Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

73 - 377
	(براہین احمدیہ ص۶ ۴۷حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۶۷،۵۶۸) میں لکھتے ہیں۔ ’’از انجملہ ایک یہ ہے کہ ایک دفعہ اپریل۱۸۸۳ء میں صبح کے وقت بیداری میں جہلم سے روپیہ روانہ ہونے کی اطلاع دی گئی اور اس بات سے اس جگہ آریوں کو جن سے بعض خود جاکر ڈاکخانے میں خبر لیتے تھے۔ بخوبی اطلاع تھی کہ اس روپیہ کے روانہ ہونے کے بارے میں جہلم سے کوئی خط نہیں آیا تھا۔ کیونکہ یہ انتظام اس عاجز نے پہلے ہی سے کر رکھا تھا کہ جو کچھ ڈاکخانے سے خط وغیرہ آتا تھا۔ اس کو خود بعض آریہ ڈاکخانے سے لے آتے تھے اور ہر روز ہریک بات سے بخوبی مطلع رہتے تھے اور خود اب تک ڈاک خانہ کا ڈاک منشی بھی ایک ہندو ہی ہے۔ غرض جب یہ الہام ہوا تو ان دنوں میں ایک پنڈت کا بیٹا شام لال نامی جو ناگری اور فارسی دونوں میں لکھ سکتا تھا بطور روزنامہ نویس کے نوکر رکھا ہوا تھا اور بعض امور غیبیہ ظاہر ہوتے تھے۔ اس کے ہاتھ سے وہ ناگری اور فارسی خط میں قبل از وقوع لکھائے جاتے تھے اور پھر شام لال مذکور کے اس پر دستخط کرائے جاتے تھے۔ چنانچہ یہ پیش گوئی بھی بدستور لکھائی گئی اور اس وقت کئی آریوں کو بھی خبر دی گئی اور ابھی پانچ روز نہیں گذرے تھے جو پینتالیس روپے کا منی آرڈر جہلم سے آگیا اور جب حساب کیاگیا تو ٹھیک ٹھیک اسی دن منی آرڈر روانہ ہوا تھا۔ جس دن خداوند عالم الغیب نے اس کے روانہ ہونے کی خبر دی تھی۔‘‘
	مرزاقادیانی کا جہلم والے صاحب پر کس قدر وثوق ہوگا کہ خود تاریخ منی آرڈر بھیجنے کی قراردی تھی۔ برابر اسی تاریخ انہوں نے بھیجا تاکہ معجزہ جھوٹا نہ ہوجائے۔ یہ بات پوشیدہ نہیں کہ ایسے معجزات کے لئے ایک کمیٹی کی ضرورت ہے۔ جو سب ہم خیال ہوں اور جہاں رہیں اپنے اپنے فرائض منصبی پورے ادا کرتے رہیں۔
	اور یہ بھی (براہین احمدیہ ص۴۷۷ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۶۸،۵۶۹) میں ہے۔ ’’از انجملہ ایک یہ ہے کہ کچھ عرصہ ہوا کہ خواب میں دیکھا تھا کہ حیدرآباد سے نواب اقبال الدولہ صاحب کی طرف سے خط آیا ہے اور اس میں کسی قدر روپیہ دینے کا عدہ لکھا ہے۔ یہ خواب بھی بدستور روزنامہ مذکورۂ بالا میں اسی ہندو کے ہاتھ سے لکھائی گئی اور کئی آریوں کو اطلاع دی گئی پھر تھوڑے دنوں کے بعد حیدر آباد سے خط آگیا اور نواب صاحب موصوف نے سو روپیہ بھیجا۔‘‘
	ہمیں معلوم ہے کہ نواب صاحب صاحب کشف نہیں تھے۔ ایک مخیر شخص تھے کسی کی سعی پر انہوں نے اقرار کر لیا۔ جس کی خوش خبری متوسط نے دی اور مرزاقادیانی نے اس کو خواب وخیال سمجھ کر پیش گوئی کی مد میں لکھوادیا جس کا ظہور معجزے کے رنگ میں ہوا۔ یہ سب اتفاق کی برکت ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے۔
دو دل یک شود بشکند کوہ را
	اہل دانش اگر مرزاقادیانی کے معجزات کا موازنہ اور مقائسہ سلیمان مغربی کے معجزے کے ساتھ کریں تو اس قسم کے معجزات میں اسی کا پلہ بھاری نظر آئے گا۔ اس لئے کہ اس نے سوائے اپنی بی بی کے کسی سے مدد نہیں لی اور ہزاروں روپے جمع کر کے مرجع خلائق بن گیا۔ البتہ مرزاقادیانی کے معجزے کسی ایک قسم میںمنحصر نہیں۔ اس میں ان کو بے شک تفوق حاصل ہے۔
	مگر اس قسم کے معجزات کو مرزاقادیانی جو عظیم الشان نشانیاں کہتے ہیں نازیبا ہے۔ اس لئے کہ اس قسم کے مغیبات کا دریافت کر لینا کئی طریقوں سے ہوا کرتا ہے۔ سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ کچھ روپیہ صرف کر کے لوگ فراہم کر لئے جاتے ہیں۔ جو وقتاً فوقتاً خبر دیتے رہتے ہیں۔ افسران خفیہ پولیس اسی طریقے سے ہر شخص کے گھر کی بلکہ دل کی بات معلوم کر لیتے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter