Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

23 - 377
	جس طرح نبوت کے دعوے میں مرزاقادیانی نے گریز کا طریقہ نکال لیا اسی طرح ہرموقع پر نکال لیا کرتے ہیں۔ چنانچہ تمام فضائل سید الکونینﷺ کو اپنے پرچسپاں کر کے گریز کا یہ طریقہ نکالا کہ بطور ظلی وہ سب فضیلتیں حق تعالیٰ نے ان کو دے دیں۔ 
	اور نیز دعویٰ کیا کہ ہرقسم کے معجزات وخوارق عادات میں دکھلا سکتا ہوں اور گریز کا طریقہ یہ نکالا کہ طلب کرنے والے کا نہایت خوش اعتقاد اور طالب حق ہونا شرط ہے۔ اگر ذرا بھی اعتقاد میں فرق آجائے تو کوئی خارق عادت ظاہر نہیں ہوسکتی۔ پیش گوئیوں میں بھی یہی کیا چنانچہ آتھم صاحب والی پیش گوئی میں لکھا کہ وہ اتنی مدت میں مر جائے گا۔ بشرطیکہ رجوع الی الحق نہ کرے اور جب مدت معینہ میں وہ نہیں مرا تو کہہ دیا کہ اس نے رجوع الیٰ الحق کی تھی۔ حالانکہ ان کو اس کا انکار ہے۔ اگر ان کی کتابیں دیکھی جائیں تو اس کی نظائر بہت مل سکتی ہیں۔
	مرزاقادیانی نے جتنے فضائل کے دعوے کئے ہیں کہ میں محدث ہوں، امام زمان ہوں، حارث ہوں، جو امام مہدی کے زمانے میں ان کی تائید کے لئے نکلے گا اور جس کی تائید تمام مسلمانوں پر واجب ہوگی۔ امام مہدی ہوں، عیسیٰ موعود ہوں، خدا نے مجھے بھیجا ہے۔ میں نبی ہوں مجھ پر سچی وحی اترتی ہے۔ خدا بے پردہ ہوکر مجھ سے باتیں کرتا ہے۔ بلکہ ٹھٹے کرتا ہے۔ خدا کی اولاد کے برابر ہوں۔ میری تکذیب کی وجہ سے طاعون خدانے بھیجا۔ میرا منکر کافر ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب ایسی باتیں ہیں کہ کسی کو خبر نہیں ہوسکتی کہ مرزاقادیانی سچ کہہ رہے ہیں یا جھوٹ۔ ہر فاسق خبر دے سکتا ہے کہ خدا نے مجھ سے یہ فرمایا، دیکھ لیجئے جن جن جھوٹوں نے نبوت کا دعویٰ کیا سب کے دعوے اس قسم کے ہوا کرتے تھے۔ کوئی کہتا تھا کہ میرا سینہ شق کر کے فرشتے نے علم لدنی سے اس کو بھردیا۔ کوئی کہتا تھا کہ خدا نے مجھے یابنی یعنی اے میرے پیارے لڑکے کہا، کوئی کہتا تھا کہ میں عیسیٰ، مہدی، یحییٰ، زکریا، محمد ابن حنفیہ، جبریل اور روح القدس وغیرہ ہوں۔ ایسے امور میں اندرونی مقابلے پر کوئی مطلع نہیں ہوسکتا۔ ممکن ہے کہ ان کو شیطان کا مشاہدہ ہوتا ہو اور اس کو انہوں نے خدا سمجھ لیا ہو۔ جیسا کہ بعض بزرگواروں کے واقعات سے معلوم ہوتا ہے۔ جن کا حال آئندہ معلوم ہوگا اور شیطان کا وحی کرنا بھی اس آیہ شریفہ سے ثابت ہے۔ ’’وکذالک جعلنا لکل نبیٍ عدواً شیاطین الانس والجن یوحی بعضھم الیٰ بعضٍ (انعام:۱۱۲)‘‘ تعجب نہیں کہ شیطان نے وحی ان پر ٹھٹے سے اتاری ہو کہ تم سب کچھ ہو یہاں تک کہ یہ بھی کہہ دیا کہ ’’ان امرک اذا اردت شیئاً ان تقول لہ کن فیکون‘‘ یعنی تم جو کچھ پیدا کرنا چاہو تو کن کہہ دیا کرو تو وہ چیز فوراً وجود میں آجائے گی۔ مرزاقادیانی کو اس وحی کے بعد حق تھا کہ ملہم سے کہہ دیتے کہ حضرت میں نے براہین احمدیہ کس محنت سے لکھی اور اس کے صلے میں کیسی دقتوں سے روپیہ جمع کیا۔ لوگوں کی خوشامدیں کیں، برابھلا کہا، عار دلائی۔ لوگوں نے میرے اس وعدے کے بھروسے پر مدد دی کہ نیچر اور جملہ فرق باطلہ پر اب فتح عظیم ہوجاتی ہے۔ میں کفار سے کہتے کہتے تھک گیا کہ مسلمان ہو جائو۔ مگر اب تک کوئی مسلمان نہ ہوا۔ میرے ہزارہا کن بیکار گئے اور جارہے ہیں۔ ایسا کن آپ ہی کو مبارک، میری تائید اسی قدر ہو تو کافی ہے کہ جو وعدے میں نے براہین میں کئے تھے جن پر تمام مسلمان فریفتہ ہوگئے تھے وہی پورے کرادئیے جائیں۔
	غرض ادنیٰ تامل سے معلوم ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی کے کل دعوے مجرد ہیں۔ جن کے ساتھ کوئی دلیل نہیں جیسے اور دنیاداروں کی عادت ہے کہ جب دیکھتے ہیں کہ بغیر اس قسم کے دعوؤں کے کام نہیں نکلتا تو جھوٹ سچ کہہ کر کام نکال لیتے ہیں۔ مرزاقادیانی نے بھی یہی کام کیا کہ اپنی خوب سی تعلیاں کیں اور براہین احمدیہ میں وعدے کئے کہ نیچروں سے مقابلہ کرتا ہوں۔ پادریوں کو قائل کرتا ہوں۔ آریہ وغیرہ کو الزام دیتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ مگر ایفاء ایک کا بھی نہ ہوا اور اس ذریعے سے مسلمانوں سے ایک رقم خطیر حاصل کر لی۔ جس کے دینے پر وہ ہرگز راضی نہیں۔ کیا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter