Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

45 - 377
جتنے جھوٹے نبیوں نے اس قسم کے معجزے دکھلائے ان کی نبوت کی بھی تصدیق کرنی پڑے گی۔ اس لئے کہ نبوت ملزوم ہے اور معجزات اس کے لازم مساوی، اور قاعدہ مسلم ہے کہ لازم مساوی کے وجود سے ملزوم کا وجود ہوجاتا ہے۔ غرض کہ ان معجزات کی تصدیق سے نبوت کی خود تصدیق ہو جائے گی۔ مگر جو شخص خاتم النبیین پر ایمان لایا ہو وہ ان کی نبوت کی تصدیق کو کفر جانتا ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی کے عقلی معجزے اعتبار کے قابل نہیں۔ مرزاقادیانی (ازالۃ الاوہام ص۲۸۱، خزائن ج۳ ص۲۴۳) میں لکھتے ہیں کہ ’’یہی معجزہ آسمان سے اترنے کا ہمارے نبیﷺ سے بھی مانگا گیا تھا اور اس وقت اس معجزے کے دکھلانے کی بھی ضرورت بہت تھی۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کے انکار رسالت کرنے سے جہنم ابدی کی سزا تھی۔ مگر پھر بھی خدائے تعالیٰ نے یہ معجزہ نہ دکھلایا اور سائلوں کو صاف جواب ملا کہ اس دار الابتلاء میں ایسے کھلے کھلے معجزات خدائے تعالیٰ ہر گز نہیں دکھاتا۔ ایمان بالغیب کی صورت میں فرق نہ آئے۔‘‘
	مرزاقادیانی کی اس تقریر سے ظاہر ہے کہ کھلے کھلے معجزات حق تعالیٰ ہرگز نہیں دکھاتا۔ مگر حق تعالیٰ نے اس کارد پہلے ہی فرمادیا۔ چنانچہ قرآن شریف میں انبیاء کے معجزات کی نسبت بکرّات ومرّات آیات بیّنات کا لفظ فرمایا ہے۔ جس کے معنی کھلے کھلے معجزات کے ہیں۔ یہاں مرزاقادیانی کو اس وجہ سے موقع ملا کہ کفار باوجود کھلے کھلے معجزات دیکھنے کے اقسام اقسام کے معجزے طلب کرتے تھے۔ کوئی کہتا کہ زمین سے چشمے جاری کرد و تاکہ زراعت خوب ہونے لگے۔ کوئی کہتا کہ اپنے لئے بہت ہی شاداب باغ بنا لیجئے جس میں نہریں نخلستان انگور کی بیلیں وغیرہ بکثرت ہوں کوئی کہتا کہ ایک سونے کا گھر تیار کر دکھائے۔ کوئی کہتا کہ آسمان توڑ کر اس کا ایک ٹکڑا گرا کر دکھائے۔ کوئی کہتا کہ آسمان پر جا کر ایک کتاب ہمارے نام اتار لائے۔ اس قسم کے واہی فضول سوال ہر طرف سے ہونے لگے۔ جس سے حق تعالیٰ کا عتاب ان پر ہوا۔ اس پر مرزاقادیانی نے یہ بات جمالی کہ کھلے کھلے معجزات دکھلانے سے حق تعالیٰ انکار کرتا ہے۔ کیا شق القمر کھلی نشانی نہ تھی۔ جس کی مرزاقادیانی بھی (ازالۃ الاوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴) میں تصدیق کرتے ہیں۔ یا جمادات ونباتات وحیوانات میں پورا پورا تصرف اس قابل نہ تھا کہ کھلی نشانی سمجھا جائے۔ معجزے کی حقیقت اگر سمجھ لی جائے تو معلوم ہوگا کہ کفار کے اس قسم کے سوالات کیسے فضول اور بے موقع تھے۔ بات یہ ہے کہ جب خدائے تعالیٰ نے کسی نبی کو کسی قوم میں بھیجا تو ان کوچند نشانیاں ایسی دیں کہ جن کو تھوڑی بھی عقل اور طبیعت میں راستی تھی وہ مان گئے کہ بے شک یہ نشانیاں خدا ہی کی دی ہوئی ہیں۔ ممکن نہیں کہ کوئی مفتری اس قسم کا کام کر سکے۔ اس لئے وہ انبیاء کی تصدیق کرتے اور ان پرایمان لاتے تھے۔ اس کی توضیح کے لئے ہم ایک مثال بیان کرتے ہیں۔ اگرچہ خدائے تعالیٰ کے کارخانے کی کوئی مثال نہیں بن سکتی۔ مگر سمجھنے کے لئے ان مثالوں سے تائید ملتی ہے۔ یہ بات ہر شخص جانتا ہے اور اکثر اس کا تجربہ ہے کہ جب کسی کو اپنے مکان سے مثلاً کسی چیز کے منگانے کی ضرورت ہوتی ہے تو مالک مکان کسی اعتمادی شخص کے ہاتھ بطور نشانی کوئی ایسی چیز بھیجتا ہے کہ گھر والے جان لیں کہ وہ مالک مکان کی بھیجی ہوئی ہے۔ پھر وہ فرستادہ شخص جب وہ نشانی ان لوگوں کو دکھا دیتا ہے۔ وہ لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ مقصود مالک کا اس نشانی کے بھیجنے سے یہ ہے کہ اس کو دیکھ کر فرستادہ شخص کو اپنا اعتمادی سمجھیں اور جو کچھ کہے مان لیں اور اس کی تعمیل کریں۔ اسی وجہ سے کیسی ہی بیش قیمت چیز وہ طلب کرے تو فوراً دے دیںگے اور اگر نہ دیںتو مالک مکان ان پر عتاب اور باز پرس کرے گا کہ میں نے خاص اپنی ایسی نشانی بھیجی تھی۔ جو تم اس کو جانتے تھے کہ وہ میری ہی بھیجی ہوئی ہے۔ پھر تم نے اس کو دیکھ کر میرے حکم کی تعمیل میں کیوں توقف کیا۔ اسی طرح اگر وہ لوگ اس بھیجی ہوئی نشانی پر کفایت نہ کر کے یہ کہیں کہ فلاں نشانی لے آمثلاً مالک کی پگڑی اتارلا۔ مہر وغیرہ جب بھی قابل عتاب ہوںگے اور مالک ان سے پوچھے گا کہ میں نے جو نشانی بھیجی تھی اس سے مقصود حاصل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter