت محمد مصطفیﷺ سے منکر ہیں۔ اتماماً للجحۃ شائع کر کے اقرار کرتا ہوں کہ اگر کوئی بحسب شرائط مندرجہ اس کو رد کرے تو اپنی جائیداد قیمتی دس ہزار روپیہ پر قبض ودخل دے دوںگا۔‘‘ 	         (دیباچہ براہین احمدیہ ص۱۷تا۲۶، خزائن ج۱ ص۲۴تا۲۸)
	ان تحریرات کے ظاہر کو دیکھ کر کون مسلمان ہوگا۔جو مرزاقادیانی پر جان فدا کرنے کو آمادہ نہ ہو جائے۔
	اور قرآن شریف کی بھی بہت سی تعریفیں اس میں کی ہیں۔ چنانچہ (براہین احمدیہ ص۱۱۰ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۱) میں لکھتے ہیں کہ ’’قرآن شریف کی تعلیم بھی انتہائی درجے پر نازل ہوئی۔ پس انہیں معنوں سے شریعت فرقان مختتم اور مکمل ٹھیری اور پہلی شریعتیں ناقص رہیں اور قرآن شریف کے لئے اب یہ ضرورت درپیش نہیں کہ اس کے بعد اور کتاب بھی آئے کیونکہ کمال کے بعد اور کوئی درجہ باقی نہیں۔‘‘ اور (براہین احمدیہ ص۲۱۵حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۳۸) میں لکھتے ہیں کہ ’’وحی رسالت بجہت عدم ضرورت منقطع ہے۔‘‘ اور (براہین احمدیہ ص۱۱۰ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۲) میں لکھتے ہیں کہ ’’قرآن کا محرف اور مبدل ہونا محال ہے۔ کیونکہ لاکھوں مسلمان اس کے حافظ ہیں۔ ہزارہا اس کی تفسیریں ہیں پانچ وقت اس کی آیتیں نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔‘‘ اور نبی کریمﷺ کی مدح میں لکھتے ہیں۔ ’’پس ثابت ہوا کہ آنحضرت حقیقت میں خاتم الرسل ہیں۔‘‘   
(براہین احمدیہ ص۱۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۳) 
	اور(براہین احمدیہ ص۵۰۸، خزائن ج۱ ص۶۰۶) میں لکھتے ہیں۔ ’’جو اخلاق فاضلہ خاتم الانبیائﷺ کا قرآن میں ذکر ہے وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہزارہا درجے بڑھ کر ہے۔‘‘
	اور (براہین احمدیہ ص۳۰۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۳۴۹) میں لکھتے ہیں۔ ’’ہاں ان (نعمتوں) کے حصول میں خاتم الرسل اور فخر الرسل کی بدرجہ کامل محبت بھی شرط ہے۔ تب بعد محبت نبی اﷲ کے انسان ان نوروں سے بقدر استعداد خود حصہ پالیتا ہے‘‘ پھر مسلمانوں کی بھی بہت کچھ تعریفیں کی ہیں۔ چنانچہ (براہین احمدیہ ص۱۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۳،۱۰۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’مسلمانوں کا پھر شرک اختیار کرنا اس جہت سے ممتنعات سے ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اس بارے میں بھی پیشین گوئی کر کے آپ فرمادیا ہے۔ ما یبدأ الباطل وما یعید… جب ان ایام میں کہ مسلمانوں کی تعداد بھی قلیل تھی تعلیم توحید میں کچھ تزلزل واقع نہیں ہوا بلکہ روز بروز ترقی ہوتی گئی تو اب کہ جماعت اس موحد قوم کی بیس کڑوڑ سے بھی کچھ زیادہ ہے۔ کیونکر تزلزل ممکن ہے۔‘‘ اور لکھتے ہیں کہ ’’عیسائی لوگ آسانی سے دوسرے مذہبوں کو ناممکنات ظاہر کر کے ان کے پیروؤں کو مذہب سے ہٹا سکتے ہیں۔ مگر محمدیوں کے ساتھ ایسا کرنا ان کے لئے ٹیڑھی لکیر ہے۔‘‘

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter