Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

13 - 377
	مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں سوائے عیسویت کے اور بہت سے امور کی بنیادیں ڈالیں جو مختصراً یہاں لکھی جاتی ہیں۔
	۱…	اپنی ضرورت اس الہام سے ففہمنا ھا لیلمان (براہین احمدیہ ص۵۶۲، خزائن ج۱ ص۶۷۰) جس کا مطلب یہ بتلایا کہ طریقہ حال کے لوگوں پر مشتبہ ہوگیا ہے اس عاجز سے پوچھ لیں۔
	ابھی (براہین ص۱۱۰ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۱۰۱ وغیرہ) کی عبارتوں سے معلوم ہوا کہ شریعت فرقانی مختتم اور مکمل ہے۔ کسی نئے الہام کی ضرورت نہیں اور مسلمان قیامت تک گمراہ اور متزلزل نہیں ہوسکتے۔ پھر مرزاقادیانی کی کیا ضرورت قرآن وحدیث سے جو طریقہ معلوم ہوا وہ تو ظاہر ہے۔ اب نیا طریقہ سوائے اس کے کہ مرزاقادیانی اپنی طرف سے ٹھہرائیں اور کیا ہوسکتا ہے۔ اگر وہ طریقہ دین سے خارج ہوگا تو باطل ہے اور اگر داخل ہوگا تو بہتر مذہب میں سے کوئی ایک مذہب ہوگا۔ پھر مرزاقادیانی کے اس طریقے کو بتلانے کی ضرورت ہی کیا اور اس مدت میں سوا ایک مسئلہ عیسویت یا اس کے لوازم ومناسبات کے کوئی تصنیف دیکھنے میں ہی نہ آئی۔ جس سے معلوم ہو کہ مقصود عیسویت سے کیا ہے اور اس میں کون سی تحقیقات کی گئی۔
	۲…	وحی کا اپنے پر مستقل طور سے اترنا اس الہام سے ’’قل انما انا بشر مثلکم یوحی الیٰ‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۱۱) یعنی اﷲ نے فرمایا کہ کہو مجھ پر وحی اترتی ہے۔
	۳…	جو وحی اترتی ہے اس کو امت میں رواج دینا اس الہام سے ’’واتل علیہم ما اوحی الیک من ربک‘‘ (براہین احمدیہ ص۲۴۳ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۶۸،۲۶۷) یعنی تجھ پر جو وحی تیرے رب کی طرف سے اترتی ہے۔ وہ ان کو پڑھ کر سنایا کر۔ مرزاقادیانی کی موت کا انتظار ہے مرتے ہی ان کے خلیفہ تمام وحی متلو کو جمع کر کے فرمائیںگے کہ جس طرح قرآن محمدﷺ کی وفات کے بعد جمع ہوا۔ اسی طرح یہ نیا قرآن ان کے بعد جمع کیاگیا اور اس کا منکر کافر ہے۔ مسیلمہ کذاب چونکہ قتل کیاگیا اور اس کی امت بھی مقتول ومبذول ہوئی۔ اس لئے اس کا قرآن جس کو اس کی امت نے قبول کرلیا تھا باقی نہ رہا مگر مرزاقادیانی کا قرآن تعجب نہیں کہ باقی رہ جائے۔
	۴…	اپنا کعبہ جدا اس الہام سے ’’فاتخذوامن مقام ابرہیم مصلی‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۶۱ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۷۰) اور اس الہام سے ’’الم نجعل لک سہولۃ کل امرببیت الفکروبیت الذکرو من دخلہ کان آمنا‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۵۸ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۶۶) یعنی جو ان کے گھر میں داخل ہو وہ امن والا ہے اور وہ مقام ابراہیم ہے۔ اس کو مصلیٰ بناؤ یہ دونوں آیتیں کعبہ کی شان میں اتری ہیں۔
	اس الہام میں سہولت کا جو ذکر ہے درست ہے اس سے بڑھ کر کیا سہولت ہوگی کہ صدہا ہزارہا روپے صرف کر کے سفر کی مشقتیں اٹھا کر مکہ شریف کو جانا پڑتا تھا۔ جب مرزاقادیانی کا گھرہی کعبہ ٹھہرگیا تو وہ سب مشقتیں جاتی رہیں اور صرف زرکثیر کی ضرورت نہ رہی اسی وجہ سے نہ مرزاقادیانی نے حج کیا نہ اب اس کی ضرورت ہے اور ان کی امت کو یہ سہولت ہوگئی کہ دسمبر کی تعطیل میں جو معمولاً مجمع مریدوںکا قادیان میں ہوتا ہے۔ وہی اجتماع حج ہو اور دسمبر ذی الحجہ قرار پایا جائے۔ ابراہہ  ۱؎  کے کعبہ کو وہ بات نصیب نہ ہوئی جو مرزاقادیانی کے کعبہ کو حاصل ہے اس لئے کہ وہ ایک ایسے زمانے میں بنا تھا کہ نبی کریمﷺ کی ولادت شریفہ اور ظہور حق کا زمانہ بہت قریب تھا۔ اس وجہ سے وہ تباہ ہوا مرزاقادیانی کا کعبہ ایسے زمانے میں بنا ہے کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter