Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

26 - 377
اور جو کچھ تم گھروں میں سینت رکھا ہے تم کو بتادوں بے شک اس بیان میں نشان ہے تمہارے لئے۔ اگر تم ایمان والے ہو۔} 
	یہ خبر حق تعالیٰ نے مریم علیہا السلام کو عیسیٰ علیہ السلام کے پیدا ہونے سے پیشتر دی تھی۔جس کا حال بیان کر کے حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ نشانی انہیں لوگوں کے واسطے ہے۔ جو ایمان والے ہیں اور یہ ظاہر بھی ہے کہ جن کو خدا کی خبروں پر ایمان نہ ہو ان کو یہ بیان کیا مفید ہوگا۔
	مرزاقادیانی جیسے شخص اس کو نہیں مانتے تو کفار اس کی کیونکر تصدیق کر سکیں۔ مگر الحمدﷲ اہل اسلام کو اس کا پورا پورا یقین ہے اور مرزاقادیانی کی تشکیک سے وہ زائل نہیں ہو سکتا۔ مرزاقادیانی نے (براہین احمدیہ ص۱۸۶ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۰۲) میں لکھا ہے۔ ’’لیکن قرآن شریف کا کسی امر کے بارے میں خبر دینا دلیل قطعی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ دلائل کاملہ سے اپنا منجانب اﷲ اور مخبر صادق ہونا ثابت کرچکا ہے۔‘‘ شاید مرزاقادیانی نے یہ بات آریہ وغیرہ کے مقابلے میں مصلحتاً کہی تھی ورنہ وہ تو قرآن کی خبروں کو دلیل قطعی تو کہاں دلیل ظنی بھی نہیں سمجھتے۔ بلکہ اس پر ایمان لانے کو شرک والحاد سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ خیال نہیں کیا کہ خدائے تعالیٰ کے ارشاد سے صاف ظاہر ہے کہ بے ایمان اس کی تصدیق نہ کریںگے۔ حیرت ہے کہ جس طرح ابلیس نے دھوکا کھایا تھا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا شرک ہے۔ کیونکہ مسجودیت خاص صفت باری تعالیٰ کی ہے۔ مرزاقادیانی بھی اسی دھوکے میں پڑگئے کہ ایسی قدرت عیسیٰ علیہ السلام میں خیال کرنا شرک ہے۔ مرزاقادیانی مسلمانوں پر جو شرک کا الزام لگارہے ہیں درپردہ وہ خداتعالیٰ پر لاعلمی کا الزام لگارہے ہیں۔ دیکھئے (براہین احمدیہ ص۱۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۲) میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’مسلمانوں کا پھر شرک اختیار کرنا اس جہت سے ممتنعات سے ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اس بارے میں پیشین گوئی کر کے فرمادیا ہے کہ مایبدع الباطل وما یعید‘‘ ادنیٰ تامل سے معلوم ہوسکتا ہے کہ اگر یہ عقیدہ جو مسلمانوں نے اختیار کیا ہے شرک ہے تو خدائے تعالیٰ کی پیش گوئی جس کی تصدیق مرزاقادیانی کر چکے ہیں۔ نعوذ باﷲ بقول مرزاقادیانی جھوٹی ہوئی جاتی ہے۔ مگر انہوں نے اپنی ذاتی غرض کے لحاظ سے اس کی کچھ پروا نہ کی اور صحابہ تک کے کل مسلمانوں پر شرک کا الزام لگادیا۔
	اور (ازالۃ الاوہام ص۳۱۵ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۶۰) میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’نبی لوگ دعا اور تضرع سے معجزہ مانگتے ہیں۔ معجزہ نمائی کی ایسی قدرت نہیں رکھتے۔ جیسا کہ انسان کو ہاتھ پیر ہلانے کی قدرت ہوتی ہے۔‘‘ اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۳۲۰،۳۲۱ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۶۳) میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’اناجیل اربعہ کے دیکھنے سے صاف ظاہر ہے کہ مسیح جوجوکام اپنی قوم کو دکھاتا تھا وہ دعا کے ذریعے سے ہرگز نہیں اور قرآن شریف میں بھی کسی جگہ یہ ذکر نہیں کہ مسیح بیماروں کے چنگا کرنے یا پرندوں کے بنانے کے وقت دعا کرتا تھا۔ بلکہ وہ اپنی روح کے ذریعے سے جس کو روح القدس کے فیضان سے برکت بخشی گئی تھی۔ ایسے ایسے کام اقتداری طور پر دکھاتا تھا۔ چنانچہ جس نے کبھی اپنی عمر میں غور سے انجیل پڑھی ہوگی وہ ہمارے اس بیان کی بیقین تمام تصدیق کرے گا اور قرآن شریف کی آیات بھی باآواز بلند یہی پکار رہی ہیں کہ مسیح کے ایسے عجائب کاموں میں اس کو طاقت بخشی گئی تھی اور خداتعالیٰ نے صاف فرمادیا ہے کہ وہ ایک فطرتی طاقت تھی جو ہریک فرد بشر کی فطرت میں مودع ہے۔ مسیح سے اس کی کچھ خصوصیت نہیں۔ چنانچہ اس بات کا تجربہ اس زمانے میں ہورہا ہے۔ مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اور بے قدر تھے۔ جو مسیح کی ولادت سے بھی پہلے مظہر عجائبات تھا۔ جس میں ہرقسم کے بیمار اور تمام مجذوم ومفلوج ومبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہوجاتے تھے۔ لیکن 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter