Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

58 - 377
’’جن لوگوں کی نسبت کہا جاتا ہے کہ خدا کے وجود کے بھی قائل نہیں ہیں۔ میں تو ان کو بھی مسلمان جانتا ہوں‘‘ اور تفسیر میں لکھتے ہیں۔ ’’ہزاروں شخص ہیں جنہوں نے مجنونوں کی حالت دیکھی ہوگی کہ وہ بغیر بولنے والے کے اپنے کانوں سے آواز سنتے ہیں۔ پیغمبر اپنی آنکھوں سے اپنے پاس کسی کو کھڑا ہوا باتیں کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ ہاں ان دونوں یعنی مجنون اور پیغمبر میں اتنا فرق ہے کہ پہلا مجنون ہے اور پچھلا پیغمبر گو کہ کافر پچھلے کو بھی مجنون بتاتے تھے۔ یعنی کسی پیغمبر کا وجود مان بھی لیا جائے تو وہ ایک دیوانے کا نام ہے کہ خشکی دماغ سے آوازیں سنتا ہے اور کسی خیالی شخص کو دیکھتا ہے۔ یعنی فرشتہ سمجھتا ہے۔ جس کی وجہ سے کافر اس کو مجنون سمجھتے تھے‘‘ اور تہذیب الاخلاق میں لکھتے ہیں کہ ’’انسان کے دین اور دنیا اور اخلاق اور تمدن اور معاشرت بلکہ زندگی کی حالت کو کرامت اور معجزے پر یقین یا اعتقاد رکھنے سے زیادہ خراب کرنے والی کوئی چیز نہیں۔‘‘ اس کی وجہ یہی ہے کہ جب آدمی خوارق عادات کو دیکھ لے تو اس کو خالق کے وجود پر فوراً یقین آجائے گا اور اس کے بعد نبوت یا ولایت پر اور جہاں نبوت اور ولایت دل میں جمی تو خاں صاحب کا منصوبہ بگڑ گیا۔ اس لئے انہوں نے خوارق کے نزدیک جانے سے روک دیا۔ جس قدر خدا اور رسول کو اثبات حق کے لئے معجزے کی ضرورت ہے۔ اسی قدر خاں صاحب کو اس سے نفرت اور وحشت ہے۔ چونکہ مرزاقادیانی کو بھی مثل خان صاحب کے نیادین قائم کرنے کی ضرورت تھی۔ مگر نہ ایسے طور پرنہ خاں صاحب نے کیا کہ لوگوں کا دین تو بگاڑ دیا اور اپنا کوئی نفع نہیں نہ نبوت اپنے لئے تجویز کی نہ امامت بلکہ مرزاقادیانی نیا دین ایسے طور پر قائم کرتے ہیں کہ اپنے لئے منصب نبوت اور امامت، عیسویت وغیرہ مسلم ہو اور خاندان میں عیسویت مستمررہے۔ اس لئے ان کو بھی معجزوں سے وحشت اور نفرت کی ضرورت ہوئی ورنہ اگر کوئی بمقتضائے جبلت انسانی نبوت کی نشانی طلب کرتے تو مشکل کا سامنا تھا۔ کیونکہ جیسے پیش گوئیوں میں کاہنوں وغیرہ کی طرح باتوں سے کام نکل آتا ہے۔ خوارق عادات میں نہیں نکل سکتا۔ اس لئے انہوں نے یہ تدبیر نکالی کہ معجزوں کے دو قسم کر دئیے۔ نقلی اور عقلی، نقلی جو قرآن وحدیث سے ثابت ہیں۔ ان کو کتھا اور قصوں کے ساتھ نامزد کر کے ساقط الاعتبار کردیا اور جو معجزات قرآن شریف میں ہیں۔ ان میں دل کھول کر وہ بحثیں کیں کہ نہ کوئی پادری کر سکتا ہے نہ یہودی نہ ہندو نہ مجوسی۔ اس لئے کہ وہ بھی آخر خوارق عادات کے قائل ہیں۔ دلائل الزامیہ سے فوراً ان کا جواب ہوسکتا ہے۔ الغرض خوارق العادات میں ایک پہلو یہ اختیار کیا کہ خاں صاحب کی طرح ان کے قلع وقمع کی فکر کی اور اپنے زعم میں ثابت کردیا کہ اظہار معجزات میں انبیاء کی طاقت ایک معمولی طاقت تھی جو عوام الناس میں بھی موجود ہے اور خدا کی طرف سے کوئی نشانی ان کو ایسی نہیں دی گئی۔ جو مافوق طاقت بشری ہو اور دوسرا پہلو یہ اختیار کیا کہ خوارق عادات انبیاء سے ظاہر ہوسکتے ہیں۔ مگر ہر کس وناکس میں یہ صلاحیت نہیں کہ ان کو دیکھ سکے۔ چنانچہ (براہین احمدیہ ص۴۶۱ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳، خزائن ج۱ ص۵۵۲،۵۵۳) میں لکھتے ہیں کہ ’’معجزات اور خوارق عادات کے ظہور کے لئے طالب صدق اور اخلاص شرط ہے اور صدق واخلاص کے یہی آثار وعلامات ہیں کہ کینہ اور مکابرہ درمیان نہ ہو اور صبر اور ثبات اور غربت اور تذلل سے بہ نیت ہدایت پانے کے کوئی نشان طلب کیا جائے پھر اس نشان کے ظہور تک صبر اور ادب سے انتظار کیا جائے۔ تاخداوند کریم وہ بات ظاہر کرے۔ جس سے طالب صادق یقین کامل کے مرتبے تک پہنچ جائے… لیکن جو لوگ خدائے تعالیٰ کی طرف سے صاحب خوارق ہیں ان کا یہ منصب نہیں ہے کہ وہ شعبدہ بازوں کی طرح بازاروں اور مجالس میں تماشا دکھلاتے پھریں اور نہ یہ امور ان کے اختیار میں ہیں۔ بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ان کے پتھر میں آگ تو بلاشبہ ہے۔ لیکن صادقوں اور صابروں اور مخلصوں پر ارادت ضرب پر اس آگ کا ظہور اور بروز موقوف ہے۔‘‘

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter