Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

25 - 377
تحریر فرماتے ہیں۔ ’’جو دراصل ایک واقعی امر کا اظہار ہو اور اپنے محل پرچسپاں ہو دشنام نہیںہے… دشنام اور سب وشتم فقط اس مفہوم کا نام ہے جو خلاف واقع اور دروغ کے طور پر محض آزار رسانی کی غرض سے استعمال کیا جائے… اور ہر ایک محقق اور حق گو کا یہ فرض ہوتا ہے کہ سچی بات کو پوری پوری طور پر مخالف گم گشتہ کے کانوں تک پہنچادیوے… اور تلخ الفاظ جو اظہار حق کے لئے ضروری ہیں اور اپنے ساتھ اپنا ثبوت رکھتے ہیں وہ ہر ایک مخالف کو صاف صاف سنادینا نہ صرف جائز بلکہ واجبات وقت سے ہے تامداہنہ میں مبتلا نہ ہو جائے۔‘‘
	یوں تو بحسب اقتضائے زمانہ ہزارہا مسلمان نیچر کرستان آریہ وغیرہ بنے اور بنتے جارہے ہیں۔ ہر شخص اپنی ذات کا مختار ہے۔ ہمیں اس میں کلام نہیں خود حق تعالیٰ فرماتا ہے ’’من شاء فلیؤ من ومن شاء فلیکفر انا اعتدنا للظالمین ناراً (کہف:۲۹)‘‘ {یعنی جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے کافر ہو جائے۔ ہم نے ظالموں کے لئے آتش دوزخ تیار کر کھی ہے۔} مگر چونکہ مسلمان خوش اعتقادی سے مرزاقادیانی کو عیسیٰ موعود اور نبی وغیرہ سمجھ کر ان کے اتباع میں خدا اور رسول کی خوشنودی خیال کرتے ہیں۔ اس لئے بمصداق الدین النصیحۃ صرف خیر خواہی سے مرزاقادیانی کے حالات اور خیالات جو ان کی تصانیف میں موجود ہیں ظاہر کر دینے کی ضرورت ہوئی۔ اس پر بھی اگر وہ نیا دین ہی قبول کرنا چاہیں تو ہمارا کوئی نقصان نہیں۔ وما علینا الا البلاغ!
	مرزاقادیانی کو چونکہ نبوت کا دعویٰ ہے اور معجزات اس کے لوازم ہیں۔ ان کو فکرہوئی کہ باتیں بنانی تو آسان ہیں۔ طبیعت خداداد سے بہت سے حقائق ومعارف تراش لئے جائیںگے۔ مگر خوارق عادات دکھلانا مشکل کام ہے۔ کیونکہ وہ خاص خدائے تعالیٰ کی رضامندی اور مدد پر موقوف ہے۔ ا س لئے ان کو اس مسئلے میں بڑا ہی زور لگانا پڑا۔ دیکھا کہ الہام کا طریقہ بہت آسان ہے۔ جب وہ ثابت ہو جائے گا تو پھر کیا ہے۔ بات بات میں الہام ووحی اتارلی جائے گی۔ اس لئے براہین احمدیہ میں الہام کی ایک وسیع بحث کی۔ اگرچہ بظاہر وہ مخالفین اسلام کے مقابلے میں تھی اس لئے کہ وہاں صرف وحی اور نبوت ثابت کرنا ظاہر امنظور تھا۔ مگر ایسا بین بین طریقہ اختیار کیا کہ عام طور پر الہام ثابت ہو جائے اور اہل اسلام اس کا انکار بھی نہ کر سکیں۔ پھر اپنے الہامات پیش کئے اور الہامی پیش گوئیوں کا دروازہ کھول دیاگیا اور ان میں ایسی ایسی تدبیریں عمل میں لائی گئیں کہ انہیں کا حصہ تھا۔ چنانچہ مسٹر آتھم وغیرہ کی پیش گوئیوں سے ظاہر ہے۔ مرزاقادیانی باوجود یہ کہ نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مگر معجزات سے متعلق ان کی عجیب تقریریں ہیں۔ (ازالۃ الاوہام ص۲۹۶ تا۲۹۹، خزائن ج۳ ص۲۵۱،۲۵۲ حاشیہ) میں عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات بیان کر کے لکھتے ہیں کہ ’’ان تمام اوہام باطلہ کا جواب یہ ہے کہ وہ آیات جن میں ایسا لکھا ہے متشابہات میں سے ہیں اور یہ معنی کرنا کہ گویا خداتعالیٰ نے اپنے ارادے اور اذن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خالقیت میں شریک کر رکھا تھا صریح الحاد اور سخت بے ایمانی ہے۔ کیونکہ اگر خدا تعالیٰ اپنی صفات خاصہ الوہیت بھی دوسروں کو دے سکتا ہے… تو وہ بلاشبہ اپنی ساری صفتیں خدائی کی ایک بندے کو دے کر پورا خدا بناسکتا ہے۔ پس اس صورت میں مخلوق پرستوں کے کل مذاہب سچے ٹھہرجائیںگے۔‘‘ یہ حملہ ان لوگوں پر ہے جن کا ایمان اس آیت شریفہ پر ہے۔ ’’ورسولا الیٰ بنی اسرائیل انی قد جئتکم ببینۃٍ من ربکم انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ وابری الا کمہ والا برص واحی الموتیٰ باذن اﷲ وانبئکم بما تاکلون وما تدخرون فی بیوتکم ان فی ذالک لاٰیۃً لکم ان کنتم مؤمنین (آل عمران:۴۹)‘‘ {وہ یعنی عیسیٰ بن مریم ہمارے پیغمبر ہوںگے۔ جن کو ہم بنی اسرائیل کی طرف بھیجیںگے اور وہ ان سے کہیںگے کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانیاں یعنی معجزات لے کر آیا ہوں کہ میں پرندے کی شکل کا سابناؤں پھر اس میں پھونک ماروں اور وہ خدا کے حکم سے اڑنے لگے اور خدا کے حکم سے مادرزاد اندھوں اور کوڑھویوں کو بھلا چنگا اور مردوں کو زندہ کردوں اور جو کچھ تم کھایا کرو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter