Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

15 - 377
ساتھ جنت میں رہیں اور ممکن بھی ہے کہ اس عالم میں قلب ماہیت ہوکر مرد عورتیں بن جائیں۔ غرض حوصلہ افزائیاں ایسے ہی وعدوں سے ہوا کرتی ہیں۔
	۸…	ان کی امت پر عذاب نہ ہونا اس الہام سے ’’ماکان اﷲ لیعذبھم وانت فیھم‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۱۴، خزائن ج۱ ص۶۱۳) اور اس الہام سے ’’وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۰۶، خزائن ج۱ ص۶۰۳) یعنی ہم نے تجھ کو عالمین کے واسطے رحمت بھیجی اور تو جس قوم میں ہے اس پر اﷲ عذاب نہ کرے گا۔
	۹…	مسیح کا اپنی اولاد میں ہونا اس الہام سے ’’یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۷، خزائن ج۱ ص۵۹۰) یعنی اے مریم تو اور تیرا زوج جنت میں رہو اور اس اجمال کی تفصیل (ازالۃ الاوہام ص۴۱۸، خزائن ج۳ ص۳۱۸) میں یوں کرتے ہیں کہ ’’اس مسیح کو بھی یادرکھو جو اس عاجز کی ذات میں ہے۔ جس کا نام ابن مریم رکھاگیا ہے۔ کیونکہ اس عاجز کو براہین میں مریم کے نام سے بھی پکارا گیا۔‘‘ مقصود یہ کہ مسیحیت کا خاتمہ مرزاقادیانی پر ہونے والا نہیں ہے۔ یہ سلسلہ ان کی ذریت میں بھی جاری رہے گا۔ بلکہ مرزاقادیانی کی تقریر سے تو ظاہر ہے کہ مسیح موعود ان کی اولاد ہی میں ہوگا۔ کیونکہ (ازالۃ الاوہام ص۲۶۱، خزائن ج۳ ص۲۳۱) میں لکھتے ہیں کہ ’’اس بات کا انکار نہیں کہ شاید پیش گوئیوں کے ظاہر معنی کے لحاظ سے مسیح موعود آئندہ پیدا ہو۔‘‘ یہ مضمون کہ ذریت میں ان کے کوئی مسیح ہوگا۔ الہام کے اشارۃ النص سے نکالا گیا کہ جب مرزاقادیانی مریم ہوئے تو ابن مریم بھی کوئی ضرور ہوگا۔ یعنی مرزاقادیانی کا لڑکا اور عبارۃ النص سے ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی جنت میں کبھی مریم بنے رہیںگے اور کبھی آدم یعنی مرد اور عورت اور امت کبھی زوج ہوگی۔ کبھی زوجہ اس لئے کہ وہ زوج سے مراد تابع اور رفیق فرماتے ہیں۔ اگرچہ اس کا سمجھنا مشکل ہے۔ لیکن بہرحال دونوں صورتیں ان کی امت کے لئے بشارت سے خالی نہیں۔
	جب براہین احمدیہ میں لوگوں نے یہ الہام دیکھا ہوگا کہ حق تعالیٰ ان کو یا مریم فرماتا ہے تو کسی کو یہ خیال نہ آیا ہوگا کہ مرزاقادیانی آئندہ چل کے اس الہام سے سلسلہ عیسائیوں کا قائم کر لیںگے۔ غرض کسی نے اس کو مہمل سمجھا ہوگا اور کسی نے کسی قسم کی تاویل کرلی ہوگی۔ مگر مرزاقادیانی نے اس وقت اپنے دل کا بھید اور مقصود نہیں بتایا ۔ اسی طرح اور الہاموں کا بھی حال سمجھ لیا جائے۔ مگر مرزاقادیانی نے ان تمام الہاموں کے مجموعے کو عیسویت کا دعویٰ کر کے ازالۃ الاوہام میں پیش کردیا کہ وہ سب اہل اسلام کے مقبولہ ہیں۔
	ان تمام کارروائیوں کے بعد کیا عقلاً پھر یہ بات پوشیدہ رہے گی کہ براہین احمدیہ کس غرض سے تصنیف کی گئی تھی۔ علانیہ کہا جاتا ہے کہ وحی مستقل، کعبہ مستقل، خلافت الٰہی مستقل، مغفرت جملہ معاصی حاصل، ساری امت اپنی جنتی، غرض جتنے امور کلیہ مرغوبہ پیش نظر تھے سب اس میں طے کر دئیے گئے۔ ایک مدت تک مرزاقادیانی چپ چاپ طبیعتوں کا اندازہ کرتے ہوئے ہوشیاری سے قدم جماتے جاتے تھے اور ادھر لوگ اس غفلت میں کہ آخر الہام بھی مرتاض لوگوں پر ہوا ہی کرتے ہیں اور اس کا ظاہری معنوں پر حمل کرنا بھی ضروری نہیں۔ ممکن ہے کہ خواب کی سی کوئی تعبیر لی جائے۔ مگر مرزاقادیانی نے نبوت کے دعوے کے ساتھ جب وہ تمام دعوے شروع کردئیے اس وقت لوگ چونکے اور جن کو خاتم النبیینﷺ کے ساتھ تعلق باقی رکھنا منظور تھا وہ علیحدہ ہوگئے۔ یہی وجہ تھی کہ علماء نے جب تک دین کا فائدہ خیال کرتے تھے مصلحتاً ان کے الہاموں کی تکذیب نہیں کی۔ جیسا کہ مرزاقادیانی (ازالۃ الاوہام ص۱۹۱، خزائن ج۳ ص۱۹۲،۱۹۳) میں لکھتے ہیں۔ ’’تعجب ہے کہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی ان تمام الہاموں کی اگرچہ ایمانی طور پر نہیں مگر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter