Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

97 - 142
ہیں ان کو بشارت دیتا ہوں کہ وہ بچے جنت میں آغوش محمدﷺ میں پل رہے ہیں۔ ایک میں بد قسمت ہوں کہ جس کے سینہ میں گولی نہیں لگی اور افسوس کہ اس مسئلہ ختم نبوت کے دفاع کے جرم میں میری بیٹی کو چوٹی سے پکڑ کر گھسیٹا نہیں گیا۔ ایسے انداز میں شاہ صاحبؒ نے یہ جملے فرمائے کہ پورا اجتماع آہوں وسسکیوں کا منظر پیش کرنے لگا۔ وہ ایسی زبردست تقریر تھی۔ مربوط تقریر کہ بس ایک خاص کیفیت شاہ صاحبؒ پر طاری تھی۔ ایسا خطبہ پڑھا کہ اجتماع پر طمانیت کا خیمہ تن گیا۔ بس پھر اسے کھولنا شروع کیا تو کھولتے کھولتے تقریر ہوگئی۔ اس تقریر میں آپ نے مولانا ابوالحسناتؒ کے متعلق فرمایا کہ وہ جبل الاستقامت ہیں۔ شیعہ حضرات کو تحریک میںشرکت پر مبارک دی اور فرمایا کہ خلافت الٰہیہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوکر آنحضرتﷺ پر ختم ہوگئی۔ خلافت راشدہ علی منہاج نبوت یعنی خلافت نبویہ یہ سیدنا صدیق اکبرؓ سے شروع ہوکر سیدنا علی المرتضیٰؓ پر ختم ہوگئی۔ رحمت دو عالمﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ سیدنا علیؓ خلافت راشدہ کے خاتم الخلفاء ہیں۔‘‘
	ض…	فرمایا کہ: ’’ایک بار حضرت رائے پوریؒ کو ملنے کے لئے حضرت شاہ صاحبؒ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ تشریف لائے۔ تو شیعہ رہنماء سید مظفر علی شمسیؒ بھی آگئے۔ بس مجلس لگ گئی۔ خوب بھرپور گفتگو جاری رہی۔ میں بھی جاکر ایک کونہ میں بیٹھ گیا۔ ان حضرات کی گفتگو سنتا رہا۔ شمسی صاحب چلے گئے تو شاہ صاحبؒ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر میرے ملنے سے، میرے ہاں آنے سے، حضرت رائے پوریؒ کی زیارت سے یہ لوگ امہات المؤمنین کو گالیاں نہ دیں تو میرا کیا نقصان ہے؟ اس کا نام حکمت ہے۔ ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ! فرمایا میں نے دیکھا کہ شمسی صاحب تقریر کر رہے تھے۔ شاہ صاحبؒ نے جاکر تھپکی دی۔ بس وہ شاہ صاحبؒ کی تھپکی سے شیر ہوگیا۔ جو شاہ صاحبؒ کہنا چاہتے تھے وہ شمسی صاحب نے کہہ دیا۔ حضرت شاہ صاحبؒ نے ان کے منہ میں گویا اپنی زبان رکھ دی۔ جو کہلوانا چاہتے تھے ان مسالک کے رہنماؤں سے امیر شریعتؒ کہلوالیتے تھے۔ یہ بڑی خوبی تھی آپ کی۔‘‘           (لولاک ذیقعدہ ۱۴۲۳ھ)
	ض…	اس مجلس میں آپ نے قادیانی مرکز ’’النخلہ‘‘ کی بربادی کا تذکرہ کرے ہوئے فرمایا کہ: ’’ایک بار حضرت رائے پوریؒ کو معلوم ہوا کہ خوشاب علاقہ سون سکیسر میں مرزائیوں نے موسم گرما کا ہیڈ کوارٹر النخلہ کے نام سے قائم کیا ہے۔ اس علاقہ کے ایک عالم دین کو تنبیہ کی کہ قادیانی کام کر رہے ہیں۔ تم خاموش کیوں بیٹھے ہو۔‘‘ (النخلہ جابہ ضلع خوشاب کے قریب قائم کیاگیا تھا۔ حضرت جالندھریؒ، مولانا لال حسین اخترؒ، مولانا عبدالرحمن میانویؒ، مولانا محمد شریف بہاول پوریؒ، قاضی عبداللطیف، مولانا محمد لقمان علی پوریؒ، مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کے دورے ہوئے۔ قادیانی عمارت چھوڑ کر بھاگ گئے۔ حضرت جالندھریؒ نے مجلس تحفظ ختم نبوت کے مدرسہ ودفتر کے لئے وہاں جگہ خریدی۔ مسجد ومدرسہ آج بھی وہاں قائم ہے۔ ہر سال کانفرنس ہوتی ہے)
	ض…	آپ نے فرمایا کہ: ’’مولانا محمد حیاتؒ تو حضرت رائے پوریؒ کی لاہور آمد پر حاضر باش ہوتے تھے۔ مولانا لال حسین اخترؒ بھی تشریف لاتے۔ حضرت رائے پوریؒ جماعت ختم نبوت کے ساتھیوں کے متعلق فرماتے۔ یہ ہمارے کام کے آدمی ہیں۔ حضرت رائے پوریؒ کو شیخ الاحرار اور مرشد الاحرار بھی لکھاگیا۔ جو سو فیصد صحیح ہے۔ (بات حضرت کی یہاں پہنچی تھی تو حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان نے فرمایا کہ مولانا محمد حیاتؒ بہت بڑے مناظر تھے۔ ایک دفعہ گوجرانوالہ نصرت العلوم تشریف لائے تو دس دن میں نے بھی ان سے رد قادیانیت پڑھی۔ مولانا محمد حیاتؒ فرماتے تھے کہ تم مرزاقادیانی کے متعلق (ذلیل سے ذلیل) دعویٰ کرو۔ میں دلائل سے ثابت کروں گا کہ وہ اس سے بھی ذلیل تھا۔ چنانچہ کئی دن ایسے ہوتا رہا۔ بہت ٹھنڈے مزاج کے پختہ مشق مناظر تھے۔ قادیانیت کی کتب ان کو ازبریاد تھیں اور مناظرانہ گرفت بہت مضبوط ہوتی تھی)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter