Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

66 - 377
مجوسی تھے۔ کون چیز مانع ہے۔ اس لئے بے علم اور نیم ملا کو مرزاقادیانی اور خان صاحب کی تصانیف کا دیکھنا سم قاتل سے بڑھ کر ہے۔
	(تاریخ کامل ج۲ ص۲۱۹،۲۲۰، باب ذکر مسیلمہ واہل الیمامہ) میں علامہ ابن اثیرؒ نے لکھا ہے کہ ’’نہار الرجال بن عنفوہ ہجرت کر کے آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور قرآن پڑھ کر اہل یمامہ کی تعلیم کے لئے گیا۔ جو سب مسلمان ہوگئے تھے۔ مسیلمہ کذاب نے اس کو کسی تدبیر سے اپنے موافق کر لیا اس نے اہل یمامہ میں یہ بات مشہور کی کہ نبی کریمﷺ نے مسیلمہ کو اپنی نبوت میں شریک کرلیا ہے۔ چونکہ وہ لوگ نو مسلم اور دین کی حقیقت سے ناواقف تھے اور سب میں عالم بلکہ معلم وہی نہار تھا۔ پس انہوں نے حسن ظن سے اس کی تصدیق کر لی اور مسیلمہ کے تابع ہوگئے۔ چونکہ وہ ایک زبان آور عقلمند شخص تھا۔ دعویٰ کیا کہ مجھ پر وحی اترتی ہے اور مسجع عبارتیں یہ کہہ کر پیش کرتا کہ مجھ پر یہ وحی ہوئی ہے۔ چنانچہ ایک وحی اس کی یہ ہے کہ ’’یا ضفدع بنت صفدع نقی ماتنقین۰ اعلاک فے الماء واسفلک فی الطین لا الشارب تمنعین ولا الماء تکدرین‘‘ اور ایک وحی اس کی یہ ہے۔ ’’والمبدیات زرعا۰ والھاصدات حصدا۰ والذاریات قمحا۰ والطاحنات طحنا۰ والخابزات خبزا۰ والثاردات ثردا۔ واللاقمات لقما اہالۃ وسمنا لقد فضلتم علی اہل الوبر وما سبقکم اہل المدر۰ زیقکم فامنعوہ۰ والمعیی فادوہ والباغی فتاودہ‘‘ علامہ خیر الدین افندی الوسیؒ نے ’’الجواب الفلیح لما لفقہ عبدالمسیح‘‘ میں عبدالمسیح نصرانی کا قول نقل کیا ہے کہ اس کا پورا مصحف میں نے پڑھا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے ایک مصحف ہی تصنیف کر ڈالا تھا اور دعویٰ یہ تھا کہ وہ الہامی کتاب ہے۔ غرض اس نے اس تدبیر سے بنی بنائی قوم یعنی مسلمانوں کو اپنے قبضے میں لے کر زبان آوری سے ان کا نبی بن بیٹھا اور کوئی شریعت نئی تجویز نہیں کی۔ بلکہ وہ سب پانچ وقت کی نمازیں پڑھا کرتے تھے اور آنحضرتﷺ کی نبوت کے بھی معترف تھے۔
	مرزاقادیانی نے بھی یہی کام کیا کہ پہلے مسلمانوں کو اپنے موافق بنانے کی یہ تدبیر نکالی کہ براہین احمدیہ مخالفین اسلام کے مقابلے میں تصنیف کی۔ جب معتقدوں کا اعتقاد راسخ ہوگیا تو بنی بنائی قوم کے نبی بن بیٹھے اور اعجاز مسیح لکھ کر معجزہ بھی ظاہر کردیا۔ جیسے مسیلمہ کذاب نے مصحف لکھا تھا۔ (ضرورت الامام ص۲۵، خزائن ج۱۳ ص۴۹۶) میں لکھتے ہیں کہ ’’میں قرآن شریف کے معجزے کے ظل پر عربی بلاغت وفصاحت کا نشان دیاگیا ہوں۔ کوئی نہیں جو اس کا مقابلہ کر سکے۔‘‘ یہی وجہ تھی کہ مسیلمہ کذاب کی فصاحت وبلاغت کو اس احمق قوم نے نشانی سمجھ لی۔ جس سے گمراہ اور ابدالآباد کے لئے دوزخی بن گئے اور نبیﷺ کی نبوت کی تصدیق ان کے کچھ کام نہ آئی۔
	مرزاقادیانی کی امت ہنوز اسی خیال میں ہے کہ ہم نبیﷺ کی بھی تصدیق کرتے ہیں۔ اس لئے مسلمان ہیں۔ ذرا غور کریں کہ مسیلمہ کذاب کی امت بھی تو حضرت کی تصدیق کرتی تھی۔ مگر صدیق اکبرؓ نے اس کا کچھ اعتبار نہ کیا اور صحابہؓ نے حسب ارشاد نبی جو پہلے سے ہوچکا تھا جہاد کر کے ان سب کو قتل کر ڈالا۔ حق تعالیٰ نے آدمی کو وجدان بھی بڑی نعمت دی ہے۔ ذرا اس کی طرف توجہ کر کے دیکھیں کہ اگر یہ مرزاقادیانی کا واقعہ صحابہؓ کے زمانے میں وقوع میں آتا تو کیا یہ نبوت مسلم رہتی اوریہ ایمان کافی سمجھا جاتا۔
	مسیلمہ کذاب کا مختصر حال جو مواہب اور اس کی شرح میں مذکور ہے۔ بمناسبت مقام لکھا جاتا ہے کہ ’’اس کی عمر مرتے وقت ڈیڑھ سو برس کی تھی۔ اس حساب سے آنحضرتﷺ کی بعثت کے وقت اس کی عمر سوا سو برس کی تھی اور اس زمانے میں رحمن یمامہ مشہور تھا۔ چنانچہ نبی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter