Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

11 - 377
حصیرا‘‘ خدائے تعالیٰ کا ارادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے جو تم پر رحم کرے اور اگر تم نے گناہ اور سرکشی کی طرف رجوع کیا تو ہم بھی سزا اور عقوبت کی طرف رجوع کریںگے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنارکھا ہے۔ یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح کے جلالی طور پر ظاہر ہونے کا اشارہ ہے۔ یعنی اگر طریق رفق اورنرمی اور لطف واحسان کو قبول نہیں کریںگے اور حق محض جو دلائل واضحہ اور آیات بیّنہ سے کھل گیا ہے۔ اس سے سرکش رہیںگے تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا میں اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس وخاشاک سے صاف کریںگے اور کج اور ناراست کا نام ونشان نہ رہے گا اور جلال آلٰہی گمراہی کے تخم کو اپنی تجلی سے نیست ونابود کر دے گا اور یہ زمانہ اس زمانے کے لئے بطور ارہاص کے واقع ہوا ہے۔ یعنی اس وقت جلالی طور پر خدائے تعالیٰ اتمام حجت کرے گا۔ اب بجائے اس کے جمالی طور پر یعنی رفق واحسان سے اتمام حجت کر رہا ہے۔‘‘
	مرزاقادیانی نے اس الہام کے معنی میں صاف وصریح طور پر یہ بتلادیا کہ عیسیٰ موعود آئندہ آنے والے ہیں اور میں عیسیٰ موعود نہیں ہوں۔ بلکہ بطور پیش خیمہ ہوں اور ان کی سواری نہایت کروفر سے آئے گی اور گمراہی کو وہ بالکل نیست ونابود کردیںگے۔ اب دیکھئے کہ براہین احمدیہ میں کیسے حزم واحتیاط سے کام لیا اور کس طرح پہلو بچا بچا کر گفتگو کی کہ کسی کو پتا ہی نہ لگے کہ آئندہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔ پھر جب وہ کتاب تمام ہوگئی اور خالی الذہن علما، نے اس کی توثیق بھی کی اور بہت سے مسلمانوں نے ان کو اپنا مقتداء مان لیا۔ جس سے پورا اطمینان ان کو ہوگیا اور رقم کافی اس کتاب کی بدولت مل گئی۔ اس وقت آریہ وغیرہ کو چھوڑ کر مسلمانوں پر الٹ پڑے اور ان کو پکڑ لیا کہ تم سب نے میری کتاب کی توثیق کی ہے اور مجھے عیسیٰ موعود مان لیا ہے۔ آپ اگر انکار کروگے تو تم سب کافر ملعون بے دین دوزخی ہیں۔ اس وقت مسلمانوں کی آنکھ کھلی کہ یہ کیاہوگیا۔ ہم نے تو براہین احمدیہ کو یہ سمجھا تھا کہ اس سے کافر مسلمان ہوںگے۔ نئی روشنی والے فلسفہ کی ظلمت سے نکل کر اپنے قدیم دین کی تصدیق کریںگے۔ مگر وہ تو مسلمانوں ہی کو کافر بنانے لگی۔ 
خود غلط بودانچہ ماپند اشتیم
	ہماری وہ ساری خوشیاں اور انتظار کہ کفار پر حجت قائم ہوگئی۔ اب وہ مسلمان ہوئے جاتے ہیں اور پادری مسلمان ہوکر گورنمنٹ پر اثر ڈالدئے ہیں سب خاک میں مل گئے۔ ہزارہا روپیہ برباد گئے شیخ چلی سمجھے گئے اور ہوا یہ کہ الٹے ہم ہی کافر بنائے گئے۔ کیا اتنا روپیہ ہم نے اس واسطے خرچ کیاتھا کہ کافر بنائے جائیں۔ مگر اب کیا ہوتا ہے یہ مرزاقادیانی کا عقلی معجزہ تھا۔ جو بغیر اثر کئے رہ نہیں سکتا۔ کیونکہ آئندہ یہ بات معلوم ہوگی کہ عقلی معجزات کیسے قوی الاثر اور کم مدت میں پرزور اثر ڈالتے ہیں۔
	جب مسلمانوں نے مرزاقادیانی سے پوچھا کہ حضرت آپ تو براہین احمدیہ میں تمام انبیاء کے مثیل تھے۔ جن میںایک عیسیٰ بھی ہیں اور اس کی تصریح بھی کی تھی کہ وہ زمانہ آنے والا ہے کہ جس میں عیسیٰ علیہ السلام بڑی شان وشوکت سے تشریف فرماہوںگے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کے مثیل وغیرہ ہونے کی تخصیص کیسی تو اس کے جواب میں (ازالۃ الاوہام ص۲۶۱، خزائن ج۳ ص۲۳۱) میں فرماتے ہیں کہ ’’براہین احمدیہ میں صاف طور پر اس بات کا تذکرہ کیا تھا کہ یہ عاجز روحانی طور پر وہی مسیح ہے۔ جس کی اﷲ ورسول نے پہلے سے خبر دے رکھی ہے۔ ہاں اس بات کا انکار نہیں کہ شاید پیش گویوں کے ظاہری معنوں کے لحاظ سے کوئی مسیح موعود بھی آئندہ پیدا ہو۔ مگر فرق اس وقت کے بیان میں اور براہین احمدیہ کے بیان میں صرف اس قدر ہے کہ اس وقت بباعث 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter