Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

59 - 377
	حاصل یہ کہ جو شخص مرزاقادیانی سے ان کی نبوت کی نشانی طلب کرے وہ پہلے ان پر ایمان لائے اور نہایت عقیدت وارادت سے غریب وذلیل ہوکر مؤدب بیٹھے پھر انتظار کرتا رہے کہ دیکھے کب نشانی ظاہر ہوتی ہے تاکہ میں ان پر ایمان لاؤں اس وقت خارق عادات معجزہ ظاہر ہوگا اور جہاں کوئی شرط فوت ہوگئی یا قرینے سے معلوم ہوا کہ اس شخص میں کینہ ہے یا مکابرہ کرنا چاہتا ہے تو معجزہ مرزاقادیانی کے پاس نہیں آسکتا۔ عقلاء اس تحریر کی شرح خود اپنے وجدان سے کر لیں۔ ہمیں طول کلامی کی ضرورت نہیں۔ ہاں اتنا تو کہنا ضرور ہے کہ قرآن وحدیث سے اور نیز عقل سے ثابت ہے کہ نشانی اور معجزے کی ضرورت مخالفت اور نہ ماننے کے وقت ہوتی ہے۔ اگر کوئی ابتداًء رسالت کو تسلیم کر لے تو اس کے لئے نشانی کی ضرورت ہی کیا۔ یہ امر پوشیدہ نہیں کہ نبی کریمﷺ نے کسی کافر طالب معجزے سے یہ کبھی نہ فرمایا کہ پہلے تم ایمان لاؤ اور منتظر بیٹھے چقماق کی طرح صدق کی ضرب لگائے جاؤ۔ کبھی نہ کبھی کوئی نشانی دیکھ لوگے۔ فرعون کا واقعہ اظہر من الشمس ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کا وہ کیسا جانی دشمن تھا۔ پھر اس کے مقابلے میںموسیٰ علیہ السلام نے کیسی کھلی نشانی ظاہر کی جو اب تک بطور ضرب المثل لکل فرعون موسیٰ کہا جاتا ہے۔
	زبان وقلم سے جتنے کام متعلق تھے مرزاقادیانی نے ان کو بخوبی انجام دیا۔ الہامات کا سلسلہ متصل جاری رکھا۔ تالیف وتصنیف واشاعت کی کمیٹیاں قائم کردیں۔ مدرسے کی مستحکم بنیاد ڈال دی۔ عقلی معجزات ایسے دکھائے کہ جعلی نبوت کا نقشہ پیش کردیا۔ جس کو لوگ مان گئے۔ مگر آخر اصلی اور نقلی کارخانے میں فرق ضروری ہے۔ اس لئے جس کو معجزہ کہتے ہیں وہ نہ دکھلا سکے اور وہ ان سے طلب کرنا بھی تکلیف مالا یطاق ہے۔ انہیں کی ہمت اور رسائی عقل ہے کہ اس باب میں بھی وہ برابر سوال وجواب کیے جاتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گو سرسید احمد خان صاحب کو اقدمیت اور نئے دین کے بانی ہونے کی فضیلت حاصل ہے۔ لیکن ان کی عقل سے مرزاقادیانی کی عقل بدرجہا بڑھی ہوئی ہے۔ اس لئے کہ خاں صاحب نے اسلام کی ایسی تعمیم کی کہ کوئی فرد بشر اس سے خارج نہیں رہ سکتا۔ اس سے ان کو کچھ حاصل نہ ہوا اور مرزاقادیانی نے جو اسلام کو اپنی امت میں محدود کردیا اس سے ان کی وہ توقیر ہوئی کہ ان کی تصویر مکانوں میں اس اعزاز اور آداب سے رکھی جاتی ہے کہ شاید کرشن جی کی تصویر کو برہمن کے گھر میں بھی وہ اعزاز نصیب ہو۔
	خاں صاحب نے نبوت کو جنون قرار دینے سے کچھ فائدہ نہ اٹھایا۔ مرزاقادیانی نبوت کا ایک زینہ بڑھا کر وہ ترقی کی کہ قیامت تک مسیحائی کے سلسلے کو اپنے خاندان میں محفوظ کرلیا۔
	خاں صاحب معجزات کا انکار کر کے دونوں جہاںمیں بے نصیب رہے۔ مرزاقادیانی نے عقلی معجزات ثابت کر کے لاکھوں روپے حاصل کرلئے۔ جس سے اعلیٰ درجے کے پیمانے پر مدرسے وغیرہ کے کام چلا رہے ہیں۔
	نبوت کو عام فطرتی قوت دونوں نے قرار دیا۔ مگر خاں صاحب بجز اس کے کہ نبوت گھر کر گئے۔ ان کو ذاتی کچھ فائدہ نہ ہوا۔ بلکہ ان کی امت کے لوگ ان کے بھی مقلد نہ رہے۔ اپنی عقل کے مطابق رائے قائم کر لیتے ہیں اور مرزاقادیانی نے اس قوت کو قیود وشروط لگا کر ایسا جکڑ بند کردیا کہ اس زمانے میں تو ان کے گھر سے نہیں نکل سکتی اور ان کی امت ان کی ایسی متبع ہے کہ ان کے کلام کے مقابلے میں خدا اور رسول کے کلام کو بھی نہیں مانتی۔ 
	معجزات اور خوارق عادات کا جو انکار کیا جاتا ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہوئی کہ دین اور کتب دینیہ سے لوگوں کو چنداں تعلق نہ رہا۔ ورنہ معجزات کا انکار ایک ایسی چیز کا انکار ہے کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter