بانی خانقاہ رحمانیہ مونگیر شریف کے دست وبازو اور عاشق صادق تھے۔ اس وجہ سے اپنے نام کے ساتھ انہوں نے رحمانی کا لاحقہ جزو نام بنالیا تھا۔ ۱۔۔۔اغلاط ماجدیہ۔ ۲۔۔۔تذکرہ یونس علیہ السلام۔ ۳۔۔۔چشمہ ہدایت کے علاوہ ردقادیانیت پر مزید ان کا کوئی رسالہ ہمیں میسر نہ آسکا۔ اس جلد کی اشاعت کے بعد کسی کرم فرما کو مزید رسائل پر اطلاع ہو تو ہمیں بھی سرفراز فرمایا جائے تاکہ کسی اور جلد میں ان کو شامل کر کے مرحوم کے رشحات قلم کو محفوظ کیا جاسکے۔
وہ تین رسائل یہ ہیں۔
۱۳… اغلاط ماجدیہ: صوبہ بہار میں قادیانی جماعت کا مبلغ عبدالماجد قادیانی تھا۔ اس نے مرزاقادیانی اور قادیانیت کی حمایت میں ایک رسالہ ’’القائ‘‘ نامی لکھا۔ حضرت مولانا مفتی عبداللطیف رحمانی نے اس رسالہ میں قادیانی رسالہ القاء کے ایک ورق میں بتیس غلطیاں ثابت کردیں۔ گویا عبدالماجد قادیانی کی بتیسی نکال دی۔ بہار میں قادیانی جماعت کا مایہ ناز مبلغ نے مدت کی محنت اور دیدہ ریزی کے بعد اہل اسلام کے مقابلہ میں ایک رسالہ لکھا اور اس کے ایک ورق میں بتیس غلطیاں اس سے سرزد ہوئی۔ ان تفصیلات پر مشتمل یہ رسالہ ہے۔
۱۴… تذکرہ سیدنا یونس علیہ السلام: متنبی پنجاب مرزا غلام احمد قادیانی نے متعدد پیش گوئیاں کیں۔ جو پوری نہ ہوئیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے کذب اور افتراء کی نحوست دور کرنے کے لئے جواب گھڑا کہ انبیاء علیہم السلام کی پیش گوئیاں بھی پوری نہ ہوئیں۔ غلام احمد قادیانی کا انبیاء علیہم السلام پر یہ صریح الزام اور اتہام سراسر قرآن وسنت کے منافی تھا۔ جن انبیاء علیہم السلام پر مرزاقادیانی نے الزام لگایا ان میں ایک نبی حضرت سیدنا یونس علیہ السلام بھی ہیں کہ معاذ اﷲ ان کی پیشین گوئی پوری نہ ہوئی۔ اس رسالہ (تذکرہ سیدنا یونس علیہ السلام) میں نہایت صفائی کے ساتھ ثابت کیاگیا ہے کہ مرزاقادیانی کا یہ اتہام دروغ بے فروغ ہے۔ حضرت یونس علیہ السلام نے کوئی ایسی پیشن گوئی نہ کی جو پوری نہ ہوئی ہو۔
۱۵… چشمہ ہدایت: (مسیح قادیان پر اقراری ڈگریاں) اس رسالہ میں مرزاقادیانی کی کتب سے اسے جھوٹا ثابت کیاگیا ہے۔
۱۶… احتساب قادیانیت کی اس جلد میں آخری کتاب ’’برق آسمانی برخرمن قادیانی‘‘ شامل اشاعت ہے۔ یہ کتاب حضرت مولانا ظہور احمد بگویؒ کے رشحات قلم کی مرہون منت ہے۔ حضرت مولانا ظہور احمد بگویؒ کی پیدائش ۱۹۰۰ء میں اور وفات ۱۹۴۵ء میں ہے۔ بھیرہ ضلع سرگودھا میں بگوی خاندان بہت بڑا علمی خاندان ہے۔ اس کے اکابر ہمیشہ علم وفضل کا نشان تھے۔ مولانا ظہور احمد بگویؒ کا روحانی رشتہ خانقاہ سراجیہ کندیاں کے بانی حضرت مولانا ابو السعد احمد خانؒ سے تھا۔ حضرت مولانا نے اپنے رسالہ ماہنامہ شمس الاسلام بھیرہ میں مرزاقادیانی کے ردمیں اعمال نامہ مرزا کے نام سے لکھنا شروع کیا۔
۱۹۳۲ء میں مرزامحمود قادیانی کی ہدایت پر ضلع شاہ پور (اب یہ ضلع سرگودھا میں شامل ہے) سرگودھا کے علاقہ میں قادیانی مبلغین کی ٹیم کو بھیجا۔ مولانا ظہور احمد بگویؒ اپنی جماعت حزب الانصار بھیرہ کی جانب سے علماء کرام کی ایک جماعت لے کر قادیانیوں کے مقابلہ کے لئے نکل کھڑے ہوئے۔ قادیانیوں کو کہیں نہ ٹکنے دیا۔ ان کے ناک میں دم کردیا۔ ان قادیانیوں سے بھیرہ،سلانوالی، چک ۳۷ جنوبی میں مناظرے بھی ہوئے۔ قادیانی گروہ نے منہ کی کھائی۔ پوری روئیداد اس کتاب میں موجود ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ان مناظروں اور قادیانی تارپود بکھیرنے کی