Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

38 - 377
معلوم ہوتی ہے کہ جیسے سحر ارواح ارضیہ میں تاثیر کر کے ان کو مسخر کرلیتا ہے۔ ایسا ہی بعض بیان بھی اپنے پرزور اثر سے اپنا مسخر بنالیتے ہیں۔ اس کی تصدیق کے لئے مرزاقادیانی کی تقریر پر تاثیر گواہ ناطق ہے۔ غرض سحر میں بعض ارواح پر نفسانی اثر ڈالا جاتا ہے۔ جس سے وہ مسخر ہوجاتی ہیں۔ پھر ان سے وہ وہ کام لئے جاتے ہیں جو بالکل غیر معمولی اور حیرت انگیز ہوتے ہیں۔ الحاصل سحر میں نفوس ساحرہ کی تاثیر بھی ہوتی ہے اور ارواح بھی اس سے مسخر ہوتی ہیں جو مسمریزم میں ہوا کرتا ہے۔ دیکھ لیجئے مسمریزم کی کتابوں میں وہی تدابیر بتلائی گئی ہیں کہ جن سے شخص معمول کی روح مسخر ہو جائے اور ایسے کام کرنے لگے جو غیر معمولی اور ظاہراً خارق عادات ہوں۔ اس سے ثابت ہے کہ مسمریزم ایک قسم کا سحر ہے۔ جس میں مسمر صاحب نے ترقی کر کے اس کو ایک مستقل فن سحر قرار دیا اور چونکہ وہ تعلیم وتعلم سے حاصل ہوتا ہے۔ اس لئے وہ خوارق عادات کی حد تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔ چہ جائیکہ معجزے کا اس پر اطلاق ہوسکے۔ کیونکہ معجزہ تو خاص اس فعل کا نام ہے جو حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے کسی نبی کے ہاتھ پر اس غرض سے ظاہر کرے کہ سب عاجز ہوں اور کسی دوسرے کو اس پر قدرت نہ ہو۔ مرزاقادیانی ان چار پرندوں کے زندہ ہونے کو مسمریزمی قوت بتلاتے ہیں اور نیز عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات جو قرآن شریف میں مذکور ہیں ان کو بھی مسمریزمی عمل قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ حق تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرماتا ہے۔ ’’انی قد جئتکم بآیۃٍ من ربکم انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ وابرؤ الا کمہ والابرص واحیی الموتیٰ باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے یہ تھے کہ پرندے بناکر ان میں پھونکتے۔ جس سے وہ زندہ ہوجاتے اور مادر زاد اندھوں کو بینا اور برص والوں کو اچھا کرتے اور مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ یہ تو حق تعالیٰ فرماتا ہے اور مرزاقادیانی (ازالۃ الاوہام ص۳۰۸تا۳۱۹ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۷تا۲۶۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’یہ بھی جاننا چاہئے کہ سلب امراض کرنا اپنی روح کی گرمی جماد میں ڈالنا درحقیقت یہ سب عمل الترب کی شاخیں ہیں۔ ہریک زمانے میں ایسے لوگ ہوتے رہتے ہیں اور اب بھی موجود ہیں جو اس روحانی عمل کے ذریعے سے سلب امراض کرتے رہتے ہیں اور مفلوج ونیز برص ومدقوق وغیرہ کی توجہ سے اچھے ہوتے رہتے ہیں اور اب یہ بات قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم باذن وحکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب میں کمال رکھتے تھے۔ حضرت مسیح کے عمل الترب سے وہ مردہ زندہ ہوتے تھے۔ یعنی وہ قریب الموت آدمی جو گویا نئے سرے سے زندہ ہوجاتے تھے وہ بلا توقف چند منٹ میں مرجاتے تھے۔‘‘ (واقعی اور حقیقی حیات پیدا نہیں ہوتی تھی) بلکہ صرف ظلی اور مجازی اور جھوٹی حیات جو عمل الترب کے ذریعے سے پیدا ہوسکتی ہے ایک جھوٹی جھلک کی طرح ان میں نمودار ہوجاتی تھی۔ پس اگر اتنی بات ہے تو ہم اس کو پہلے تسلیم کر چکے ہیں۔ ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ عمل الترب کے ذریعے سے پھونک کے ہوا میں وہ قوت پیدا ہوجائے جو اس دخان میں پیدا ہوتی ہے۔ جس کی تحریک سے غبارہ اوپر چڑھتا ہے۔
	اب اہل ایمان غور فرمائیں کہ عمل مسمریزم جو یقینی طور پر سحر ہے مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ اسی عمل کے ذریعے سے الیسع اور عیسیٰ علیہما السلام عجائبات دکھلا کر لوگوں کو مسخر کرتے تھے اور ابھی معلوم ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام نے جو پرندوں کو زندہ کیاتھا اور موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں جو مردہ زندہ ہواتھا وہ سب مسمریزم ہی کے ذریعے سے تھا۔ جس کا مطلب صاف وصریح طور پر ظاہر ہے کہ یہ انبیاء اولوالعزم ساحر اور جادوگر تھے۔ نعوذ باﷲ من ذالک اب ہر شخص قرآن پڑھنے والا سمجھ سکتا ہے کہ نبی کو ساحر کون لوگ کہا کرتے تھے۔ اس کی تصریح کی ہمیں ضرورت نہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter