Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

12 - 377
اجمال الہام کے اور نہ معلوم ہونے ہر ایک پہلو کے اجمالی طور پر لکھا گیا تھا اور اب مفصل طور پر لکھا گیا۔‘‘
	براہین کے الہام میں اجمال یہ تھا کہ مسیح علیہ السلام خود آکر گمراہی کے تخم کو نیست ونابود کردیںگے اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ مسیح مر گئے اب نہ وہ آئیںگے اور نہ گمراہی کو مٹائیںگے اور ان کی جگہ میں مسیح موعود ہوں۔ اس اجمال وتفصیل کا سمجھنا بھی ہر کسی کا کام نہیں۔ کیونکہ اجمال وتفصیل میں مطلب دونوں کا ایک ہی ہوا کرتا ہے اور یہاں تباین وتناقض ہے اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۷،۱۹۶) میں لکھتے ہیں۔ ’’میں نے براہین میں جو کچھ مسیح ابن مریم کے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر لکھا ہے وہ صرف ایک مشہور عقیدے کے لحاظ سے ہے۔ جس کی طرف آج کل ہمارے مسلمان بھائیوں کے خیالات جھکے ہوئے ہیں۔ سو ظاہر اعتقاد کے لحاظ سے میں نے براہین میں لکھ دیا تھا کہ میں صرف مثیل موعود ہوں۔ یہ بیان جو براہین میں درج ہوچکا ہے۔ صرف اس سرسری پیروی کی وجہ سے تھا۔ جو ملہم کو قبل از انکشاف اصل حقیقت اپنے نبی کے آثار مرویہ کے لحاظ سے لازم ہے۔ کیونکہ جو لوگ خدائے تعالیٰ سے الہام پاتے ہیں وہ بغیر بلائے نہیں بولتے اور بغیر سمجھائے نہیں سمجھتے اور بغیر فرمائے کوئی دعویٰ نہیں کرتے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی دلیری نہیں کر سکتے۔‘‘
	آپ نے دیکھ لیا کہ مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ میں ایک خاص الہام وان عدتم عدنا کا اس غرض سے بیان کیاتھا کہ اگر مرزاقادیانی کی بات لوگ نہ مانیں تو جب عیسیٰ علیہ السلام جلالی طور پر آئیںگے تو وہ لوگ معذب ہوںگے۔ معتقدین نے اس کو یہی سمجھاتھا کہ مثل دوسری وحیوں کے مرزاقادیانی پر یہ وحی بھی ہوئی ہے۔ کیونکہ اس وقت انہوں نے کوئی اشتباہ اس میں بیان نہیں کیا اور نہ یہ فرمایا تھا کہ میں اپنی طرف سے مقلدانہ بیان کرتا ہوں اور ازالۃ الاوہام میں فرماتے ہیں کہ وہ ظاہری اعتقاد کے لحاظ سے میں نے لکھا تھا۔ یعنی وہ الہام ووحی نہ تھی۔ اگر فی الواقع وہ وحی تھی تو جو دعویٰ مرزاقادیانی اب کر رہے ہیں کہ عیسیٰ مر گئے اور میں ہی مسیح موعود ہوں۔ اس سے لازم آتا ہے کہ وہ اپنے خدا کی تکذیب کر رہے ہیں۔ جس نے پہلے وحی بھیجی تھی اور نیز ان کا یہ کہنا کہ میں نے اپنی طرف سے لکھ دیا تھا جھوٹ ثابت ہوگا۔ حالانکہ جھوٹ کہنے کو انہوں نے شرک لکھا ہے اور نیز یہ کہنا کہ ملہم اپنی خودی سے کچھ کہہ نہیں سکتا خلاف واقع ہے۔ اس لئے کہ ازالہ کی تقریر سے ثابت ہے کہ وہ الہام اپنی خودی سے بنالیا تھا اور اگر فی الواقع وہ الہام نہ تھا تو براہین احمدیہ میں اس کو الہاموں میں داخل کرنا خلاف واقع اور اس کے الہام ہونے کا دعویٰ جھوٹا تھا۔ غرض ان دونوں کتابوں سے ایک کتاب جھوٹی ضرور ثابت ہوتی ہے اور علی سبیل البدلیت دونوں کتابیں ساقط الاعتبار ہوگئیں۔ جس سے مرزاقادیانی کے کل دعاوی قطعاً بے اعتبار ہوگئے۔
	الحاصل جو ازالۃ الاوہام میں لکھتے ہیں کہ مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر جو براہین میں لکھا تھا وہ مشہور اعتقاد کے لحاظ سے تھا۔ اس سے ظاہر ہے کہ براہین میں یہ لحاظ رکھاگیا تھا کہ کوئی ایسی بات نہ لکھی جائے۔ جس سے لوگوں کو توحش ہو اور مقصود فوت ہو جائے۔ اسی وجہ سے مسلمانوں کی بہت سی تعریفیں بھی کیں کہ قیامت تک وہ مشرک اور گمراہ نہیں ہوسکتے۔ تاکہ اس قسم کی ابلہ فریب چالوں سے جب وہ پورے طور سے اپنے دام میں آجائیںگے اور اپنے نامزد ہونے کی وجہ سے زوجیت متحقق ہو جائے گی تو خود ان کو دوسری طرف جانے سے حیا مانع ہوگی۔ کیونکہ (براہین احمدیہ ص۴۹۷ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۹۰) میں یہ الہام لکھتے ہیں کہ ’’یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ یعنی اے احمد تو اور جو شخص تیرا تابع ہو رفیق ہے جنت میں۔ انتہیٰ!

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter