Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

56 - 377
نشانیاں دے ہی نہیں سکتا۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے وہ احیائے موتیٰ وغیرہ کیا کرتے تھے۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں یہ ممکن ہی نہیں۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے کسی رسول کی طاقت نہ تھی کہ بغیر ہمارے حکم کے کوئی معجزہ دکھائے۔ ’’وما کان لرسول ان یاتی بآیۃ الا باذن اﷲ (رعد:۳۸)‘‘ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ اپنی عقل کے زور سے وہ معجزے تراشتے تھے جو معمولی اور فطرتی طاقت تھی جس کا مطلب یہ ہوا کہ خدا نے خاص طور پر ان کو کچھ نہیں دیا تھا۔ حالانکہ حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’واتینا ھم آیاتنا (حجر:۸۱)‘‘ غرض کہ مرزاقادیانی جو کہتے ہیں کہ اس قسم کے معجزے خداتعالیٰ کسی کو دے ہی نہیں سکتا۔ کیسی بھاری بات ہے۔ ’’کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم ان یقولون الاکذبا‘‘ حالانکہ براہین احمدیہ میں لکھ چکے ہیں کہ قرآن کی سب خبریں صحیح ہیں اور ان کو نہ ماننا بے ایمانی ہے۔ چنانچہ اس کے (براہین احمدیہ ص۲۸۹ حاشیہ نمبر۱۱، خزائن ج۱ ص۳۳۵) میں لکھتے ہیں ’’اور جب کہ اس عالم کا مورخ اور واقعہ نگار بجز خدا کے کلام کے کوئی اور نہیں ہوسکتا اور ہمارے یقین کا جہاز بغیر وجود واقعہ نگار کے تباہ ہوا جاتا ہے اور بادصر صر وساوس کی ایمان کی کشتی کو ورطۂ ہلاکت میں ڈالتی جاتی ہے تو اس صورت میں کون عاقل ہے کہ جو صرف عقل ناقص کی رہبری پر بھروسہ کر کے ایسے کلام کی ضرورت سے منہ پھیرے۔ جس پر اس کی جان کی سلامتی موقوف ہے۔‘‘ تقریر بالا سے ظاہر ہے کہ براہین میں اس قسم کی باتیں جو لکھی گئیں صرف زبانی اور مصلحتاً تھیں مرزاقادیانی کے دل میں ان کا کوئی اثر نہیں۔
	انبیاء کا درجہ توارفع ہے اور ان کو خوارق عادات معجزات دکھلانے کی ضرورت بھی تھی۔ تصرف فی الاکوان تو اولیاء اﷲ کو بھی دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت غوث الثقلین (فتوح الغیب ص۵۲) میں فرماتے ہیں۔ ’’وہنئت بالتوفیق والقدرۃ والامرالنا فذ علی النفس وغیرہا من الاشیاء والتکوین باذن الہ الاشیاء فی الدنیا قبل الاخریٰ‘‘ یعنی ولایت کے ایک درجے میں تمہارا حکم انفس وآفات میں جاری ہونے لگے گا اور دنیا میں باذن خالق اشیاء تمہیں صفت تکوین دی جائے گی اور دوسرے مقام میں اسی کتاب کے (ص۸۱،۹۴) میں فرماتے ہیں۔
	’’ثم یرد علیک التکوین فتکون بالاذن الصریح لاغبار علیہ۰ قال تعالیٰ فی بعض کتبہ یاابن آدم انا اﷲ لا الہ الا انا اقول للشئی کن فیکون واطعنی اجعلک تقول للشئی کن فیکون وقد فعل ذلک بکثیرٍ من انبیائہ وخصوصہ من بنی آدم‘‘ یعنی بعد اتباع شریعت اور طے مقامات مخصوصہ کے صفت تکوین تمہیں دی جائے گی اور کھلے طور پر تم حق تعالیٰ کے اذن سے اشیاء کو موجود کر سکو گے۔ حق تعالیٰ نے بعض کتب میں فرمایا ہے۔ اے ابن آدم میں اﷲ ہوں۔ کوئی معبود میرے سوا نہیں۔ جب کسی شئے کو میں کن کہتا ہوں تو وہ موجود ہو جاتی ہے۔ تو میری اطاعت کر تو تیرے لئے بھی یہ قرار دوںگا کہ جب تو کسی شئے کو کن کہے تو وہ موجود ہو جائے گی اور یہ بات بہت سے انبیاء اور خاص خاص لوگوں کو بھی دی گئی۔ چونکہ مرزاقادیانی فتوح الغیب سے بھی استدلال کیا کرتے ہیں۔ اس لئے یہ عبارتیں اس سے نقل کی گئیں۔ اس کے سوا بزرگان دین کے اکثر تذکروں سے ثابت ہے کہ بہت سے اولیاء اﷲ کو تصرف فی الاکوان دیاگیا اور برابر وہ تصرف کیا کرتے تھے۔ اگر وہ واقعات لکھے جائیں تو ایک ضخیم کتاب ہو جائے گی۔ قطع نظر اس کے مرزاقادیانی کو خود دعویٰ ہے کہ کن فیکون ان کو بھی دیاگیا ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ اگر ان سے کوئی خارق العادت تصرف طلب کیا جائے تو ضرور فرمادیںگے کہ وہ تو شرک ہے۔ جب قرآن کو ہم نے اس بات میں نہیں مانا تو خود اس کے کیونکر مرتکب ہوسکتے۔ اس سے ظاہر اور مبرہن ہوسکتا ہے کہ کن فیکون کا دعویٰ صرف لفظی اور نمائش کے لئے ہے۔ جس کے کوئی معنیٰ نہیں اور جب یہ ثابت ہے کہ ان کو بے انتہا معجزوں کا دعویٰ ہے۔ مگر کن فیکون سے متعلق ایک بھی معجزہ انہوں نے نہیں دکھلایا تو مخالف کو ایک بہت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter