Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

100 - 377
کی ضرورت ہے نہ زبان آوری کی حاجت۔ ادھر کن باذن اﷲ منہ سے نکلا ادھر جو چاہا فوراً وجود میں آگیا۔
	مرزاقادیانی جو لکھتے ہیں کہ ’’خدائے تعالیٰ نے صاف فرمادیا ہے کہ وہ ایک فطرتی طاقت تھی جو ہر فرد بشر کی فطرت میں مودع ہے۔ مسیح سے اس کی کچھ خصوصیت نہیں۔‘‘ سو یہ افترائے محض ہے۔ ممکن نہیں کہ اس دعوے پر کوئی آیت پیش کریں۔ ’’ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذباً اوکذب بآیاتہ انہ لا یفلح الظالمون (انعام:۲۱)‘‘
	(براہین احمدیہ ص۴۳۵ تا۴۳۷، خزائن ج۱ ص۵۲۰تا۵۲۳) میں انجیل یوحنا سے نقل کیا ہے کہ اور شلیم میں باب الضان کے پاس ایک حوض ہے… اس کے پانچ اسباب ہیں۔ ان میں ناتوانوں اور اندھوں اور لنگڑوں اور پژمردوں کی ایک بڑی بھیڑ پڑی تھی جو پانی کے ہلنے کی منتظر تھی۔ کیونکہ ایک فرشتہ بعض وقت اس حوض میں اتر کر پانی کو ہلاتا تھا۔ پانی کے ہلنے کے بعد جو کوئی کہ پہلے اس میں اترتا کیسی ہی بیماری کیوں نہ ہو اس سے چنگا ہوجاتا تھا۔‘‘
	اور نیز (براہین احمدیہ ص۴۵۴، خزائن ج۱ ص۵۴۳) میں لکھتے ہیں۔ ’’بلاریب اس حوض عجیب الصفات کے وجود پر خیال کرنے سے مسیح کی حالت پر بہت سے اعتراضات عائد ہوتے ہیں جو کسی طرح اٹھ نہیں سکتے۔‘‘
	اور (ازالۃ الاوہام ص۳۲۲ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۶۳) میں لکھتے ہیں کہ ’’یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بناکر اور ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ نہیں بلکہ صرف عمل الترب (یعنی مسمریزم تھا) جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا۔ جس میں روح کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہرحال یہ معجزہ صرف کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔ جیسے سامری کا گوسالہ فتدبر فانہ نکتۃ جلیلۃ ما یلقیہا الاذوحظ عظیم‘‘ 
	مرزاقادیانی خود ہی (براہین احمدیہ ص۳۳۰ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۳۹۳،۳۹۴) میں لکھتے ہیں کہ ’’انجیل بوجہ محرف اور مبدل ہو جانے کے ان نشانیوں سے بالکل بے بہرہ اور بے نصیب ہے۔ بلکہ الٰہی شان تو ایک طرف ہے۔ معمولی راستے اور صداقت کہ جو ایک منصف اور دانشمند متکلم کے کلام میں ہونی چاہئے۔ انجیل کو نصیب نہیں کم بخت مخلوق پرستوں نے خدا کے کلام کو خدا کی ہدایت کو خدا کے نور کو اپنے ظلمانی خیالات سے ایسا ملادیا کہ اب وہ کتاب بجائے رہبری کے رہزنی کا ایک پکا ذریعہ ہے۔ ایک عالم کو کس نے توحید سے برگشتہ کیا۔ اسی مصنوعی انجیل نے ایک دنیا کا کس نے خون کیا۔ انہیں تالیفات اربعہ نے… عیسائیوں کے محققین کو خود اقرار ہے کہ ساری انجیل الہامی طور پر نہیں لکھی گئی۔‘‘
	اب دیکھئے کہ جن کتابوں کو محرف مبدل ظلمانی خیال اور باعث گمراہی خود ہی بتاتے ہیں۔ انہی کتابوں سے ایک قصہ نقل کر کے قرآن میں شبہات پیدا کر رہے ہیں کہ قرآن میں جو عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مذکور ہیں ان کا مدار اس حوض پر تھا جس کا ذکر اناجیل محرفہ میں ہے اور ان کی نبوت کا ذکر جو قرآن میں ہے اور جو منشائے معجزات ہے وہ ایک فطرتی قوت تھی۔ جو ہر فرد بشر میں ہوا کرتی ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے مساوی کردینے میں خوب ہی زور لگایا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter