Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

69 - 377
	(ازالۃ الاوہام ص۱۰۷، خزائن ج۳ ص۱۵۸) میں لکھتے ہیں۔ ’’جس زمانے میں آنحضرتﷺ کا کوئی نائب دنیا میں پیدا ہوتا ہے تو یہ تحریکیں ایک بڑی تیزی سے اپنا کام کرتی ہیں… اور اس نائب کا نیابت کا اختیار ملنے کے وقت تو وہ جنبش نہایت تیز ہو جاتی ہے۔‘‘ 
	اور دوسری جگہ لکھتا ہے کہ ’’طبیعتوں اور دلوں اور دماغوں کو غایت درجے کی جنبش دی جائے گی… اور تمام انسانوں کے استعمدادات مخضیہ کو بمنصئہ ظہور لائیں گے اور جو کچھ ان کے اندر علوم وفنون کا فتحیاب ہو جاتا ہے۔ صنعتیں کلیں ایجاد… اور نیکوں کی قوتوں میں خارق عادت طور پر الہامات اور مکاشفات ہوتے ہیں۔‘‘ 	 (ازالۃ الاوہام ص۱۱۴،۱۱۵، خزائن ج۳ ص۱۶۲تا۱۶۴)
	اور یہ سب اپنا حال بیان فرماتے ہیں۔ جو سباق وسیاق سے ظاہر ہے۔ غرض یہ کہ جتنی کلیں امریکہ اور یورپ میں ایجاد ہوئیں مرزاقادیانی کے ہی معجزات ہیں۔ 
	(اربعین نمبر۲ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۷۳۵)میں لکھتے ہیں کہ ’’مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کے لئے ایک بھاری نشان ظاہر ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ تیرہ سو برس سے مکے سے مدینے جانے کے لئے اونٹوں کی سواری چلی آتی تھی اور ہر ایک سال کئی لاکھ اونٹ مکہ سے مدینہ سے مکہ کو جاتا تھا اور قرآن وحدیث میں بالاتفاق یہ پیش گوئی تھی کہ ایک وہ زمانہ آتا ہے کہ یہ اونٹ بے کار کئے جائیںگے اور کوئی ان پر سوار نہیں ہوگا۔ چنانچہ ’’واذ العشا رعطلت اور حدیث یترک القلائص فلایسعی علیہا ‘‘ اس کی گواہ ہے۔ پس یہ کس قدر بھاری پیش گوئی ہے جو مسیح کے زمانے کے لئے اور مسیح موعود کے ظہور کے لئے بطور علامت تھی جو ریل کی تیاری پوری ہوگئی ’’فالحمدﷲ علی ذلک‘‘ 
	آیۂ واذ العشار عطلت سورۂ اذالشمس کورت میں ہے۔ (درمنثورج۶ص۳۱۸) میں امام سیوطیؒ نے یہ حدیث نقل کی ہے۔ ’’واخرج احمد والترمذی وابن المنذر والحاکم وصححہ ابن مردویہ عن ابن عمرؓ قال قال رسول اﷲﷺ من سرہ اان ینظر الیٰ یوم القیامتہ کانہ راے عین فلیقرأ اذالشمس کورت الحدیث‘‘ یعنی فرمایا نبیﷺ نے جس کو یہ اچھا معلوم ہوکہ قیامت کو برائے العین دیکھ لے تو اذ الشمس کورت پڑھے۔ کیونکہ اس میں زمینی اور آسمانی انقلاب پورے مذکور ہیں کہ عشار یعنی گابھن اونٹنیاں جو عربوں کو نہایت مرغوب ہواکرتی ہیں ان کی طرف کوئی توجہ نہ کرے گا۔ کل وحشی جانور اکٹھے ہو جائیںگے۔ یعنی چرندوں کو درندوں کا کچھ خوف نہ ہوگا۔ پہاڑاڑ جائیںگے۔ سمندروں کا پانی خشک ہو جائے گا۔ تارے گر جائیںگے۔ آفتاب بے نور ہو جائے گا۔ آسمان خراب ہو جائیںگے۔ غرض اونٹنیوں کے معطل ہونے سے مقصود بیان ہول وپریشانی ہے۔ جو نفخ صور کے وقت قیامت کے قریب ہوگی۔ مرزاقادیانی نے یہ سمجھا کہ حجاز ریلوے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو جائے گا۔ یہ دوسرا عقلی معجزہ ہے۔ مرزاقادیانی نے حجاز ریلوے سے جو یہ کام لیا کہ وہ اپنی نشانی ہے۔ اس سے زیادہ وہ اس سے کام لے بھی نہیں سکتے۔ اس لئے کہ حج کو جانا بھی ان کا عقلاً محال ہے۔ کیونکہ ازالۃ الاوہام میں وہ تصریح سے کہتے ہیں کہ ہندوستان بلکہ قادیان دار الامان ہے۔ پر اس دار الامن سے کسی دار الاسلام میں وہ کیونکر جاسکتے۔ تاکہ نوبت سواری کی پہنچے۔ غرض اس ریل کو اپنی سواری اگر تجویز فرماتے ہیں تو ایں خیالست ومحالست کا مضمون صادق ہے اور اگر اونٹنیوں کا بے کار ہونا ہی علامت ان کے مسیح موعود ہونے کی ہے تو ماواڑ کی اونٹنیاں مرزاقادیانی کی عیسویت ثابت ہونے نہ دیںگی۔ اس لئے کہ باوجود ریل کے وہ اب تک بے کار نہیں ہوئیں پھر حجاز کی اونٹنیاں کیوں بے کار ہوںگی۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter