Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

50 - 377
کے باب میں جو جھگڑتے ہیں ان کے پاس بھی کوئی سند نہیں۔ کیا ممکن ہے کہ حوض کا قصہ قرآن کے مقابلے میں سند بن سکے۔ ہرگز نہیں اور حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ان الذین یجادلون فی آیات اﷲ بغیر سلطان اتاھم ان فی صدورھم الاکبر ماھم ببالغیہ فاستعذ باﷲ انہ ھوالسمیع البصیر (مؤمن:۵۶)‘‘ یعنی جن لوگوں کے پاس کوئی سند تو نہیں اور ناحق خدا کی نشانیوں میں جھگڑے نکالتے ہیں۔ ان کے دلوں میں تو بس بڑائی کی ایک ایسی ہی ہوس سمائی ہے کہ وہ اپنی اس مراد کو کبھی پہنچنے والے نہیں۔ ان لوگوں کی شرارتوں سے خدا کی پناہ مانگتے رہو۔ بے شک وہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے۔
	مرزاقادیانی میں ایسی لڑائی کی ہوس سمائی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے برابر کسی طرح بن جائیں۔ مسیحائی کے درجے تک تو ترقی ممکن نہیں۔ اس لئے ان کی تنقیص میں اپنا یہ مقصود حاصل کرنا چاہتے ہیں اور حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ویوم نحشر من کل امۃ فوجاً ممن یکذب بایاتنا فھم یوزعون حتیٰ اذا جاء واقال اکذبتم بآیاٰتی ولم تحیطوا بھا علماًا ماذا کنتم تعملون (نمل:۸۳،۸۴)‘‘ یعنی اور جس دن گھر بلائیںگے ہم ہر فرقے سے ایک گروہ کو جوجھٹلاتے تھے ہماری نشانیاں پھر ان کی مثلیں بنائیں جائیںگی۔ یہاں تک کہ جب وہ خدا کے روبرو حاضر ہوںگے تو خدا ان سے پوچھے گا کہ باوجود یہ کہ تم نے ہماری نشانیوں کو اچھی طرح سمجھا بھی نہ تھا کیا تم نے ان کو بے سمجھے جھٹلایا اور کیا کرتے رہے۔
	اس میں شک نہیں کہ مرزاقادیانی نے نشانیوں کی حقیقت سمجھی نہیں۔ جب ہی تو انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے خوارق عادات کا انکار ہی کردیا اور حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’والذین یسعون فی آیاتنا معاجزین اولئک فی العذاب محضرون (سبائ:۳۸)‘‘ یعنی جو لوگ مخاصمانہ ہماری نشانیوں کے توڑنے کے پیچھے پڑے رہتے ہیں وہ عذاب میں رکھے جائیںگے۔ (ازالۃ الاوہام) کے دیکھنے سے معلوم ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی آیتوں کے توڑنے کے کیسے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ گویا انہوں نے اپنا کمال اسی میں سمجھ رکھا ہے۔ یہ نشانیوں میں جھگڑنے والوں کی خرابیاں تھیں۔ جن کو مرزاقادیانی بھی قرآن میں پڑھتے ہوںگے۔ مگر کچھ پروا نہیں کرتے اور جو لوگ ان پر ایمان لاتے ہیں ان کے لئے کیسی کیسی خوشخبریاں اور بشارتیں ہیں کہ نہ قیامت میں ان کو خوف ہوگا۔ نہ غم بلکہ اپنی بیبیوں کے ساتھ جنت میں جاکر اعلیٰ درجے کے عیش میں ہمیشہ رہیںگے۔ جیسا کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’یا عبادلا خوف علیکم ولا انتم تحزنون الذین آمنوا بآیاٰتنا وکانوا مسلمین۰ ادخلوا الجنۃ انتم وازواجکم تحبرون یطاف علیکم بصحاف من ذھب واکواب وفیہا ماتشھیہ الانفس وتلذ الاعین وانتم فیہا خالدون (زخرف:۶۸تا۷۱)‘‘اب ہر شخص مختار ہے چاہے ایمان لاکر یہ دولت بے زوال حاصل کرے یا جھگڑے کر کے وہ عذاب ونکال حق تعالیٰ صاف فرماتا ہے۔ ’’فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر (کھف:۲۹)‘‘
	اگر اﷲتعالیٰ کسی کو رسول بناکر بھیجے اور نشانی دکھلانا اسی کے ذمہ کردے کہ تو ہی اپنی عقل سے کوئی بات بنالے میں اپنی خاص قدرتی کوئی نشانی تجھے نہ دوںگا تو رسول کو عرض کرنے کا حق ہوگا کہ الٰہی کوئی بات عقل سے میں بنالوں تو آخر ان میں بھی عقلمند لوگ ہیں۔ اگر بھید کھل جائے یا ویسی ہی عقلی بات کوئی دوسرا بناکر پیش کردے تو صرف میری رسوائی نہ ہوگی۔ بلکہ تیری قدرت پر بھی الزام آئے گا کہ کیا خدا کوئی ایسی نشانی نہیں دکھلاسکتا تھا کہ آدمی کی قدرت سے خارج ہو اس سے تو رسالت کا مقصود ہی فوت ہو جائے گا۔
	اب ہمارے نبی کریمﷺ کے معجزات پر غور کیا جائے کہ ان کی کیسی کیسی کھلی قدرتی نشانیاں تھیں کہ عقل کے وہاں پر جلتے ہیں۔ جمادات، نباتات، حیوانات میں بلکہ عالم علوی تک تصرف کر دکھایا کہ ایک اشارے سے قمر کوشق فرمادیا کیا ممکن ہے کہ ایسی نشانیوں پر کوئی یہ الزام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter