Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

103 - 377
	اور اس معجزے میں بھی مرزاقادیانی کو کلام ہے۔ جو اس آیت شریفہ میں مذکور ہے۔ ’’واذ قتلتم نفساً فادأراتم فیہا واﷲ مخرج ما کنتم تکتمون فقلنا اضربوہ ببعضھا کذالک یحیی اﷲ الموتیٰ ویریکم آیاتہ لعلکم تعقلون (بقرہ:۷۲،۷۳)‘‘ {یعنی اے بنی اسرائیل جب تم نے ایک شخص کو مار ڈالا اور لگے اس کے بارے میں جھگڑنے اور جو تم چھپاتے تھے۔ اﷲ کو اس کا پردہ فاش کرنا منظور تھا۔ پس ہم نے کہا کہ گائے کے گوشت کا کوئی ٹکڑا مردے کو مارو۔ اسی طرح جیسے وہ مردہ زندہ ہوا۔ اﷲ مردوں کو جلائے گا اور اﷲ تم کو نشانیاں دکھلاتا ہے کہ تم سمجھو کہ قیامت کا ہونا برحق ہے۔} 
	(تفسیر درمنثور ج۱ ص۷۹ وابن جریر ج۱ ص۳۵۷،۳۵۸) وغیرہ معتبر تفاسیر میں ابن عباسؓ اور دیگر صحابہؓ وتابعین کی متعدد روایتوں سے یہ واقعہ منقول ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک بڑا مالدار شخص تھا اس کو کسی نے قتل کر کے دوسرے قبیلے میں ڈال دیا اس غرض سے کہ قاتل کا پتہ نہ لگے۔ اس قتل سے قبیلوں میں سخت خصومتیں اور فساد پھیلا، عقلاء نے کہا کہ خدا کے رسول موسیٰ علیہ السلام اس وقت موجود ہیں ان سے دریافت کر لو اصل واقعہ ابھی معلوم ہو جاتا ہے۔ جب موسیٰ علیہ السلام کی طرف رجوع کیا تو انہوں نے ایک گائے لانے کو کہا وہ لوگ اس کی تعمیل نہ کر کے فضول باتیں پوچھنے لگے کہ وہ کیسی ہونی چاہئے۔ اس کا رنگ روپ وغیرہ کس قسم کا ہو۔ غرض جن اوصاف کی گائے بیان کی گئی زرخطیر صرف کر کے اس کو خریدا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا اس کو ذبح کر کے ایک ٹکڑا اس کا مقتول پر ماردو وہ زندہ ہو جائے گا پھر جو چاہو اسی سے پوچھ لو۔ چنانچہ ایسا ہی کیاگیا اور وہ شخص زندہ ہوا اور قاتل کا نام بیان کر کے مرگیا۔ یہ خلاصہ قرآن وحدیث کا ہے۔ مرزاقادیانی نے یہ خیال کیا کہ اگر عیسیٰ علیہ السلام کی موت ثابت بھی کر دی جائے تو یہ احتمال پیش ہوگا کہ ممکن ہے کہ زمین پر اترنے سے پہلے وہ زندہ کئے جائیں۔ اس احتمال کو رد کرنے کی غرض سے تمام قرآن پرا نہوں نے نظر ڈالی اور جن جن آیتوں میں یہ ذکر ہے کہ خدائے تعالیٰ نے مردوں کو زندہ کیا۔ ان سب میں تاویل کر کے اپنی مرضی اور غرض کے مطابق قرآن بنالیا۔ چنانچہ اس آیت کو اس طرح رد کرتے ہیں۔ (ازالۃ الاوہام ص۷۴۹، خزائن ج۳ ص۵۰۴) میں فرماتے ہیں کہ ’’ایسے قصوں میں قرآن شریف کی کسی عبارت سے نہیں نکلتا کہ فی الحقیقت کوئی مردہ زندہ ہوگیا تھا اور واقعی طور پر کسی قالب میں جان پڑ گئی تھی۔ بلکہ اس آیت پر نظر غور کرنے سے صرف اس قدر ثابت ہوتا ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نے خون کر کے چھپادیا تھا۔ سو خدا تعالیٰ نے اصل مجرم کے پکڑنے کے لئے یہ تدبیر سمجھائی تھی کہ تم ایک گائے ذبح کر کے اس کی بوٹیاں اس لاش پر مارو اور وہ تمام اشخاص جن پر شبہ ہے ان بوٹیوں کو نوبت بہ نوبت اس لاش پر ماریں تب اصل خونی کے ہاتھ سے جب لاش پر بوٹی لگے گی تو اس لاش سے ایسی حرکتیں صادر ہوںگی جس سے خونی پکڑا جائے… اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ طریق عمل الترب یعنی مسمریزم کا ایک شعبہ تھا۔ جس کے بعض خواص میں سے یہ بھی ہے کہ جمادات یا مردہ حیوانات میں ایک حرکت مشابہ بحرکت حیوانات پیدا ہوکر اس سے بعض مشتبہ اور مجہول امور کا پتا لگ سکتا ہے۔‘‘
	مرزاقادیانی جو کہتے ہیں کہ کسی عبارت سے زندہ ہونا نہیں نکلتا کیا یہ کافی نہیں کہ حق تعالیٰ تمام قصہ بیان کر کے فرماتا ہے۔ ’’کذالک یحیی اﷲ الموتیٰ‘‘ جس کا مطلب ظاہر ہے کہ جیسے یہ وہ شخص زندہ ہوا اسی طرح حق تعالیٰ مردوں کو زندہ کرے گا۔ مرزاقادیانی کے قول پر اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جیسے بوٹی مارنے سے اس کے حرکت ہوئی ویسے ہی خدا مردوں کو زندہ کرے گا یعنی قالب میں جان پڑے گی۔ چونکہ مرزاقادیانی حشر اجساد کے قائل نہیں اس لئے یہ بات ان کے مذہب پر ٹھیک نہیں اترتی۔
	آیت موصوفہ سے اسی قدر معلوم ہوتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے ان لوگوں پر دوباتوں کی فرمائش کی تھی۔ ایک گائے کو ذبح کرنا۔ دوسری اس کی بوٹی مقتول پر مارنا، بقول مرزاقادیانی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter