Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

71 - 377
نماز اور دعا میں مشغول ہوا۔ تھوڑی دیر کے بعد جب باہر نکلا تو ہر ایک کی فرمائش موجود تھی۔ جس سے ہم حیران ہوگئے۔ جوہریؒ لکھتے ہیں کہ میں نے اس کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ اس کی عورت شہر میں رہتی ہے۔ شیخ کو جو کچھ منگوانا ہوتا ہے۔ حجرے میں جاکر کل فرمائشیں لکھ کر کبوتر کے ذریعے سے اس کے پاس بھیج دیتا ہے اور وہ عورت سب چیزیں تیار کر کے فوراً بھیج دیتی ہے۔ اس عقلی معجزے سے لوگ اس کے بہت معتقد تھے۔ دور دور سے تحائف وہدایا اور زرخطیر اس کے پاس بھیجتے تھے۔جس سے وہ نہایت مرفہ الحال تھا۔
	اس قسم کے عقلی معجزات کی تکمیل آدمی اپنی ذات سے نہیں کرسکتا۔ کسی اعتمادی شخص کی تائید کی ضرورت ہوتی ہے۔ چونکہ یہ شیخ قانع اور خانہ نشین تھا۔ ایک عورت ہی کی تائید اس کے لئے کافی تھی اور جو لوگ بلند ہمت اور مرد میدان ہوتے ہیں اور ایک بڑے پیمانے پر کام چلانا چاہتے ہیں۔ ان کے لئے کئی ہمراز مؤیدوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسا کہ ابن تومرث کے حال سے ظاہر ہے کہ ایک بڑی جماعت عقلا وعلماء کی فراہم کر کے کام شروع کیا۔ ایک عبداﷲ ونشریسی اس کو ایسا مل گیا تھا کہ اس کے سب کاموں کو اس سے فروغ ہوگیا اولا اس کو دیوانہ بنا کر ساتھ رکھا۔ پھر جب ایک بڑے مجمع میں معجزے کی ضرورت ہوئی تو مخفی طور پر اس سے کچھ کہہ دیا۔ یا تو ہمیشہ دیوانہ اور کثیف قابل نفرت حالت میں رہتا تھا۔ یا نہایت فاخرہ عالمانہ لباس پہن کر مجمع میں آیا اور ایک پرتاثیر واقعہ بیان کیا کہ رات آسمان سے ایک فرشتہ میرے پاس آیا اور میرا سینہ شق کر کے دل دھوکر قرآن اور موؒطا وغیرہ کتب حدیث وعلوم سے بھردیا۔ جب اس کا امتحان لیاگیا تو واقعی عالم ثابت ہوا۔ ابن تومرث یہ حالت دیکھتے ہی بے اختیار رونے لگا کہ کس منہ سے میں خدا کا شکر ادا کروں اس عاجز کی جماعت میں اس نے ایسے لوگوں کو بھی شریک کیا جس پر فرشتے آسمان سے اترتے ہیں اور جس طرح ہمارے سید ہمارے مولیٰ روحی فداہ سیدنا محمد مصطفیﷺ کا سینۂ مبارک شق کیاگیا تھا۔ اس عاجز کی جماعت میں ایک ذلیل سے ذلیل شخص کا سینہ فرشتوں نے شق کر کے قرآن وحدیث اور تمامی علوم لدنیہ سے بھردیا۔ یہ سب حضرت ہی کا طفیل ہے۔
	اس معجزے کے دیکھنے کے بعد ہزاروں حمقاء معتقد اور جان دینے پر مستعد ہوگئے۔ مرزاقادیانی کی جماعت میں فاضل اجل حافظ حکیم مولوی نور الدین صاحب ایسے مدبر شخص ہیں کہ مرزاقادیانی کو ان پر ناز ہے اور ہونا بھی چاہئے۔ (ازالۃ الاوہام ص۷۷۸، خزائن ج۳ ص۵۲۱) میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’’بہتیروں نے باوجود بیعت کے عہد بیعت فسخ کردیا تھا اور بہتیرے سست اور مذبذب ہوگئے تھے۔ تب سب سے پہلے مولوی صاحب ممدوح حکیم نور الدین صاحب کا خط اس عاجز کے اس دعوے کی تصدیق میں کہ (میں ہی مسیح موعود ہوں) قادیان میں میرے پاس پہنچا۔ جس میں یہ فقرات درج تھے۔ آمنا وصدقنا فاکتبنا مع الشاہدین‘‘ حکیم نور الدین صاحب جیسے فاضل شخص جب آمنا وصدقنا کہہ کر امتی بن جائیں تو پھر جاہلوں کی کیا کمی ہے۔ حکیم صاحب کے سوا مولوی عبدالکریم صاحب وغیرہ بھی اس کمیٹی کے معززارکان ہیں جن سے مرزاقادیانی کو بہت کچھ تائید ملی اور ملتی جاتی ہے۔ (ضرورت الامام ص۲۹، خزائن ج۱۳ ص۵۰۰) میں لکھتے ہیں۔ ’’ایک جلیل الشان فاضل مولوی حکیم حافظ حاجی حرمین نور الدین صاحب جو گویا تمام جہان کی تفسیریں اپنے پاس رکھتے ہیں اور ایسا ہی ان کے دل میں ہزارہا قرآنی معارف کا ذخیرہ ہے… یہ لوگ دیوانے تو نہیں کہ انہوں نے مجھ سے بیعت کر لی اور دوسرے ملہموں کو چھوڑ دیا۔‘‘ فی الحقیقت حکیم صاحب جامع الکمالات اور بڑے عقلمند شخص ہیں۔ مگرونشریسی سے زیادہ مرزاقادیانی کو مدد نہ دے سکے۔
	مرزاقادیانی (براہین احمدیہ ص۴۶۸تا۴۷۰ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۵۹تا۵۶۱) میں لکھتے ہیں کہ ’’ایک دفعہ روپے کی سخت ضرورت تھی… تو آریہ سماج کے چند آدمیوں کے روبرو دعا کی… اور الہام ہوا کہ دس دن کے بعد روپیہ آئے گا اور یہ بھی الہام اسی وقت ہوا کہ تم امرتسر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter