Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

79 - 377
ہم از کود کی سوئے ایں تاختم
دریں شغل خودرا بیندا ختم
جوانی ہمہ اندریں باختم
دل از غیر ایں کار پردا ختم
	اور اس میں لکھتے ہیں ’’میں سچ کہتا ہوں کہ اس تالیف سے پہلے ایک بڑی تحقیقات کی گئی اور ہر ایک مذہب کی کتاب دیانت اور امانت اور خوض وتدبیر سے دیکھی گئی تھی۔‘‘
	اس سے ظاہر ہے کہ لڑکپن سے مرزاقادیانی کو یہی شغل رہا کہ تمام مذاہب باطلہ کے اقوال واحوال پر انہوں نے نظر ڈالی اور تمام کتابوں کے مضامین کو ازبر کیا اور عقلاء کے تدابیر وایجادات واختراعات میں غور وفکر کر کے ایک ایسا ملکہ بہم پہنچایا کہ کسی بات میں رکنے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ پوری عمران کی اسی کام میں صرف ہوئی اور جس طرح اولیاء اﷲ دل غیر خدا سے خالی کرتے ہیں۔ مرزا قادیانی نے اپنا دل غیر باطل یعنی حق سے خالی کیا۔ جس پر ان کا مصرعۂ موزون ذیل میں شہادت دے رہا ہے۔
دل از غیر این کار پردا ختم
	پھر یہ ادّعاء کہ مرزاقادیانی نے ایک مدت دراز تک خلوت نشین رہ کر تصفیہ باطن حاصل کیا۔ چنانچہ فنافی اﷲ اور فنا فی الرسول وغیرہ مقامات کے حاصل ہونے کا دعویٰ خود بھی متعدد مقامات اور تصنیفات میں کرتے ہیں۔ ان تقریروں سے ظاہر ہے کہ وہ خلاف واقع ہے۔ اس لئے کہ جب پوری عمر مذاہب باطلہ کی کتابیں دیکھنے اور نئے دین کے اختراع کرنے میں گذری تو توجہ الی اﷲ کا وقت ہی کب ملا اور ظاہر ہے کہ جب ایسے نقوش متضادہ لوح خاطر پر منقش اور مرتکز ہوں تو ممکن نہیں کہ تصفیہ قلب ہو سکے۔ جیسا کہ اولیاء اﷲ کے کتب سے ظاہر ہے اور جب تک تصفیہ قلب نہ ہو قلب محل الہام وتجلیات نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ احیاء العلوم اور فتوح الغیب وغیرہ کتب قوم سے ظاہر ہے۔ غرض مرزاقادیانی عمر بھر اسی اختراعی مذہب کے الٹ پھیر میں لگے رہے۔ جس کا نقشہ براہین احمدیہ میں تیار کیا اور اب اس میں رنگ آمیزیاں کر رہے ہیں۔
	انہوں نے نئی بنیاد اس طرح ڈالی کہ ایک کتاب مسمیٰ بہ ’’براہین احمدیہ علی حقیقت کتاب اﷲ والنبوۃ المحمدیہ‘‘ لکھی۔ جس کے نام سے ظاہر ہے کہ قرآن شریف اور نبی کریمﷺ کی نبوت کی حقیقت اس میں ثابت کی گئی اور اس کتاب کی ضرورت اس وجہ سے ثابت کی ’’اب وہ زمانہ آگیا ہے کہ عقل کو بری طور پر استعمال کرنے سے بہتوں کی مٹی پلید ہورہی ہے… ہمارے زمانے کی نئی روشنی (خاک بر فرق ایں روشنی) نو آموزوں کی روحانی قوتوں کو افسردہ کر رہی ہے۔ ان کے دلوں میں بجائے خدا کی تعظیم کے اپنی تعظیم سماگئی ہے اور بجائے خدا کی ہدایت کے آپ ہی ہادی بن بیٹھے ہیں… سو فسطائی تقریروں نے نوآموزوں کے طبائع میں طرح طرح کی پیچیدگیاں پیدا کردی ہیں… ان کی طبیعتوں میں وہ بڑھتی جاتی ہیں اور وہ سعادت جو سادگی اور غربت اور صفائی باطنی میں ہے۔ ان کے مغرور دلوں سے جاتی رہی جن جن خیالات کو وہ سیکھے ہیں… وہ اکثر ایسے ہیں جن سے لامذہبی کے وساوس پیدا کرنے والا اثر ان کے دلوں پر پڑجاتا ہے… اور فلسفی طبیعت کے آدمی بنتے ہیں… اور نیز عیسائی دین ترقی کر رہا ہے۔ چنانچہ پادری ہٹ کر صاحب نے لکھا ہے کہ ستائیس ہزار سے پانچ لاکھ تک شمار عیسائیوں کا ہندوستان میں پہنچ گیا ہے۔ یہ بات ظاہر ہے کہ جو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter