Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

75 - 377
عباسؓ کو معتمد علیہ اور ان کی بات کو قابل اعتبار سمجھتے ہیں ان کے اس فیصلے پرراضی ہوکر مرزاقادیانی سے صاف کہہ دیں کہ جب تک مادرزاد اندھے اور کوڑھی جس کو ہم تجویز کریں آپ چنگا نہ کریں۔ آپ کا دعویٰ مسموع نہیں ہوسکتا۔ 
	مرزاقادیانی کے معجزات میں وہ الہام بھی داخل ہیں جو موقع موقع پر ہوتے رہتے ہیں۔ مثلاً
	۱…	’’میرے پر اپنے خاص الہام سے ظاہر ہوچکا ہے کہ مسیح ابن مریم فوت ہوچکا ہے اور اس کے رنگ میں ہوکر وعدہ کے موافق تو آیا ہے۔‘‘ 
(ازالۃ الاوہام ص۵۶۱، خزائن ج۳ ص۴۰۲)


بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
	الحمد ﷲ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علی سیدنا محمد والہ واصحابہ اجمعین!
	اما بعد! مسلمانوں کا خیرخواہ محمد انوار اﷲ ابن مولانا مولوی حافظ ابو محمد شجاع الدین صاحب قندھاری دکنی اہل اسلام کی خدمت میں گزارش کرتا ہے کہ یہ امر پوشیدہ نہیں کہ جب تک آنحضرتﷺ اس عالم میں تشریف فرماتھے۔ فیضان صحبت اور غلبۂ روحانیت کی وجہ سے تمام اہل اسلام عقائد دینیہ میں خود رائی سے مبرّا اور خود غرضی سے معرّا تھے اور اطاعت وانقیاد کا مادہ ان میں ایسا متمکن اور راسخ تھا کہ مخالفت خدا ورسول کے خیال کا بھی وہاں گذر نہ تھا۔ پھر جب حضرتؐ بعد تکمیل دین تشریف فرمائے عالم جاودانی ہوئے۔ بعض طبائع میں بمقتضائے جبلت خود سری کا خیال پیدا ہوا اور عقل خود پسند پر جو قوت ایمانی کا دباؤ تھا کم ہونے لگا اور دوسرے اقوام کے علوم اپنے سبز باغ مسلمانوں کو دکھلانے لگے اور ادھر امتداد زمانے کی وجہ سے خلافت نبوت کی قوت میں بھی کسی قدر ضعف آگیا۔ جس سے وحدت قہری کا شیرازہ بکھر گیا۔ غرض اس قسم کے اسباب سے جدت پسند طبائع نے مخالفت کی بنیاد ڈالی۔ کسی نے اہل حق پر عدم تدیّن کا الزام لگا کر کمال تقویٰ کی راہ اختیار کی جو صرف نمائش تھی اور درحقیقت وہ کمال درجے کا فسق تھا۔ جیسے خوارج کہ جنگ باہمی وغیرہ شبہات کی وجہ سے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ اور جملہ صحابہ کی تکفیر کر کے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہوگئے اور بعضوں نے امامت کے مسئلہ پر زور دے کر اس جماعت سے مخالفت کی۔ جس سے اور ایک جدا فریق قائم ہوگیا۔ کسی نے مسئلہ تنزیہ میں وہ غلوکیا کہ صفات الٰہیہ کا انکار ہی کردیا اور اس جماعت سے علیحدگی اختیار کر کے ایک فرقہ بنام معتزلہ اپنے ساتھ کر لیا۔ بعضوں نے مسئلہ جبر وقدر میں افراط وتفریط کر کے دو فرقے اس جماعت سے علیحدہ بنا لئے۔
	الغرض اس جماعت حقہ سے بہت سے لوگ علیحدہ ہوکر جداگانہ اسماء کے ساتھ موسوم ہوتے گئے۔ پھر جو جو فرقے علیحدہ ہوتے گئے عقل سے کام لے کر نئے نئے مسائل تراشتے اور ان کو اپنا مذہب قرار دیتے گئے۔ جس کی وجہ سے بکثرت مذاہب ہوگئے۔ لیکن ان تمام انقلابات کے وقت وہ جماعت کثیرہ جو ابتدائے اسلام سے قائم ہوئی تھی انہیں اعتقادات پر قائم رہی۔ جو ان کو وارثتہً 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter