Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

74 - 377
	کاہن لوگ بھی اس قسم کی خبریں دیتے ہیں۔ بلکہ وہ تو آئندہ  کی خبریں بھی دیاکرتے ہیں۔ چنانچہ امام سیوطیؒ نے (خصائص کبریٰ )میں کئی روایتیں نقل کی ہیں۔ جن سے ظاہر ہے کہ نبی کریمﷺ کی ولادت باسعادت سے پہلے سطیح اور شق وغیرہ کاہنوں نے مفصل خبریں دی تھیں کہ نبی آخرالزمانﷺ قریب مبعوث ہونے والے ہیں جو بتوں کو توڑیںگے اور ملک فتح کریںگے۔
	’’مروج الذہب‘‘ میں امام ابو الحسن مسعودیؒ نے لکھا ہے کہ کاہن لوگ جو غیب کی خبریں دیتے ہیں اس کے سبب میں اختلاف ہے۔ حکمائے یونان وروم کہتے ہیں کہ وہ لوگ نفوس کا تصفیہ کرتے ہیں۔ جس سے اسرار طبیعت کے منکشف ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ کل اشیاء کی صورتیں نفس کلی میں قائم ہیں۔ جن کے عکس نفوس مصفیٰ میں جلوہ گر ہوتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ جنات ان کو خبر دے جاتے ہیں اور بعضوں کا قول ہے کہ اوضاع فلکیہ کو اس باب میں دخل تام ہے اور بعضوں کے نزدیک قوت اور صفائی طبیعت اور لطافت جس سے کہانت حاصل ہوتی ہے اور اکثر کا قول ہے اور احادیث سے بھی وہی ثابت ہوتا ہے کہ کوئی شیطان ان کے موافق ہوتا ہے جو اس قسم کی خبریں ان کو دیتا ہے۔ بہرحال اسباب کچھ ہی ہوں مگر سب کے نزدیک مسلم ہے کہ کاہن غیب کی خبریں دیا کرتے ہیں۔
	عامل لوگ حاضرات کے ذریعے سے بھی ایسی خبریں معلوم کر لیتے ہیں۔ چنانچہ اس زمانے میں یہ لوگ بکثرت موجود ہیں۔
	مسمریزم کے ذریعے سے بھی مغیبات پر اطلاع ہوا کرتی ہے۔ جس کو کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اس لئے کہ اس کی موجد مہذب قوم ہے اور اس کے تو مرزاقادیانی بھی قائل ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام مسمریزم ہی کے ذریعے سے عجائب دکھلاتے تھے۔ اگرچہ یہ وجہ بیان کر کے اس کی مشاقی سے انکار کرتے ہیں کہ وہ کام قابل نفرت ہے۔ مگر عقلاً اس کو باور نہیں کر سکتے۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی نے اتنا بڑا دعویٰ مسیحائی اور مہدویت ومحدثیت ومجددیت وغیرہ کا کیا ہے۔ ممکن نہیں کہ عقلی معجزات دکھلانے کے لئے عقلی کوئی ذریعہ پہلے سے تجویز نہ کر رکھا ہو اور یہ کام کچھ ایسا مشکل بھی نہیں، ہزارہا آدمی اس کے واقف اورعامل موجود ہیں اور بہت سی کتابیں بھی اس فن میں تصنیف ہوچکی ہیں اور مرزاقادیانی ایک مدت تک گوشہ نشین اور خلوت گزین بھی رہ چکے ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام کی مثلیث حاصل کرنے کی بھی ایک زمانے سے فکر ہورہی ہے۔ پھر مسمریزم کی مشق سے کون سی چیز مانع ہے۔ رہا انکار سو مصلحت وقت کے لحاظ سے ایسے امور کی ضرورت ہوتی ہے۔ ’’دروغ مصلحت آمیز بہ ازراستی فتنہ انگیز‘‘ پر عمل کرنا مقتضائے عقل ہے۔
	بہرحال جب غیب کی خبروں پر اطلاع پانے کے متعدد ذریعے موجود ہیں اور انہیں ذرائع سے لوگ اس زمانے میں مطلع ہوا کرتے ہیں تو وہ حد طاقت بشری سے خارج نہ ہوا پھر وہ معجزہ کیونکر ہوسکتا تھا۔ معجزے کی حد میں یہ امر داخل ہے کہ قدرت بشری سے وہ کام خارج ہو۔ اسی وجہ سے آنحضرتﷺ نے اظہار معجزے کے وقت غیب کی خبر دینے سے انکار فرماکر وہ بات دکھلائی کہ امکان بشری سے خارج تھی۔
	(غررالخصائص الواضحہ ص۱۷۷) میں لکھا ہے کہ ’’ایک شخص نے کوفے میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ ابن عباسؓ نے سن کر فرمایا کہ اس سے کہا جائے کہ مادرزاد اندھے اور ابرص کو چنگا کرے اور جب تک یہ معجزہ وہ نہ دکھلائے اس کا دعویٰ مسموع نہیں ہوسکتا۔‘‘ دیکھئے ترجمان القرآن جن کو علم وحکمت عطاء ہونے کی دعا نبی کریمﷺ نے کی اور وہ مقبول بھی ہوگئے۔ جس کے مرزاقادیانی بھی معترف ہیں۔ انہوں نے کیسے مختصر جملے میں تصفیہ فرمادیا۔ اب جو حضرات ابن 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter