Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

104 - 377
تیسری تدبیر یہ بھی بتائی گئی کہ قاتل مسمریزم کی مشاقی بھی حاصل کرے۔ چونکہ وہ بغیر سیکھنے کے نہیں آتی اس لئے ضرور موسیٰ علیہ السلام نے قاتل کو بلاکر مسمریزم کا طریقہ سمجھادیا ہوگا کہ اس طرح سے بوٹی مارو تو لاش حرکت کرے گی۔ جس سے تم گرفتار ہو جاؤگے اور قاتل نے بھی اس کو بطیب خاطر قبول کر کے مسمریزم میں مشاقی حاصل کر لی کیونکہ بغیر مشاقی کے مسمریزم کا عمل پورا نہیں ہوتا۔ چنانچہ مرزاقادیانی (ازالۃ الاوہام ص۳۱۲ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۹ ملخص) میں لکھتے ہیں کہ ’’عمل الترب یعنی مسمریزم میں مسیح بھی کسی درجے تک مشق رکھتے تھے۔‘‘ یہ بات غور طلب ہے کہ ایسا عمدہ طریقہ قاتل کے گرفتار کرنے کا اس مقام پر قرآن میں کیوں بیان نہیں کیاگیا۔ جہاں بوٹی مارنے کا ذکر ہے مسمریزم کا ذکر بھی ہوجاتا اور اس سے بہت بڑا فائدہ یہ ہوتا کہ پولیس کو قاتل کے گرفتار کرنے میں بڑی مدد ملتی اور بہت سے بے جرم رہائی پاتے۔ اب تو مسمریزم شائع بھی ہے۔ اگر مرزاقادیانی گورنمنٹ کو یہ رائے دیں تو مرزاقادیانی کی بڑی نام آوری ہوگی۔ یہ بھی مرزاقادیانی کی قرآن ومعارف دانی ہے۔ جس کے بے نظیر ہونے کا فخر ہے۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۶۳۶، خزائن ج۳ ص۴۴۳) میں فرماتے ہیں کہ ’’خدائے تعالیٰ کی عنایت خاصہ میں سے ایک یہ بھی مجھ پر ہے کہ اس نے علم حقائق معارف قرآنی مجھ کو عطاء کیا ہے اور ظاہر ہے کہ مطہرین کی علامتوں سے یہ بھی ایک عظیم الشان علامت ہے کہ علم معارف قرآن حاصل ہو۔ کیونکہ اﷲ جل شانہ فرماتا ہے۔ لا یمسہ الا المطہرون‘‘انبیاء کے معجزات مبینہ قرآن کی حقیقت جو مرزاقادیانی پر کھلی وہ مسمریزمی عمل تھا۔ فی الحقیقت آنحضرتﷺ کے زمانے سے آج تک کسی پر نہ کھلی۔ مگر ظاہر میں تو یہی سمجھیںگے کہ نصاریٰ کو یہ کام کرتے دیکھ کر آپ نے قیاس جمالیا۔ اگر مسمریزم کے خود موجد ہوتے تو کسی قدر اس خیال کی گنجائش تھی کہ آپ کے کشف والہام کو اس میں دخل ہے۔ اب اس الہام کا افتخار حاصل ہے تو مسمر صاحب کو ہے جو کل مسمریزمی خیالوں کے استاد ہیں۔
	مرزاقادیانی کو اس باب میں جو الہام ہوا ہے وہ وہی الہام ہے جو مسمر صاحب کو ہوا تھا۔ البتہ اس قدر فرق ہے کہ وہ اس کے موجد ہونے کی وجہ سے نیک نام ہوئے اور مرزاقادیانی اس بات کے موجد ہیں کہ اس کو انبیاء کے معجزات قرار دیں۔ اب ایسا الہام جو ابتدائً ایسے دل پر ہوا تھا۔ جو تثلیث کی نجاست میں متلطخ نہ تھا۔ کیونکر اس قابل سمجھا جاسکے کہ پاک دلوں کو مکدر اور نجس کرے اور اس یقین کے بعد کیا کوئی مسلمان ’’لا یمسہ الا المطھرون‘‘ والے پاکیزہ دلوں کو اس کا اثر کرنا خیال کر سکتا ہے یہ الہام ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ ہے۔ جس سے اور الہاموں کا حال بھی اہل فراست سمجھ سکتے ہیں۔
	اگرچہ مرزاقادیانی نے مسمریزم پر معجزے کا قیاس اس قرینے اور اٹکل سے کیا ہے کہ مسمریزم کا عمل ہے ہر شخص نہیں کرسکتا اور ایسا شخص لوگوں میں ممتاز بھی ہوجاتا ہے۔ مگر ایسے اٹکلوں اور قیاسوں سے ہمارا دین مانع ہے۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’قتل الخراصون الذین ھم فی غمرۃ ساھون (الذریت:۱۰،۱۱)‘‘ {مارے گئے اٹکل دوڑانے والے وہ جو غفلت میں بھولے ہوئے ہیں۔}
	 اور خود بھی (ازالۃ الاوہام ص۷۴۵، خزائن ج۳ ص۵۰۱) میں لکھتے ہیں کہ ’’ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑنا یہی تو الحاد اور تحریف ہے۔ خدائے تعالیٰ مسلمانوں کو اس سے بچاوے۔‘‘ آپ خود غور فرمائیں کہ حق تعالیٰ اکابر انبیاء کے معجزات کی خبریں دے کر ان کی فضلیت اپنے کلام پاک میں بیان فرماتا ہے۔ ان معجزات کو مسمریزم قرار دینا کیا یہ نئے معنی نہیں ہیں اور بقول آپ کے یہی تو الحاد ہے۔ یہ امر پوشیدہ نہیں کہ حق تعالیٰ نے جن انبیاء کے معجزے قرآن شریف میں بیان کئے اس کا مطلب یہی ہے کہ اپنی غیبی تائیدیں دے کر ان سے ایسے ایسے افعال عجیبہ صادر کرائے جن کا صدور دوسروں سے ممکن نہیں اور یہ غیبی تائیدیں ان حضرات کی عظمت اور علوشان پردال 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter