Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

24 - 377
جن لوگوں نے روپیہ دیاتھا۔ اب وہ اس بات پر فخر کرسکتے ہیں کہ ہمارا روپیہ ایسے کام میں صرف ہوا کہ تمام روئے زمین کے مسلمان اس کی بدولت کافر بنائے جارہے ہیں۔ کیا ان کو یہ ندامت نہ ہوگی کہ مرزاقادیانی نے ہمیں احمق بنا کر اس قدر روپیہ ہم سے لے لیا اور ایسے کام میں لگایا کہ ہمارے ہی دین کی بیخ کنی ہورہی ہے۔ کیا اب وہ اس بات پر افسوس نہیں کرتے کہ اگر ذرا بھی ہمیں معلوم ہوتا کہ اس کارروائی کا انجام یہ ہونے والا ہے تو اس وقت اس کا دہ چند روپیہ مخالفت میں صرف کرتے تاکہ وہ آتش فتنہ اس قدر بھڑکنے ہی نہ پاتی۔
	حق تعالیٰ فرماتا ہے ’’یا ایہا الذین آمنوا لا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل الا ان تکون تجارۃ عن تراضٍ منکم (نسائ:۲۹)‘‘ {یعنی اے مسلمانو! ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے نہ کھاؤ۔ ہاں تراضی طرفین سے تجارت میں اگر مال لیا جائے تو مضائقہ نہیں۔}
	مرزاقادیانی براہین احمدیہ کی تصنیف اور طبع کے زمانے میں بخوبی جانتے تھے کہ یہ ایسا خنجر بنایاگیا ہے کہ جب بے رحمی سے مسلمانوں کے گلوں پر چلایا جائے گا تو باپ کو بیٹے سے بھائی کو بھائی سے جورو کو شوہر سے جدا کر دے گا۔ ایک دوسرے کا جانی دشمن اور خون کا پیاسا ہوجائے گا۔ مسلمانوں میں ایک تہلکہ عظیم برپا ہوگا۔ جس سے مخالفوں کو اقسام کے مواقع ہاتھ آجائیںگے۔ مسلمانوں کی حالت دیکھ کر وہ خوش ہوںگے۔ بغلیں بجائیں گئے، ناچیںگے کہ یہ قوم ایک زمانے تک خانہ جنگیوں سے فرصت نہیں پاسکتی۔ اگرچہ پہلی مخالفتیں بھی بہت تھیں۔ مگر امتداد زمانہ کی وجہ سے ان کا احساس کم ہوگیا تھا۔ اس نئی مخالفت کے پرانے ہونے کو ایک مدت دراز درکار ہے۔ 
	الحاصل اس نئی مخالفت نے تمام مسلمانوں کو ایک ایسے تہلکے میں ڈال دیا ہے کہ الامان علاوہ شماتت اعداء کے اس خانہ جنگی نے مخالفین اسلام کو پورا موقع دے دیا ہے کہ بے فکری سے اپنی کامیابیوں میں کوشش کریں کہ کیا اس تفرقہ انداز بلائے ناگہانی کے مول لینے پر کوئی مسلمان راضی ہوسکتا ہے کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ مال مسلمانوں کی رضامندی سے انہوں نے حاصل کیا تھا؟۔ پھر باوجود اس کے کہ خدائے تعالیٰ نے ایسا مال لینے سے منع کردیا ہے۔ دھوکا دے کر جو مال مسلمانوں سے انہوں نے لیا اس کا خدا کو کیا جواب دیںگے؟۔ اب ہم ان کے تقدس کو کتنا ہی مانیں۔ مگر اس کا کیا علاج کہ ان کی کارروائیاں پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے بدنیتی سے فتنہ انگیزی کی مسلمانوں میں تفرقہ ڈالا۔ جھوٹ کے مرتکب ہوئے، بیوفائی، خیانت، وعدہ خلافی، نمک حرامی اور خدا اور رسول کی مخالفت کی۔ دھوکا دیا، داؤ پیچ سے ناجائز طور پر مسلمانوں کا مال ٹٹولا۔
	ناظرین! یہاں یہ خیال نہ فرمائیں کہ مرزاقادیانی جو الفاظ علماء ومشائخین کی شان میں استعمال کیا کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا جواب دیا۔ کیونکہ ہم نے کوئی لفظ غصے کی حالت میں نہیں کہا۔ صرف مسلمانوں کو ان کے حالات معلوم کرانے کی ضرورت تھی کہ ان کی کارروائیوں پر مطلع ہوں۔ پھر ان کی کارروائیاں جو الفاظ پیش کر رہی ہیں اگر وہ بے موقع ہیں اور ان کی جگہ دوسرے الفاظ مل سکتے ہیں تو ہمیں بھی اس میں کلام نہیں۔ غرض ہم نے یہ سب ٹھنڈے دل سے لکھا۔ جس کو مرزاقادیانی بھی جائز رکھتے ہیں۔ بخلاف ان کے کہ وہ غصے کی حالت میں جوجی چاہتا ہے کہہ جاتے ہیں۔ جیسا کہ ان الفاظ سے ظاہر ہے جو علماء مشائخین کی شان میں تحریر فرماتے ہیں۔ پلید، دجال، خفاش، لومڑی، کتے، گدھے، خنزیر سے زیادہ پلید، چوہڑے، چمار، غول الاغوال، روسیاہ، دشمن قرآن، منافق، نمک حرام وغیرہ وغیرہ۔ جو عصائے موسیٰ میں ان کی تصانیف سے نقل کر کے بلحاظ حروف تہجی ایک طولانی فہرست مرتب کی ہے اور ہم نے جو لکھا اس کی اجازت مرزاقادیانی کی تحریر سے بھی ثابت ہے۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۱۳،۱۴،۲۰،۲۴، خزائن ج۳ ص۱۰۹تا۱۱۴) میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter