Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

5 - 377
	یہاں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ اہل سنت وجماعت کے سوا گو تمام فرق اسلامیہ نے مسائل اعتقادیہ میں عقل کو دخل دے کر بہت سے نصوص میں اس قدر تاویلیں کیں کہ ان کو بیکار ٹھہرادیا۔ مگر ان میں کسی مقتدائے مذہب نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔ بلکہ سب اپنے آپ کو صرف امتی آنحضرتﷺ کے کہتے رہے۔ اسی وجہ سے کل مذاہب حضرتؐ ہی کی امت میں شمار کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ حضرتؐ نے بھی امتی کا لفظ ان کی نسبت فرمادیا ہے۔ بخلاف ان کے بعض لوگ ایسے بھی پیدا ہوئے کہ ان کی غرض صرف مقتدأ بننے کی رہی ہر چند آنحضرتﷺ کی نبوت کو بھی تسلیم کرتے تھے۔ مگر اس کے ساتھ اپنی نبوت کو بھی لگا دیا کرتے۔ چنانچہ مسیلمہ کذاب وغیرہ باوجود یہ کہ حضرتؐ کی نبوت کے قائل تھے۔ جیسا کہ کتب احادیث وتواریخ سے ظاہر ہے مگر خود بھی نبوت کا دعویٰ کرتے تھے اور چونکہ نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ اس وجہ سے وہ کذاب کے نام سے موسوم ہوئے اور صحابہؓ وغیرہم نے ان سے جہاد کر کے ان کو مخذول کیا اور ان کا یہ دعویٰ کہ ہم نبیﷺ کی نبوت کی تصدیق کرتے ہیں۔ کچھ مفید نہیں ہوا۔ جب اس قسم کے لوگوں کی ابتداء حضرتؐ ہی کے زمانے سے ہو چکی تو پھر کیونکر ہوسکتا تھا کہ وہ سلسلہ منقطع ہو۔ اس لئے کہ جوں جوں حضرتؐ کے زمانے میں دوری ہوتی ہے۔ خرابیاں اور بڑھتی جاتی ہیں۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ اس لئے حضرتؐ نے پہلے ہی فرمادیا کہ قیامت تک اس نبوت کاذبہ کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس کے ساتھ یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو لوگ نبوت کا دعویٰ کریںگے۔ فی الحقیقت وہ دجال جھوٹے ہیں ان کو نبوت سے کوئی تعلق نہیں۔ جیسا کہ (بخاری شریف ج۱ ص۵۰۹، باب علامات النبوۃ فی الاسلام) کی اس روایت سے ظاہر ہے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ لا تقوم الساعۃ حتیٰ یبعث دجالون کذابون قریب من ثلٰثین کلھم یزعم انہ رسول اﷲ‘‘ اس سے ظاہر ہے کہ ان تیس دجالوں کے امتی آنحضرتﷺ کے امتی نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ دجالوں کا امتی ہونا قرین قیاس نہیں۔ پھر جب ان کے نبی، حضرتؐ کے امتی نہ ہوں تو ان کے امتی، حضرتؐ کے امتی کیونکر ہو سکیں۔
	غرض جو مذہب نیا نکلتا ہے اس میں داخل ہونے کے وقت نبیﷺ کے امتیوں کو اتنا تو پیش نظر رکھنا چاہئے کہ بہتر(۷۲) مذہب سے خارج نہ ہوں۔ جن پر حضرت کے امتی ہونے کا اطلاق کیاگیا ہے۔ کیونکہ یہ مذاہب گوناریہ ہوں۔ مگر مخلد فی النار نہیں اور جو ان سے بھی خارج ہو اس میں داخل ہونا تو ابدلآباد کے لئے اپنی تباہی اور ہلاکت کا سامان کرنا ہے۔
	اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی کہ جب کوئی نیا مذہب نکلتا ہے تو لوگ اس کی طرف فقط مائل ہی نہیں بلکہ صدق دل سے اس کے گروید ہو جاتے ہیں۔ مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو تھوڑی مدت میں ایک لاکھ سے زیادہ آدمی فراہم ہوگئے اور اس خوش اعتقادی کے ساتھ کہ جان دینے پر مستعد، چنانچہ لڑائیوں میں بہت سے مارے بھی گئے۔ حالانکہ سوائے طلاقت لسانی کے جو کچھ فقرے گھڑ لیتا تھا کوئی دلیل نبوت کی اس کے نزدیک نہ تھی۔ بلکہ معجزے کے غرض سے جو کچھ کرتا اس کا خلاف ظہور میں آتا۔ مگر وہ کور باطن اس کا کلمہ پڑھتے اور باوجود یہ کہ آنحضرتﷺ کے ہزارہا معجزات اظہر من الشمس تھے۔ مگر ان کے اعتقادوں کو کوئی جنبش نہ ہوتی۔ اسی طرح اب تک یہی کیفیت دیکھی جاتی ہے کہ نئی بات اور نئے مذہب کی طرف طبیعتیں بہت مائل ہیں۔ چنانچہ فی زمانہ بھی ایک نیا مذہب نکلا ہے۔ جس کو مرزاغلام احمد قادیانی نے ایجاد کیا ہے اور لوگ اس کی طرف مائل ہوئے جاتے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter