Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

64 - 377
	اب مرزاقادیانی کے عقلی معجزات کا حال کسی قدر بیان کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے عقلی معجزات ثابت کرنے سے پہلے یہ تمہید کی کہ اس دار الابتلاء میں کھلے کھلے معجزات خدائے تعالیٰ ہرگز نہیں دکھاتا۔ تاایمان بالغیب کی صورت میں فرق نہ آئے۔ جس کا مطلب ظاہر ہے کہ اگر کھلے کھلے معجزات ظاہر ہوں تو ایمان بالغیب جو مطلوب ہے۔ باقی نہ رہے گا۔ اس سے مقصود یہ کہ خود کھلے معجزات اس وجہ سے نہیں دکھاتے کہ کہیں لوگوں کے ایمان بالغیب میں فرق نہ آجائے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایمان ویقین کے درجے سے نکل کر عیاں کے درجے کو پہنچ جائیںگے۔ جو ایمان کے درجے سے بھی ارفع ہے۔ مگر براہین احمدیہ میں لکھتے ہیں کہ جو معجزات تصرف علی سے بالاتر ہیں وہ محجوب الحقیقت ہیں اور شعبدہ بازیوں سے منزہ کرنا ان کا مشکل ہے۔ جیسا کہ اوپر معلوم ہوا یعنی وہ ایسے مشتبہ ہیں کہ ان کا یقین بھی نہیں ہوسکتا۔ اس سے تویہ ظاہر ہوتا ہے کہ کھلے معجزات میں بجائے اس کے کہ ایمان بالغیب میں فرق آئے۔ شعبدہ بازی کے اشتباہ کا ایک حجاب اور زیادہ ہوتا ہے۔ اب کون سی بات کو سچ سمجھیں۔ مرزاقادیانی خاطر جمیع رکھیں کہ اگر کوئی کھلا معجزہ دکھلائینگے تو کسی کے ایمان بالغیب میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ ہمت کر کے چند معجزے ایسے دکھلائیں کہ تصرف اور تدبیر عقلی سے بالاترہوں جیسے خود (ازالۃ الاوہام ص۳۰۱ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۳،۲۵۴) میں تحریر فرماتے ہیں۔ ’’معجزات دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جو محض سماوی ہوتے ہیں۔ جن میں انسان کی تدبیر اور عقل کو کچھ دخل نہیں ہوتا۔ جیسے شق القمر جو ہمارے سیدو مولیٰ ﷺ کا معجزہ تھا اور خدائے تعالیٰ کی غیر محدوقدرت نے ایک راست باز اور کامل نبی کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے اس کو دکھایا تھا۔‘‘ اگرچہ یہ کہ معجزہ شق القمر بھی مرزاقادیانی کی تحقیق مذکورہ کے موافق محجوب الحقیقت ہے۔ مگر اس سے اتنا تو معلوم ہوا کہ خدائے تعالیٰ کی قدرت میں ایسے معجزات کا دکھانا ممکن ہے۔ جس سے راست بازوں کی عظمت ظاہر ہوا کرتی ہے۔ پھر مرزاقادیانی کی راست بازی کو کیا ہوا کہ کوئی ایسا معجزہ اب تک ان سے صادر نہ ہوا اور وہاں تو مرزا قادیانی ہی نہیں بلکہ بروزی طور پر نعوذ باﷲ خود نبی کریمﷺ تشریف فرماہیں۔ تو پھر معجزہ شق القمر دوبارہ ہو جانا کوئی بڑی بات نہ تھی ہم نے اس کو بھی چھوڑا کم از کم اتنا تو ہوتا کہ کوئی زمینی خارق عادت دکھائی ہوتی۔ آخر جو معجزے بتارہے ہیں ان میں بھی اقسام کے کلام ہورہے ہیں ویسے ہی ان میں بھی کلام ہوتے۔
	عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت جو انہوں نے لکھا ہے کہ وہ فطرتی طاقت سے کام لے کر معجزے دکھاتے تھے۔ جو ہر فرد بشر میں موجود ہے۔ اس سے بھی یہی مقصود ہے کہ خود بھی اسی طاقت سے کام لے کر معجزے دکھاتے ہیں۔ اس صورت میں ضرور تھا کہ چند مادر زاد اندھے اور کوڑہیوں کو مثل عیسیٰ علیہ السلام کے چنگے کردکھاتے اور اگر یہ فرماویں کہ جتنے لوگ قادیانی ہوگئے ہیں وہ مادر زاد اندھے اور کوڑی ہی تو تھے تو ہم اس کو نہ مانیںگے۔ اس لئے کہ وہ قبل قادیانی ہونے کے خدا اور رسول اور جملہ احکام قرآنیہ پر ایمان رکھتے تھے اور اگر اس ایمان کو بھی کفر بتائیں تو یہ کہنا صادق ہوگا کہ مرزاقادیانی کے نزدیک اسلام کفر ہے۔
	عقلی معجزات کا اختراع کرنا جو کسی نے نہ سنا ہوگا۔ پھر نقلی معجزات کی توہین اور عقلی معجزات کی فضیلت اور تحسین وغیرہ امور اس بات پر دلیل ہیں کہ مرزاقادیانی کی عقل معجزات دکھانے میں یدطولیٰ رکھتی ہے۔ کیوں نہ ہو کل عقلاء کا اتفاق ہے کہ جس عضو اور قوت سے جس قسم کا کام زیادہ لیا جائے اسی طرح اس میں زیادہ طاقت پیدا ہوتی ہے اور مرزاقادیانی براہین احمدیہ میں لکھتے ہیں کہ وہ لڑکپن سے اسی کام میں مصروف ہیں تو ان کی عقلی قوت کے بڑھ جانے میں کوئی تامل نہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter