Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

17 - 377
ہوا کہ وہ مرگئے۔ اب نہ اتریںگے اور آثار نبویہ سے معلوم ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام آکر کج اور ناراست کا نام ونشان دنیا میں باقی نہ رکھیںگے اور الہام ہوا کہ ایسا نہ ہوگا۔ بلکہ عیسیٰ یعنی مرزاقادیانی ایسے داؤ پیچ کریںگے کہ انکا سمجھنا مشکل ہوگا۔
	آثار نبویہ میں ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے وقت جلال الٰہی گمراہی کے تخم کو اپنی تجلی سے نیست ونابود کردے گا اور الہام یہ ہوا کہ ایسا نہ ہوگا۔ بلکہ کروڑہا مسلمان جو موجود ہیں وہ بھی کافر ہو جائیںگے۔ جب نبی کے ارشاد اور امتی کے الہام میں اس قدر فرق ہو کہ نبیﷺ جس چیز کے وجود کی خبر دیں۔ الہام اس کا عدم ثابت کرے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ نبی کی تکذیب الہام سے درست ہے۔ پھر جب تکذیب درست ہو تو تنسیخ کون سی بڑی بات ہے۔ بہرحال مرزاقادیانی کے الہام معمولی نہیں نبوت کے رنگ میں ہیں رفتہ رفتہ بہت کچھ رنگ لانے والے ہیں۔
	غرض اس قسم کے قاعدے اسی غرض سے قرار دئیے کہ مطلب برآری میں کوئی رکاوٹ نہ رہے اور خوش کن الفاظ بھی اپنی جگہ قائم رہیں۔ پھر اگر پابندیوں سے کوئی مجبوری واقع ہو اور موقع مل جائے تو ان خوش کن الفاظ کو ہٹادینا کون سی بڑی بات ہے۔ دیکھ لیجئے (ازالۃ الاوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) میں لکھتے ہیں کہ ’’میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔ جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری وکذاب ہے۔‘‘ اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۶،۱۹۷) میں لکھتے ہیں کہ ’’میں نے براہین احمدیہ میں جو کچھ مسیح ابن مریم کے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر لکھا ہے ظاہری اعتقاد کے لحاظ سے لکھا ہے۔‘‘ اور (ازالۃ الاوہام ص۴۱۳، خزائن ج۳ ص۳۱۴،۳۱۵) میں لکھتے ہیں کہ ’’یہ بات بہ بداہت ثابت ہے کہ ابن مریم سے وہ ابن مریم رسول اﷲ مراد نہیں ہے جو فوت ہوچکا ہے اور فوت شدہ جماعت میں جاملا اور خدائے تعالیٰ کی حکمت عجیبہ پر بھی نظر ڈالو کہ اس نے آج سے قریباً دس برس پہلے اس عاجز کا نام عیسیٰ رکھا اور بتوفیق وفضل براہین میں چھپوا کر ایک عالم میں اس نام کو مشہور کردیا اور ایک مدت دراز کے بعد اپنے خاص الہام سے ظاہر فرمایا کہ یہ وہی عیسیٰ ہے جس کے آنے کا وعدہ تھا۔ برابر دس برس تک لوگ اس نام کو براہین میں پڑھتے رہے۔ خدائے تعالیٰ نے دس برس تک اس دوسرے الہام کو جو پہلے الہام کے لئے بطور تشریح تھا پوشیدہ رکھا۔‘‘
	اس کا مطلب ظاہر ہے کہ دس برس پیشتر اس کی تمہید کی تھی اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۵۶۱، ۵۶۲، خزائن ج۳ ص۴۰۲) میں لکھتے ہیں کہ ’’اس نے (خداتعالیٰ) مجھے بھیجا اور میرے پر اپنے خاص الہام سے ظاہر کیا کہ مسیح ابن مریم فوت ہوچکا ہے۔ چنانچہ اس کا الہام یہ ہے کہ مسیح ابن مریم رسول اﷲ فوت ہوچکا ہے اور اس کے رنگ میں ہوکر وعدے کے موافق تو آیا ہے وکان وعداﷲ مفعولا‘‘
	آپ نے دیکھ لیا کہ ابتداء میں تمہیداً کہاگیا تھا کہ میں مثیل مسیح ہوں اور مسیح علیہ السلام بڑی شان وشوکت سے خود تشریف لانے والے ہیں۔ اس سے کسی کو خیال بھی نہ ہوا کہ مرزاقادیانی کو مسیحائی کا دعویٰ ہے اور خصوصاً ایسی حالت میں کہ وہ خود (ازالۃ الاوہام ص۲۵۹، خزائن ج۳ ص۲۳۰) میں لکھتے ہیں کہ ’’مثیل کہنا ایسا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے علمائے امتی کا نبیاء بنی اسرائیل‘‘ اس کے بعد یہ الہام کتاب میں درج کردیا کہ تو عیسیٰ ہے اس پر بھی لوگوں نے چنداں توجہ نہ کی کہ الہاموں کے اصلی ولفظی معنی لینے کی ضرورت نہیں۔ اس کے بعد یہ الہام ہوگیا کہ عیسیٰ اب کہاں وہ تو مرگئے۔ مسیح موعود تو ہی ہے اور لکھتے ہیں۔ 
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter