(حاشیہ انجام آتھم ص۲۸، خزائن ج۱۱ ص۲۸)
نوٹ: حضرت محی الدین ابن عربیؒ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت بعد نزول نبی غیر تشریعی فرمایا ہے ۔ یعنی حضورﷺ کی نبوت عامہ کے بعد چونکہ وہ صاحب شریعت نہیںرہے ان کی ڈیوٹی ختم ہوگئی ہے۔ لیکن وہ تاہنوز زندہ ہیں۔ لہٰذا ان کو نبی غیر تشریعی کہہ سکتے ہیں۔ مگر مرزاغلام احمد قادیانی قادیانی ’’(الحکم ۱۰؍اپریل ۱۹۰۳ئ) میںتصریح فرماتے ہیں۔ ’’محی الدین ابن عربی نے لکھا ہے کہ نبوت تشریعی جائز نہیں دوسری جائز ہے۔ مگر میرا اپنا یہ مذہب ہے کہ ہر قسم کی نبوت کا دروازہ بند ہے۔‘‘
۱۸۹۷ء کے اقوال
’’ہم اس بات کے قائل اور معترف ہیں کہ نبوت کے حقیقی معنوں کے رو سے بعد آنحضرتﷺ نہ کوئی نیانبی آسکتا ہے اورنہ پرانا، قرآن ایسے نبیوں کے ظہور سے مانع ہے۔ مگر مجازی معنوں کے رو سے خدا کا اختیار ہے کہ کسی ملہم کو نبی کے لفظ سے یا مرسل کے لفظ سے یاد کرے… میرے پر یہ بھی کھولا گیا ہے کہ حقیقی نبوت کے دروازے خاتم النبیینﷺ کے بعد بکلی بند ہیں۔ اب نہ کوئی جدید نبی حقیقی معنوں کی رو سے اور نہ کوئی قدیم نبی آسکتا ہے۔‘‘
(سراج منیر ص۳، خزائن ج۱۲ ص۵)
۱۸۹۹ء کے اقوال
۱… ’’آپ کے بعد اگرکوئی دوسرا نبی آجائے تو آپ خاتم الانبیاء نہیں ٹھہر سکتے اور نہ سلسلہ وحی نبوت کا منقطع متصور ہوسکتا ہے اور اگر فرض بھی کرلیں کہ حضرت عیسیٰ امتی ہوکر آئیں گے تو شان نبوت توان سے منقطع نہیںہوگی۔ گو امتیوں کی طرح وہ شریعت اسلام کی پابندی بھی کریں۔ مگر یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ اس وقت وہ خداتعالیٰ کے علم میں نبی نہیں ہوں گے اور اگر خداتعالیٰ کے علم میں وہ نبی ہوں گے تو وہی اعتراض لازم آیا کہ خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی دنیا میں آگیا اور اس میں آنحضرتﷺ کی شان کا استخفاف اورنص صریح قرآن شریف کی تکذیب لازم آتی ہے۔ قرآن شریف میں مسیح بن مریم کے دوبارہ آنے کا تو کہیں بھی ذکر نہیں۔ لیکن ختم نبوت کا بکمال تصریح ذکر ہے اور پرانے اور نئے کی تفریق کرنا یہ شرارت ہے نہ حدیث میں نہ قرآن میں یہ تفریق موجود ہے اور حدیث لانبی بعدی میں بھی نفی عام ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ص۳۹۲، ۳۹۳)
۲… ’’اور آنحضرتﷺ نے بار بار فرما دیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث لا نبی بعدی ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا اور قرآن شریف جس کا لفظ لفظ قطعی ہے اپنی آیہ کریمہ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے بھی اس بات کی تصدیق کرتا تھا کہ فی الحقیقت ہمارے نبیﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔‘‘
(کتاب البریہ حاشیہ ص۱۹۹،۲۰۰، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷، ۲۱۸)