Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

44 - 377
	جب عقل سے خدا کو پہچاننا بغیر وحی آسمانی کے بت پرستی سے کم نہ ہو تو عقل سے وحی الٰہی کو رد کرنے کا کیا حال ہونا چاہئے اور نیز (براہین احمدیہ ص۴۰۸حاشیہ نمبر۱۱، خزائن ج۱ ص۴۸۸) میں لکھتے ہیں۔ ’’پس اس صورت میں ہماری نہایت کم ظرفی اور سفاہت ہے کہ ہم اس اقل قلیل پیمانہ کے پیمانے سے خداتعالیٰ کی غیر محدود حکمتوں اور قدرتوں کو ناپنے لگیں۔‘‘ 
	اور نیز (براہین احمدیہ ص۲۹۰ حاشیہ ، خزائن ج۱ ص۳۳۷) میں لکھتے ہیں۔ ’’اے لوگو! اس بات کے سمجھنے میں کچھ دقت نہیں کہ عقل انسانی مغیبات کے جاننے کا آلہ نہیں ہوسکتی۔‘‘ 
	فی الواقع یہ بات بدیہی ہے کہ زمانہ گذشتہ کے واقعات ہمارے حق میں مغیبات ہیں۔ جن میں عقل چل نہیں سکتی۔ پھر اس کو آلہ بنا کر قرآن کو رد کیوں کر رہے ہیں۔ شاید یہاں یہ کہا جائے گا کہ بذریعہ الہام معلوم ہوا کہ ان کے بنائے ہوئے پرندے طیر نہیں ہوتے تھے تو ہم کہیںگے کہ خدائے تعالیٰ ’’فیکون طیراً باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘‘ فرماتا ہے اور ان کا الہام اس کی تکذیب کرتا ہے تو ایسا الہام بے شک شیطانی ہے۔ جس کے مرزاقادیانی بھی قائل ہیں۔
	تقریر بالا سے معلوم ہوا کہ کلّوں کا ایجاد کرنا شیشے کا فرش بچھانا مرزاقادیانی کے نزدیک معجزات سے ہیں جو نبوت پر دلیل ہوسکتے ہیں۔ جیسا کہ انہوں نے سلیمان اور عیسیٰ علیہما السلام کے معجزات سے ثابت کیا۔ اس صورت میں یہ کہنا پڑے گا کہ امریکا اور یورپ میں جتنی کلّیں ایجاد کرنے والے ہیں وہ سب انبیاء ہیں۔ پھر مرزاقادیانی کی کیا خصوصیت۔ شاید یہاں یہ کہا جائے گا کہ ہمیں الہام بھی ہوتا ہے سو یہ جواب نہیں ہوسکتا اس لئے کہ شہد کی مکھی کو بھی الہام بلکہ وحی ہوتی ہے۔ ’’اوحیٰ ربک الیٰ النحل (نحل:۶۸)‘‘ اور ہر فاسق وفاجر کو بھی الہام ہوتا ہے ’’فالھمھا فجورھا وتقوٰھا (شمس:۸)‘‘  جب بھی مرزاقادیانی کی خصوصیت نہ رہی۔
	عقلی معجزات ثابت کرنے سے مرزاقادیانی کا مقصود یہی معلوم ہوتا ہے کہ جتنی کارروائیاں وہ کمال دانائی سے کر رہے ہیں جن کی تہ تک ہر کسی کی عقل نہیں پہنچ سکتی۔ معجزے سمجھے جائیں مثلاً براہین احمدیہ کو اس چالاکی اور حزم سے لکھا کہ بہت سے مولویوں نے اس کی تصدیق کر لی اور ان کو خبر تک نہ ہوئی کہ ہم کن باتوں کی تصدیق کر رہے ہیں۔ پھر آہستہ آہستہ وہی الہام جو براہین میں لکھے تھے ان کی تفسیر کر کے مولویوں کو کافر اور اپنے کو عیسیٰ موعود بنالیا اور نیز پیش گوئیوں میں ایسے مفید شروط وقیود لگاتے ہیں کہ ہر پہلو پر کامیابی ہو۔ مثلاً مسٹر آتھم کی موت کی پیش گوئی کی کہ اگر رجوع الی الحق نہ کرے تو اتنے سال میں مر جائے گا۔ جب اس مدت میں نہ مرا تو فرمایا کہ اس نے رجوع الیٰ الحق ضرور کی تھی۔ اب وہ ہزار طرح سے کہے کہ میں نے رجوع الیٰ الحق نہیں کی۔ مگر سب کا ایک ہی جواب کہ دشمن کی بات کا اعتبار ہی کیا۔
	حجا کے حالات میں لکھا ہے کہ کسی دوست نے ان سے گدھا مانگا۔ انہوں نے عذر کیا کہ کوئی شخص لے گیا ہے یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ گدھا پکارا اور اس دوست نے کہا کہ حضرت گدھا تو گھر میں موجود ہے۔ حجا صاحب تھے بڑے ہوشیار فوراً جواب دے دیا کہ تم بھی عجیب آدمی ہو میں خود کہہ رہا ہوں کہ گدھا نہیں ہے اور تم گدھے کی بات کا اعتبار کرتے ہو کیا گدھے کی گواہی بھی قبول ہوسکتی ہے۔
	اخرس جس کا حال آئندہ معلوم ہوگا اس کے واقعے سے ظاہر ہے کہ کس دانائی اور عقلی معجزے سے اس نے اپنی نبوت جمالی۔ جس پر لوگ ایمان بھی لائے۔ مگر اسلام اس کو اسی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ جو کسی کذاب مفتری جعلساز کو دیکھنا چاہئے۔ اس قسم کی کارروائیوں کو معجزات تو کیا استدراج بھی نہیں سمجھ سکتے۔ غرض مرزاقادیانی کے عقلی معجزے معجزات ہی سمجھے جائیں تو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter