Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

76 - 377
آباؤاجداد سے پہنچے تھے۔ انہوں نے عقل کو نقل کے تابع کر کے قرآن وحدیث کو اپنا مقتدأ بنارکھا اور تمام اعتقادات میں قدم بقدم صحابہؓ کی پیروی کرتے رہے۔
	یہ جماعت وہی ہے جو اہل سنت وجماعت کے نام سے اب تک مشہور ہے اور جہاں آنحضرتﷺ نے اپنی امت کے تفرقے کا ذکر فرمایا۔ وہاں اس جماعت کو اس خوبی اور خوش اسلوبی کے ساتھ یاد کیا کہ ہر شخص کو اس میں شریک ہونے کی آرزو ہوتی ہے۔ مگر صرف آرزو سے کیا ہوگا۔ وہاں تو یہ شرط لگی ہوئی ہے کہ آنحضرتﷺ اور صحابہؓ کے طریقے پر رہیں۔ چنانچہ ارشاد ہے۔ ’’عن عبداﷲ بن عمرؓ قال قال رسول اﷲﷺ وتفترق امتی علی ثلث وسبعین ملۃ کلھم فی النار الاملۃ واحدۃ قالوا من ھی یارسول اﷲ قال ما انا علیہ واصحابی (رواہ الترمذی وفی روایۃ احمدو ابی داؤد عن معاویۃ ثنتان وسبعون فی النار واحدۃ فی الجنۃ کذافی المشکوٰۃ ص۳۰، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)‘‘
	یوں تو ہر مذہب والے دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم بھی صحابہؓ کے پیرو ہیں اور احادیث ہمارے ہاں بھی موجود ہیں۔ مگر تحقیق کرنے سے یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ سوائے اہل سنت وجماعت کے یہ بات کسی کو حاصل نہیں۔ فن رجال کی صدہا کتابیں موجود ہیں جن سے ظاہر ہے کہ علمائے اہل سنت نے جرح وتعدیل رواۃ اور تحقیق احادیث وآثار صحابہ میں کس قدر جانفشانیاں کیں۔ جن کی وجہ سے کسی مفتری بے دین کی بات کو فروغ ہونے نہ پایا اور احادیث وآثار ان کی سعی سے اب تک محفوظ رہے۔ اس امر کا اہتمام جس قدر علمائے اہل سنت وجماعت نے کیا ہے اس کی نظیر نہ امم سابقہ میں مل سکتی ہے نہ کسی دوسرے مذہب میں یہ اہتمام اور خاص توجہ بآواز بلند کہہ رہی ہے کہ سوائے اہل سنت وجماعت کے کوئی مذہب ناجی اور مصداق اس حدیث کا نہیں ہوسکتا۔
	یہاں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ اہل سنت وجماعت کے سوا گو تمام فرق اسلامیہ نے مسائل اعتقادیہ میں عقل کو دخل دے کر بہت سے نصوص میں اس قدر تاویلیں کیں کہ ان کو بیکار ٹھہرادیا۔ مگر ان میں کسی مقتدائے مذہب نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔ بلکہ سب اپنے آپ کو صرف امتی آنحضرتﷺ کے کہتے رہے۔ اسی وجہ سے کل مذاہب حضرتؐ ہی کی امت میں شمار کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ حضرتؐ نے بھی امتی کا لفظ ان کی نسبت فرمادیا ہے۔ بخلاف ان کے بعض لوگ ایسے بھی پیدا ہوئے کہ ان کی غرض صرف مقتدأ بننے کی رہی ہر چند آنحضرتﷺ کی نبوت کو بھی تسلیم کرتے تھے۔ مگر اس کے ساتھ اپنی نبوت کو بھی لگا دیا کرتے۔ چنانچہ مسیلمہ کذاب وغیرہ باوجود یہ کہ حضرتؐ کی نبوت کے قائل تھے۔ جیسا کہ کتب احادیث وتواریخ سے ظاہر ہے مگر خود بھی نبوت کا دعویٰ کرتے تھے اور چونکہ نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ اس وجہ سے وہ کذاب کے نام سے موسوم ہوئے اور صحابہؓ وغیرہم نے ان سے جہاد کر کے ان کو مخذول کیا اور ان کا یہ دعویٰ کہ ہم نبیﷺ کی نبوت کی تصدیق کرتے ہیں۔ کچھ مفید نہیں ہوا۔ جب اس قسم کے لوگوں کی ابتداء حضرتؐ ہی کے زمانے سے ہو چکی تو پھر کیونکر ہوسکتا تھا کہ وہ سلسلہ منقطع ہو۔ اس لئے کہ جوں جوں حضرتؐ کے زمانے میں دوری ہوتی ہے۔ خرابیاں اور بڑھتی جاتی ہیں۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ اس لئے حضرتؐ نے پہلے ہی فرمادیا کہ قیامت تک اس نبوت کاذبہ کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس کے ساتھ یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو لوگ نبوت کا دعویٰ کریںگے۔ فی الحقیقت وہ دجال جھوٹے ہیں ان کو نبوت سے کوئی تعلق نہیں۔ جیسا کہ (بخاری شریف ج۱ ص۵۰۹، باب علامات النبوۃ فی الاسلام) کی اس روایت سے ظاہر ہے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ لا تقوم الساعۃ حتیٰ یبعث دجالون کذابون قریب من ثلٰثین کلھم 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter