Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

20 - 377
	اور اسی عبارت سے معتقدین کو یہ سمجھایا کہ میں وہی مثیل ہوں جو موعود ہے اور آٹھ سال سے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کر رہا ہوں اور یہ بات کہ اپنے تئیں وہ موعود ٹھہرایا جس کا ذکر قرآن وحدیث میں ہے کوئی نئی بات نہیں نکالی قدیم سے یہی کہہ رہا ہوں کہ میں مثیل موعود ہوں۔ میرے ہی آنے کا وعدہ قرآن وحدیث میں ہے۔
ً	اب غور کیا جائے کہ مرزاقادیانی نے اس مسئلے میں کس قدر داؤپیچ کئے۔ اس پر یہ ارشاد ہوتا ہے کہ مولوی لوگ لومڑی کی طرح داؤ پیچ کیا کرتے ہیں۔ اگر انصاف سے دیکھا جائے تو لومڑی کتنی ہی مسنّ ہو مرزاقادیانی کو نہیں پہنچ سکتی۔
	اہل سنت والجماعت بقول مرزاقادیانی لکیر کے فقیر ہیں۔ جو کچھ نبیﷺ نے فرمایا ہے اس حد سے وہ خارج نہیں ہوسکتے۔ دیکھئے عیسیٰ علیہ السلام کے قیامت کے قریب آنے کی تصریح متعدد حدیثوں میں فرمائی ہے کہ آنے والے وہی عیسیٰ ابن مریم ہیں جو روح اﷲ اور نبی اﷲ تھے۔ اس میں کہیں مثیل کا نام بھی نہیں۔ یہی اعتقاد تمام امت کا ابتداء سے آج تک ہے۔ جس پر ہزاروں کتابین گواہ ہیں۔ اب اس میں داؤ پیچ کی اہل سنت والجماعت کو ضرورت ہی کیا۔
	مرزاقادیانی کی تقریر سے بھی معلوم ہوا کہ مسیح موعود جس پر حدیث کی پیش گوئیاں صادق آئیںگی وہ مرزاقادیانی کی اولاد میں ہوگا۔ جس کے مثیل مرزاقادیانی ہیں۔ جب موعود وہ ہوا تو مرزاقادیانی کا موعود ہونا کسی طرح صحیح نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ حدیث شریف میں صرف ایک مسیح موعود ہیں۔ اگر مثلیّت کی وجہ سے خود موعود ہونا چاہتے ہیں تو اولاد اس سے محروم ہوجاتی ہے۔ مگر چونکہ مرزاقادیانی نے مہر پدری سے لفظ موعود اپنے فرزند کو ہبہ کردیا ہے تو اب اس ہبے میں عود کرنا ان کی شان سے بعید ہے۔ اس لئے بہتر یہ ہے کہ خود ہی اس سے دست بردار ہو جائیں۔ یا یوں کہیئے کہ جناب مرزاقادیانی نے اپنے مضامین موعودیت کو براہین میں اس طرح سے روا رکھا تھا کہ آخر عمر میں اس دعویٰ کا انتقال اپنی نسل کے لئے کر جائیں اور چونکہ اب مرزاقادیانی کی عمر آخر ہے۔ لہٰذا یہ دعویٰ بصراحت لکھاگیا ہے کہ ان کی اولاد میں مسیح موعود پیدا ہوگا۔
	براہین احمدیہ میں جو مرزاقادیانی نے وعدہ کیاتھا کہ نئی روشنی والوں اور پادریوں وغیرہ مذاہب باطلہ پر یہ کتاب حجت ہوگی اور اس سے ہمیشہ کے لئے مجادلات کا خاتمہ فتح عظیم کے ساتھ ہو جائے گا۔ چنانچہ اسی بات پر لوگوں نے زرخطیر اس پر صرف کیا۔ جس کا حال اوپر معلوم ہوا۔ افسوس ہے کہ یہ وعدہ غلط ثابت ہوا۔ اس لئے کہ اس کتاب سے نہ کوئی نیچر راہ راست پر آیا نہ پادری وغیرہ مسلمان ہوئے۔ بلکہ برخلاف اس کے بیس کروڑ سے زیادہ مسلمان جن کی نسبت خود مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ خداتعالیٰ نے پیش گوئی کی ہے کہ قیامت تک وہ گمراہ نہ ہوںگے۔ مشرک اور کافر قرار پائے۔ چنانچہ الحکم میں وہ لکھتے ہیں کہ جو کوئی میری نبوت کی تکذیب کرے یا اس میں تردد کرے۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنی میری جماعت پر حرام اور قطعی حرام ہے۔ کیونکہ وہ ہلاک شدہ قوم اور مردہ یعنی کافر ہے۔ 		    (ملخص مجموعہ فتاویٰ احمدیہ ج۱ ص۱۸)
	الغرض تحریر سابق سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں کمال درجے کی عیاری سے جو اسرار پوشیدہ رکھے تھے وہ بظاہر مرزاقادیانی کے مقصود کے خلاف تھے۔ مگر جب انہوں نے دیکھا کہ ضرورت کے موافق روپیہ اور ہم خیال لوگ جمع ہوگئے تو وہ اس وقت ان اسرار کے ظاہر کرنے کی طرف متوجہ ہوئے اور ایک کتاب تخمیناً ساٹھ جزو کی لکھی۔ جس کا نام ’’ازالۃ الاوہام‘‘ رکھا۔ اس نام سے ظاہر ہے کہ اس میں ان خیالات کا دفعیہ ہے۔ جو مصلحتاً ان کی عیسویت کے مخالف اس میں درج کئے گئے تھے اور اس پوری کتاب میں صرف اسی بحث پر زور 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter