Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

19 - 377
خطاب سے مخاطب کر کے ظلی طور پر مثیل سید الانبیائﷺ قرار دیا۔ تو بھی کوئی جوش وخروش میں نہیں آیا اور جب خدائے تعالیٰ نے اس عاجز کو عیسیٰ یا مثیل عیسیٰ کر کے پکارا تو سب غضب میں آگئے۔‘‘ 
(ازالہ اوہام ص۲۵۳،۲۵۴، خزائن ج۳ ص۲۲۷،۲۲۸)
	یہ بات قرین قیاس نہیں ہے کیونکہ یہ الہام براہین میں لکھا جاچکا ہے۔ اس وقت تو لوگ مرزاقادیانی کو اپنے جیسے مسلمان سمجھتے تھے۔ یہ غضب اس وقت آیا کہ انہوں نے مسلمانوں سے خارج ہوکر دوسری راہ لی اور سب کو چھوڑ کر عیسویت کی تخصیص کی اور جس وقت وہ الہام براہین میں لکھا تھا۔ اس وقت جو نہیں پوچھا کہ اس تخصیص کی کیا وجہ؟ اس کی وجہ یہی تھی کہ مرزاقادیانی سے یہ توقع کسی کو نہ تھی کہ مسلمانوں ہی کو کافر بنائیںگے۔ کیونکہ اس وقت وہ مسلمانوں کی طرف سے کافروں کا مقابلہ کر رہے تھے۔ غرض اس وقت صرف مثیل مسیح کہا گیا تھا اس سے کوئی تعلق نہیں کہ مسیح آنے والے بھی ہیں یا مرگئے۔ چونکہ مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں باور کرادیا تھا کہ مسیح بڑی شان وشوکت سے آئیںگے اور میں بطور پیش خیمہ ہوں۔ اس وجہ سے مسیح علیہ السلام کی موت کی طرف کسی کی توجہ ہونے کا کوئی منشاء ہی نہ تھا۔ اس کے بعد مثیل مسیح موعود بڑھایاگیا۔ جس سے دیکھنے میں تو یہ بات ہوکہ مسیح موعود کے مثیل ہیں اور درباطن تمہید اس کی تھی کہ لفظ موعود صفت مثیل کی قرار دی جائے۔ چنانچہ معتقدین میں سینہ بسینہ یہ بات رواج پاگئی۔ اس کے بعد لفظ مسیح کو ہٹا کر مثیل موعود کہہ دیا اور اس کے ساتھ الہام کی جوڑ لگادی کہ مسیح جو نبی تھے وہ مرگئے اور ان کی جگہ میں آیا ہوں اور مثیل موعود میں ہوں اور جتنے آیات واحادیث میں صراحۃً عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کا ذکر ہے۔ کہہ دیا کہ اس سے میں ہی مراد ہوں۔ پھر صرف اپنے آپ ہی پر مسیحیت کو ختم نہیں کیا۔ بلکہ انہیں پہلے الہاموں کی بناء پر یہ سلسلہ اپنی اولاد میں بھی قائم کردیا اور اس کی دلیل یہ بیان کی کہ میرا نام براہین میں مریم بھی خدا نے رکھا ہے۔ اس لئے ابن مریم ضرور میری اولاد میں ہوگا اور وہ الہام جو براہین میں بے تکے سے معلوم ہوتے تھے کیونکہ مقصود اس کتاب کا صرف کفار کا مقابلہ تھا۔ اس میں اس قسم کے الہاموں سے کیا تعلق وہ الہام اتنی مدت کے بعد اب کام آگئے اور وہ غرض پوری ہوئی جو براہین احمدیہ کی تصنیف سے تھی۔
	یہاں وہ عبارت بھی قابل دید ہے جو مرزاقادیانی نے علماء کے نام سے معذرتی نیازنامہ میں لکھا ہے۔ جو (ازالۃ الاوہام ص۱۹۰، ا۱۹، خزائن ج۳ ص۱۹۲) میں درج ہے۔ ’’اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے… آٹھ سال سے برابر شائع ہورہا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں… اور یہ میری طرف سے کوئی نئی بات ظہور میں نہیں آئی کہ میں نے اپنے رسالوں میں اپنے تئیں وہ موعود ٹھہرایا ہے۔ جس کے آنے کا قرآن شریف میں اجمالاً اور احادیث میں تصریحاً بیان کیاگیا ہے۔ کیونکہ میں تو پہلے بھی براہین میں بتصریح لکھ چکا ہوں کہ میں وہی مثیل موعود ہوں۔ جس کے آنے کی خبر روحانی طور پر قرآن اور احادیث نبویہ میں پہلے سے وارد ہوچکی ہے۔‘‘اس عبارت پر غور کیا جائے کہ اس سے عیسیٰ علیہ السلام کا آئندہ آنا ثابت ہوتا ہے یا مرزاقادیانی کا جانشین قرار پانا۔ مرزاقادیانی نے اس عبارت میں ضعت نافقا کام میں لایا ہے۔ جس کا حال عنقریب معلوم ہوگا۔ مولویوں کو اس میں یہ سمجھانا کہ آٹھ سال سے میں اپنے کو فقط مثیل مسیح کہہ رہا ہوں اور یہ کہ موعود یعنی مسیح موعود کا مثیل ہوں۔ کوئی نئی بات نہیں نکالی کہ وہ موعود اپنے تئیں ٹھہرایا کہ جس کے آنے کا ذکر قرآن وحدیث میں ہے وہ تو اپنے وقت پر آئیںگے۔ جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter