Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

78 - 377
پڑا۔ کئی روز کے بعد مرزاغلام مرتضیٰ صاحب (مرزا قادیانی) کے والد دوبارہ قادیان میں جابسے اور گورنمنٹ برطانیہ کی جانب سے حصۂ جدی سے قادیان اور تین گائوں ان کو ملے اور گورنر کے دربار میں ان کی نہایت عزت تھی۔ چنانچہ ان کی دربار میں ان کو کرسی ملتی تھی اور غدر میں پچاس گھوڑے اپنی ذات سے خرید کر کے اور اچھے اچھے سوار مہیا کر کے پچاس سوار سے گورنمنٹ کے اعلیٰ حکام بلکہ صاحبان ڈپٹی کمشنر اور کمشنر ان کے مکان پر آتے تھے۔ پھر ان تاریخی واقعات کو بیان کر کے مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ اس تمام تقریر سے ظاہر ہے کہ یہ خاندان ایک معزز خاندان ہے۔ جو شاہان سلف کے زمانے سے آج تک کسی قدر عزت موجود رکھتا ہے۔
	اس تقریر سے واضح ہے کہ مرزاقادیانی ایک اولوالعزم شخص خاندان سلطنت سے ہیں اور صرف ایک ہی پشت گذری ہے جو یہ دولت ہاتھ سے جاتی رہی۔ جس کی کمال درجے کی حسرت ہونی ایک لازمۂ بشری ہے۔ چونکہ متقضأفطانت ذاتی کا یہی تھا کہ مجد موثل کی تجدید ہو اسلئے ایک نئی سلطنت کی انہوں نے بنیاد ڈالی۔
	یہ بات قابل تسلیم ہے کہ شاہی خاندان کے خیالات خصوصاً ایسی حالت میں کہ طبیعت بھی وقار ہو اور ذہن کی رسائی بھی ضرورت سے زیادہ ہو کبھی گوارا نہیں کر سکتی کہ آدمی حالت موجود پر قناعت کرے۔ (بخاری شریف ج۱ ص۴۱۲، باب ھل یرشد المسلم اھل الکتاب او یعلمہم الکتاب) میں مروی ہے کہ جب ہدایت نامہ آنحضرتﷺ کا ہرقل پادشاہ روم کو پہنچا تو اس نے ابوسفیان وغیرہ کو جو وہاں موجود تھے۔ بلاکر حضرتؐ کے بہت سے حالات دریافت کئے۔ منجملہ ان کے ایک یہ بھی سوال تھا کہ آپؐ کے اجداد میں کوئی بادشاہ بھی گذرا ہے۔ انہوں نے کہا نہیں تو اس نے کہا میں یقین کرتا ہوں کہ وہ نبی ہیں۔ کیونکہ اگر ان کے اجداد میں کوئی بادشاہ ہوتا تو یہ خیال کیا جاتا کہ اسلاف کی دولت زائل شدہ کے وہ طالب ہیں۔ یہ روایت بخاری میں کئی جگہ مذکور ہے۔
	ازالۃ الاوہام جو ہزاروں صفحوں میں لکھی گئی ہے۔ اس میں صرف ایک ہی بحث ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور یہ خدمت میرے اتباع خصوصاً اولاد میں ہمیشہ رہے گی اور کل مباحث اس میں صرف اسی دعویٰ کے تمہیدات ولوازم ورفع موانع میں ہیں۔ اس کتاب کے دیکھنے سے ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کی پرزور طولانی تقریروں کا اثر بعض کمزور خوش اعتقادوں کی طبیعتوں پر ضرور پڑے گا۔ اس لئے مناسب سمجھا گیا کہ چند مباحث جس پر مرزاقادیانی کی عیسویت کا مدار ہے لکھے جائیں۔ تاکہ اہل اسلام پر یہ منکشف ہو جائے کہ اس بات میں مرزاقادیانی نہ صرف مسلمانوں سے بلکہ اسلام سے مخالفت کر رہے ہیں۔
	قبل بیان مقصود مرزاقادیانی کے ابتدائی خیالات تھوڑے سے لکھے جاتے ہیں۔ جو قابل غور وتوجہ ہیں۔ مرزاقادیانی جو کام کر رہے ہیں یہ کوئی نیا کام نہیں بلکہ ابتدائے نشوونما سے وہ ان کے پیش نظر ہے۔ چنانچہ (براہین احمدیہ ص۹۵، خزائن ج۱ ص۸۵) میں لکھتے ہیں۔
بہر مذہبے غور کردم بسے
شنیدم بدل حجت ہر کسے
بخواندم زہر ملتے دفترے
بدیدم زہر قوم دانشورے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter